نئی دہلی۔ صحت اور کنبہ بہبود کی وزیرمملکت محترمہ انوپریہ پٹیل نے آج یہاں ایک اعلی سطحی میٹنگ میں محکمہ صحت تحقیق (ڈی ایچ آر) اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ( آئی سی ایم آر) کی سر گرمیوں اور حصولیابیوں کا جائزہ لیا۔آئی سی ایم آر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سنجے مہنڈیل اور محکمہ صحت و تحقیق کی جوائنٹ سیکریٹری محترمہ سریتا متل بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
میٹنگ میں وزیرموصوفہ نے اترپردیش سمیت تمام ریاستوں میں وائل ریسرچ ڈائیگنوسٹکس لیباریٹریز(وی آر ڈی ایل) کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے شمال مشرقی ریاستوں میں کثیر شعبہ جاتی اکائیوں کی تعداد بڑھانے کے لئے حکام کو ہدایت بھی دی۔ محترمہ انوپریہ پٹیل نے مزید کہا کہ چونکہ ریاستوں میں وزارت کے صرف 14 ہی ماڈل دیہی صحت تحقیق سےمتعلق ا یم آر ایچ آر یو ہے۔ اس لئے ہرریاست میں ایسی ایک اکائی قائم ہو نی چاہئے۔
وزیر موصوفہ نے مزید کہا کہ آئی سی ایم آر اور ڈی ایچ آر کوتمام میڈیکل کالجوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہئے اورگرانٹ ان ایڈ اسکیم(جی آئی اے) اور فروغ انسانی وسائل کی اسکیم ( ایچ آر ڈی) کے تحت گرانٹ اور وظیفے کی تعداد بھی بڑھانی چاہئے۔ ڈی ایچ آر/ آئی سی ایم آر میں وزیر صحت نے بتایا کہ ہندوستان میں صحت ٹکنالوجی کے جائزے کا قیام ملک گیر حفظان صحت کے حصول کی جانب ایک قابل قدر قدم ہے۔یہ پائیدار ترقی کے اہداف(ایس ڈی جی) کے تحت مقررہ نشانوں میں سے ایک ہے کیونکہ اس کا مقصد معیاری سستی مداخلتوں کے فروغ کے عمل کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس سے مریضوں کے علاج کی لاگت میں کمی آئے گی اور اس سے مریضوں کی دیکھ بھال اور طبی آلات پر آنے والے اخراجات پر بھی کم ہوں گے جو براہ راست مریضوں کو متاثر کرتے ہیں۔ مریض کے اخراجات میں کمی سے علاج کے اخراجات برداشت کرنےو الوں کے لئے آسانیاں پیدا ہوگی۔محترمہ انوپریہ پٹیل نے ڈی ایچ آر/ آئی سی ایم آر کو تمام ریاستوں کے محکمہ صحت کے ساتھ صحت ٹکنالوجی کاجائزہ لینے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ صحت ٹکنالوجی کا جائزہ لینے سے صحت پرآنے والے اخراجات میں کمی آئے گی اورصحت سے متعلق پیکجوں کی خریداری میں مرکز اور ریاست دونوں کے محکمہ صحت کی مدد ہوگی۔
محترمہ انوپریہ پٹیل نے آئی سی ایم آر کو کالا آزار اور جذام(لیپروسی) کو ختم کرنے کو ترجیح دینے کی بھی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ا یم آر کو 2018 کے اختتام تک اس نشانے کو حاصل کرنے کے لئے ایک مشن کے طور پر کام کرناچاہئے۔اسی طرح تپ دق(ٹی بی ) اور ملیریا کے مکمل خاتمے کے لئے بھی مشن کے طور پر کام کرناچاہئے۔