نئی دہلی ، نائب صدر جمہوریہ جناب محمد حامد انصاری نے کہا ہے کہ محترمہ سوورا مکھرجی نے ملک کی خاتون اول کی حیثیت کو زینت اور وقار بخشا۔ وہ آج ‘‘ پریزیڈنٹس لیڈی’’ نامی کتاب کے اجرا اور صدر جمہوریہ ہند کو اس کی ایک جلد پیش کرنے کے بعد وہاں موجود لوگوں سے خطاب کر رہے تھے۔ اس کتاب کو محترمہ سنگیتا گھوش نے قلمبند کیا ہے۔
جناب محمد حامد انصاری نے کہا کہ محترمہ مکھرجی موسیقی کی سرپرست مربی، پینٹر، ادیب، ٹیچر اور ایک ماں تھیں اور اس شخص کی قریب ترین ساتھی تھیں جو اس وقت ہمارے ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کتاب محترمہ مکھرجی کی منفرد شخصیت اور انسان دوست رویے کی عکاسی کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کتاب ایک عجیب وغریب اور باصلاحیت شخصیت کے لیے موزوں خراج تحسین ہے۔
محترمہ سوورا مکھرجی جیسور، (جو اب بنگلہ دیش میں ہے) میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے وطن کی تقسیم کے وقت برصغیر کے لاکھوں لوگوں کو بے گھر ہوتے ہوئے اور ملک کے سماجی اور ثقافتی ڈھانچے کو پارہ پارہ ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔ انھوں نے کولکتہ میں ایک نئی زندگی تعمیر کی ۔تعلیم سے انھیں بڑی رغبت تھی اسی لیے انھوں نے تاریخ اور پولیٹیکل سائنس میں ڈگریاں حاصل کیں۔
خاتون اول کی حیثیت سے انھوں نے راشٹرپتی بھون میں اپنے ہارمونیم اور تانپورا کے ذریعے، جو انھیں بنگالی کے عظیم موسیقار ڈی ایل رائے نے پیش کئے تھے، موسیقی کو رونق بخشی۔
محترمہ مکھرجی ایک مغنی تھیں جو رابندرسنگیت سے بیحد لگاؤ رکھتی تھیں، انھوں نے برسوں ہندوستان، یورپ، ایشیا اور افریقہ میں رابندر سنگیت کا جادو جگایا۔‘ گیتانجلی ٹروپ’ کے قیام کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے۔ انھوں نے گانوں اور رقص کے ذریعے رابندر ناتھ ٹیگور کے فلسفے کو اجاگر کیا۔ اس کتاب میں کہا گیا ہے کہ کس طرح 2013 میں اپنے پروٹوکول کو نظر انداز کرکے وہ اپنے طائفے کے لوگوں کے ساتھ بیٹھیں اور رابندر جینتی کے موقع پر رابندر ناتھ ٹیگور کے بہت سے گانے گائے۔
انھوں نے دو کتابیں بھی لکھیں، ان میں سے ایک ‘چوکھر الوئے’ ہے جو آنجہانی وزیر اعظم محترمہ اندرا گاندھی کے ساتھ ان کے قریبی رابطے کی عکاسی کرتی ہے۔ دوسری کتاب ‘چینا اچے نائی چن’ ہے جو کہ چین کے ان کے دورے کی یادداشتوں پر مشتمل ہے۔
محترمہ مکھرجی ایک باصلاحیت پینٹر تھیں جن کی تصویروں کے بارے میں متعدد نمائشوں کا اہتمام کیا گیا۔ انھیں اس سلسلے میں اپنی والدہ سے فیضان حاصل ہوا تھا جو ایک معروف پینٹر تھیں۔
انگریزی اور بنگالی میں شائع شدہ اس کتاب میں بہت سے ان لوگوں کی تصویریں بھی شامل ہیں جو محترمہ مکھرجی کو جانتے تھے۔ ان میں سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ، محترمہ گورشرن کور، محترمہ شیلا دکشت اور خاندان کے دوسرے افراد شامل ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ میں اس کتاب کے لکھنے والوں، محترمہ سنگیتا گھوش اور ان کی قابل مددگار شییری گھوش کو، اس کتاب کو منظر عام پر لانے کے لیے مبارک باد دیتا ہوں۔