نئی دہلی۔ سائنس و ٹکنالوجی کی وزارت کامحکمہ ٔ بایو ٹکنالوجی نے بایو ڈیزائن پروگرام متعارف کرایا ہے جس کا مقصد ہندوستان کی طبی ضروریات کے مطابق اختراعی اور قابل استطاعت طبی ساز و سامان تیار کرنا اور حقیقی دنیا میں اثر انگیز ساز و سامان بروئے کار لانے کے لیے ہندوستان میں میڈیکل ٹکنالوجی کی آنے والی نسل کو تربیت فراہم کرنا ہے ۔ اس پروگرام کا نفاذ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ محکمۂ بایو ٹکنالوجی نے مشترکہ طور پر ایمز اور آئی آئی ٹی دہلی میں کیا گیا ۔ محکمہ نے بایو ٹیک کنسورشیم انڈیا لمیٹیڈ کو اس کے دانشورانہ ملکیت اور دیگر تکنیکی و قانونی سرگرمیوں کا بندوبست کرنے کا اختیار دیا ۔ اس پروگرام کے تحت گیارہویں میڈ ٹیک چوٹی کانفرنس آج نئی دہلی منعقد ہوئی ۔
سائنس و ٹکنالوجی ، علم ارضیات اور ماحولیات ، جنگلات و ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے عوامی بہتری کے لیے سماجی اعتبار سے موزوں ایجادات کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے اس پروگرام کے تحت اختراعی طبی ساز و سامان تیار کرنے کے لیے شراکت داروں کی کوششوں کو سراہا ۔ پروفیسر وجے راگھون ، سکریٹری ڈی بی ٹی اور دیگر شخصیات نے بھی سائنس و ٹکنالوجی کے شعبہ میں ہوئی ترقی اور ہندوستان میں میڈ ٹیک اختراعات کے فروغ کے پالیسی فریم ورک سے متعلق اپنی آراء کا تبادلہ کیا ۔
اس کانفرنس میں آسٹریلیا، کناڈا، فن لینڈ، جرمنی ، ہندوستان، جاپان، سنگاپور ، برطانیہ اور امریکہ کے حکومتی اداروں کے قائدین، تعلیمی ماہرین ، میڈیکل سازو سامان کی صنعت ، اسٹارٹ اپس، اسپتالوں ، ڈیزائن ، بزنس اور انجینئرنگ اداروں نے شرکت کی ۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر پروفیسر گولیریا نے مناسب ٹکنالوجی بنانے اور انہیں اپنانے نیز قابل استطاعت حفظان صحت کی سہولیات اور سب سے اہم انہیں دستیاب کرانے اور دیہی علاقوں میں خواتین تک اس کی رسائی پر زور دیا ۔