نئی دہلی،27؍فروری، اقلیتی امور کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت جناب مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ کچھ ذاتی مفادات وقف جائیدادوں کی ترقی اور ان جائیدادوں کی سماج کی فلاح وبہبود کیلئے استعمال میں رکاوٹیں پید ا کررہے ہیں۔ جناب نقوی نے کہا کہ کچھ ریاستی وقف بورڈوں میں سخت بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ ان معاملات کیلئے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جارہی ہیں اور جو لوگ اس کے ذمہ دار پائے جائیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ جناب نقوی نے یہ بات آج نئی دہلی میں مرکزی وقف کونسل کی 75 ویں میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اقلیتوں کو بااختیار بنانے کی خاطر ہماری کوششوں میں وقف جائیدادوں کا مناسب استعمال بھی ایک اہم عنصر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ریاستی حکومتیں اور وقف بورڈ اس سلسلے میں بہت اچھے کام کررہی ہیں۔
جناب نقوی نے کہا کہ مرکزی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے کہ تمام وقف بورڈ اور ان کے تمام ریکارڈ ڈیجیٹل بنائے جائیں۔ اقلیتی امو ر کی وزارت اس سلسلے میں ریاستی وقف بورڈوں کو ہر ممکن مدد فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈوں کو کمپیورٹر سے لیس کرنے اور ان کی جائیدادوں کو ڈیجیٹل بنانے سے شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
جناب نقوی نے کہا کہ وقف جائیدادوں سے متعلق شکایتوں اور تنازعات کو حل کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس کی صدارت میں یک رکنی انصاف سے متعلق بورڈ قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستوں میں تین رکنی ٹرائیبونل قائم کئے جارہے ہیں۔ اب تک 24 ریاستوں میں ایسے ٹرائیبونل قائم کئے جاچکے ہیں اور دوسری ریاستیں بھی جلد ہی قائم کررہی ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ پورے ملک میں تقریباً 449314 رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ وقف جائیدادیں ہیں اور انہیں کمپیوٹر پر ڈالے جانے کے بعد ان کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ وقف بورڈ کمپیورٹر پر ریکارڈ درج کرانے کے عمل کے دوران وقف جائیدادوں کو ٹھیک طور سے رجسٹرڈ نہیں کرارہے ہیں۔ ایسی شکایتوں پر سخت کارروائی کی جارہی ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ 2017-18 کے بجٹ میں ریاستی وقف بورڈوں کے ریکارڈ کو کمپیورٹر پر ڈالنے کیلئے 3.30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ، 9.70 کروڑ روپے ریاستی وقف بورڈوں کو مستحکم کرنے کیلئے دئے گئے ہیں، جبکہ 3.18 کروڑ روپے وقف کیلئے امداد کے طور پر مختص کئے گئے ہیں۔
جناب مختار عباس نقوی نے کہا کہ اقلیتی امور کی وزارت وزیراعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں اقلیتیوں کی سماجی-اقتصادی-تعلیمی ترقی کیلئے ایک مشن اور عہد کے طور پر کام کررہی ہے۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے مرکز نے مرکزی بجٹ 2017-18 میں اقلیتی امور کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھا ہوا بجٹ اقلیتوں کو سماجی-اقتصادی- تعلیمی طور پر بااختیار بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
2017-18 کے مرکزی بجٹ میں اقلیتی امور کے بجٹ کو بڑھا کر 4195.48 کروڑ روپے کردیا گیا ہے جو 2016-17 کے بجٹ سے368.23 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ یعنی پچھلے سال سے اس میں 9.6 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ اقلیتوں کا بااختیار بنانے کی حکومت کی کوششوں میں ’’ترقیاتی پنچایت‘‘ ہنر ہاٹ، گروکُل جیسے رہائشی اسکول، غریب نواز اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر، لڑکیوں کیلئے بیگم حضرت محل اسکالر شپ، اقلیتوں کیلئے پانچ عالمی سطح کے تعلیمی ادارے قائم کرنا، 500 رہائشی اسکول قائم کرنا اور روزگار فراہم کرنے والے اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر قائم کرنا شامل ہیں۔