نئی دہلی، 10 مارچ / 7 اور 8 مارچ 2017 کو مدھیہ پردیش اور اترپردیش میں رونما ہونے والے واقعات پر مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں بیان دیا ۔ وزیر داخلہ کا یہ بیان درج ذیل ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق 7 مارچ 2017 کو صبح 9 بجکر 41 منٹ پر مدھیہ پردیش کے ضلع شا جاپور کے ریلوے اسٹیشن جبڑی کے قریب ٹرین نمبر 59320 بھوپال –ا جین پسنجر ٹرین کے جنرل ڈبے میں ایک دھماکہ ہوا جس میں دس مسافر زخمی ہوگئے اور جس میں ریلوے کی املاک کو بھی نقصان پہنچا۔ زخمیوں کو فوراً اسپتال پہنچایا گیا۔ فی الحال یہ سبھی زخمی افراد خطرے سے باہر ہیں۔
مذکورہ بالا واقعہ کے حوالے سے ٹرین گارڈ کی رپورٹ کی بنیاد پر تفتیش کے لئے اجین کے جی آر پی پولیس اسٹیشن میں نامعلوم ملزم کے خلاف آتش گیر مادہ سے متعلق ایکٹ کے تحت مقدمہ نمبر 47/17 یو /3/4 ایک معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی سیئنر پولیس افسران اور انتظامیہ کے اہلکاروں کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور واقعہ کی تفتیش سے متعلق ضروری کارروائی شروع کردی۔ جائے حادثہ کے ابتدائی معائنہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان ملزمین نے دھماکہ کرنے کے لئے مقامی طور پر دستیاب دھماکہ خیز اشیا کا استعمال کرکے آئی ای ڈی تیار کی تھی۔
مدھیہ پردیش کی پولیس نے حادثہ کی جانچ کے لئے مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون و اشتراک بناکر کام شروع کیا۔ اس کے بعد دستیاب خفیہ اطلاع کی بنیاد پر تین مشتبہ افراد کو مدھیہ پردیش کی پولیس نے ضلع ہوشنگ آباد میں موضع پیپریا میں گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران حراست میں لے لیا۔ ان مشتبہ افراد کی تفتیش سے حادثہ میں ان کے ملوث ہونے کا پتہ چلا اور انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ اس معاملے کی مزید تفتیش مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ تال میل قائم کرکے جاری ہے اور ان ملزمین کے دیگر ساتھیوں کے بارے میں بھی معلومات اکٹھا کی جارہی ہیں۔
ان مشتبہ افراد سے تفتیش اور دیگر دستیاب معلومات کی بنیاد پر اترپردیش پولیس نے لکھنؤ، اٹاوہ، کانپور اور اوریہ میں کارروائی شروع کی۔ لکھنؤ میں محمد سیف اللہ عرف علی کے بارے میں پتہ چلا۔ سیف اللہ ، کانپور کے تحت تھانہ کاکوری کی حاجی کالونی میں کرائے کے ایک مکان میں رہتا تھا۔ اترپردیش کے انسددا دہشت گردی دستے نے اس مکان کا محاصرہ کرلیا اور مشتبہ سیف اللہ کی گرفتاری کے لئے بھرپور کوششیں کیں۔ تاہم سیف اللہ نے خود سپردگی سے انکار کردیا اور انسداد دہشت گردی دستہ (اے ٹی ایس) پر گولی چلانا شروع کردی۔ بالآخر 12 گھنٹوں کی سخت محنت کے بعد اے ٹی ایس کی ٹیم سیف اللہ کے کمرے میں جہاں وہ چھپا ہوا تھا، داخل ہوئی اور جاری گولی باری میں یہ مشتبہ دہشت گرد مارا گیا۔ سیف اللہ کے کمرے سے 8 پستول ، 630کارآمد کارتوس اور دیگر سازوسامان برآمد ہوئے جس میں ڈیڑھ لاکھ کی نقدی رقم ، تقریباً 45 گرام سونا، تین موبائل فون، 4 سم کارڈ، دو وائرلیس سیٹ اور کچھ غیر ملکی کرنسی شامل ہے۔
اس سلسلہ میں تعزیرات ہند کی دفعات 2/2017 یو /ایس/307/121 اے/122/123/124-اے ، 3 اور اسلحہ ایکٹ کی دفعات3 /4/25/27 اور یو اے پی اے ایکٹ 16/18/23 کے تحت لکھنؤ اے ٹی ایس پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کانپور اے ٹی ایس نے اس معاملہ میں جاج ماؤ پولیس اسٹیشن کے علاقے سے ایک اور مشتبہ فرد کو گرفتار کیا ہے ۔ اس کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 3/2017 یو/ ایس 121/121 اے /123/124 اے اور یوا ے پی اے ایکٹ 16/18/23/38 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اترپردیش کی پو لیس نے اٹاوہ اور اوریہ سے مزید دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ ان پر درج بالا مشتبہ دہشت گردوں کو ہتھیار سپلائی کرنے کا الزام ہے۔ درج بالا واقعات میں 8 مارچ تک 6 ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ 9 مارچ تک اترپردیش اے ٹی ایس کے ذریعہ مزید 2 ملزمین کی گرفتاری کے ساتھ اب تک اس معاملے میں کل 8 لوگوں کوگرفتار کیا جاچکا ہے۔ درج بالا سلسلہ وار واقعات ریاستی پولیس اور مرکزی ایجنسیوں کےدرمیان تال میل کی ایک شاندار مثال ہیں۔ دونوں ریاستوں کی پولیس کی فوری کارروائی کی وجہ سے قومی سلامتی کو درپیش ممکنہ خطرے کو کامیاب طو رپر ٹال دیا گیا ۔ اس معاملہ کی مزید تحقیقات قومی جانچ ایجنسی کو سونپی جائیں گی۔
9 comments