نئی دہلی، 2018؍14ویں مالی کمیشن کی سفارشات کے پیرا 14.64 کے مطابق کے ریاستوں کو قرضے لینے کی فاضل مقدار کی اجازت ہوگی، بشرطیکہ وہ اس پیرے میں درج شدہ شرائط کو پورا کریں۔ تمام ریاستوں کا مالی خسارہ، خالص ریاستی داخلی پیداوار(جی ایس ڈی پی) کی تین فیصد کی سالانہ حد تک محدود ہوگا۔ ریاستیں کسی بھی سال میں اس میں 0.25 فیصد کی لچک کی مجاز ہوں گی۔ متعلقہ سال کے لئے قرضے کی ان کی حد مقرر کی جائے گی ،بشرطیکہ ان کے قرضے-جی ایس ڈی پی کا تناسب اس سے پچھلے سال کے تناسب سے کم یا اس کے برابر ہو۔ ریاستیں ایک خاص سال میں اپنی جی ایس ڈی پی کی 0.25 فیصد قرضہ لینے کی اضافی رقم کی بھی مجاز ہوں گی، جن کے لئے قرضے لینے کی حد اس وقت مقرر کی جائے گی جب سود کی ادائیگی پچھلے سال کی مالی رسیدوں کے دس فیصد کے برابر یا اس سے کم ہوگی۔دونوں متبادلات میں سے کسی ایک کے تحت یا دونوں کے تحت فاضل حد سے فائدہ اٹھانے کے سلسلے میں لچک کا فائدہ ریاستوں کو اسی وقت پہنچے گا ،جب اس سال میں جس میں قرضہ لینے کی حد مقرر کی جارہی ہے اور اس سے فوراً پہلے کے سال میں مالیہ کا کوئی خسارہ موجود نہیں ہے۔
17 جون 2018 کو نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کی چوتھی میٹنگ کے دوران بعض ریاستوں نے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات کی طرف سے مستحق ریاستوں کو جو منظوری دی جاتی ہے وہ مختلف ریاستوں کی طرف سے مختلف اوقات میں متحدہ طورپر منظوری کے لئے ملنے والی تجاویز کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوجاتی ہے۔ اس لئے مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امداد باہمی وفاق کے تعلق سے اپنی پالیسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے ریاستوں کی طرف سے اضافی حد کی اجازت کی درخواستوں کو منظوری کے طریقہ کار کو سہل بنادیاجائے۔ محکمہ اس طرح کے تجویز کو مکمل معلومات کے ساتھ آزادانہ طورپر پراسیس کرے گا۔
طریقہ کار کو آسان بنانے کا عمل 16اگست 2016 کے آسانی سے منظوری کے طریقہ کار کا ایک حصہ ہے۔ امید ہے کہ اس سے قرضہ حاصل کرنے میں شفافیت میں اور اضافہ ہوگا اور حقدار ریاستوں کے سرمایہ کے اخراجات کو فروغ حاصل ہوگا۔