نئی دہلی ، دیہی ترقیات اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیرجناب گری راج سنگھ نے ملک میں جاری‘‘ آزادی کا امرت مہوتسو ’’تقریبات کے حصے کے طورپرآج ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعہ صندل کی لکری کی کاشت اور اس کے معیار کے بندوبست کے موضوع پرایک تربیتی پروگرام کا افتتاح کی ۔ اس پروگرام کا اہتمام بینگلورلکڑی کی سائنس اور ٹکنالوجی کے ادارے کے ساتھ اشتراک میں کیاگیاتھا۔
یہ پروگرام بھارت کی صندل کی لکڑی کے فوائد بیج کے بندوبست پلانٹ کی صحت ،بندوبست اور تکنیک سے متعلق ، نرسری کی بنیادی خصوصیات کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیارکیاگیاہے ۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیرموصوف نے تربیت کے بالکل مفت اس اقدام کو سراہا جس کے بارے میں انھیں یقین کہ اس پروگرام سے نوجوانوں کو صندل کی لکڑی کی کاشت کی جانب راغب کرنے میں مدد ملے گی اور معدوم ہوتے ہوئے اس فن کی تجدید سے تجارت میں مارکیٹ لیڈر کے طورپربھارت کو دوبارہ ایک مقام حاصل کرنے میں مدد ملے گی ۔
دنیا میں بھارت اورآسٹریلیا میں سب سے زیادہ صندل کی لکڑی پیداکی جاتی ہے جب کہ امریکہ، چین ، جاپان اوربھارتی گھریلومنڈی میں اس کے سب سے بڑے مارکیٹس ہیں ۔2020میں دنیا میں صندل کی لکری کی مارکیٹ 300ملین امریکی ڈالر تھی ورلڈ ٹریڈریسرچ نے 2040تک 3بلین امریکی ڈالر کی مارکیٹ کا پیمانہ طے کیاہے ۔
پیداوارکی صلاحیتوں کی شناخت کرتے ہوئے وزیرموصوف نے ابھی سے معیاری برآمداتی اشیاء تیارکرکے آئندہ مانگ کے لئے تیاررہنے پرزوردیاہے ۔ ان کا مانناہے کہ آئی ڈبلیو ایس ٹی کی لیڈرشپ کے تحت ترقی کرتی ہوئی ریاستوں میں صندل کی لکری کے تکنیکی اختراعی مرکز قائم کرکے تربیت اورہنر کے فروغ میں ویلیو ایڈیشن اورساتھ ہی ساتھ کسانوں اورنوجوانوں صنعتکارو ں کے مابین کا شتکاری کے نئے طریقوں کو متعارف کرانے جیسے متعدد اقدامات کرتے ہوئے اس نشانے کو حاصل کیاجاسکتاہے ۔
صندل کی لکڑی بھارتی ورثے اورثقافت کے ساتھ طویل عرصے سے منسلک رہی ہے کیونکہ ملک کا دنیا کی صندل کی لکڑی کی قدیم تجارت میں 85فیصد حصہ ہے ، حالانکہ یہ تیزی سے ختم ہوتی جارہی ہے جراثیم کی روک تھام ، اینٹی بائیوٹک اوراینٹی کینسر فوائد نیز دیگرفائدوں کے علاوہ صندل کی لکری کا استعمال دواؤں ، کود کی دیکھ بھال اورفرنیچر وغیرہ میں بھی جاتاہے ۔