نئی دہلی، قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج یہاں درج فہرست قبائل کے قومی کمیشن این سی ایس ٹی کے 16ویں یوم تاسیس منانے کے لئے ایک تقریب کا افتتاح کیا۔ اس کا اہتمام این سی ایس ٹی کی طرف سے کیا گیا ہے۔ جناب ارجن منڈا نے اس موقع پر منعقد تقریب میں اہم خطاب کیا۔ قبائلی امور کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ رینوکا سنگھ سروتا نے اعزازی مہمان کی حیثیت سے اس میں شرکت کی، جبکہ این سی ایس ٹی کے چیئرمین جناب نند کمار سائی اور کمیشن کے ممبروں کے علاوہ دیگر معزز ہستیاں بھی موجود تھیں۔
جناب ارجن منڈا نے ویسٹرن کول فیلڈز لمیٹیڈ ناگپور کے سی پی ایس یو( جناب راجیو رنجن مہرا ، سی ایم ڈی نے ایوارڈ حاصل کیا) کو ملک میں درج فہرست قبائل کے تئیں مثالی خدمات کے لئے ایوارڈ پیش کیا۔ انہوں نے فرد کے لئے ملک میں درج فہرست قبائل کے تئیں مثالی کارکردگی کے لئے بھی ایوارڈ پیش کیا (یہ ایوارڈ رانچی میں آشا کے سکریٹری اجے کمار جیسوال نے حاصل کیا)۔
اہم خطبہ دیتے ہوئےجناب ارجن منڈا نے کہا کہ دفعہ 338 میں ترمیم کرکے اور آئین (89ترمیمی قانون 2003 کےذریعے آئین میں ایک نئی دفعہ 338 اے شامل کرکے 19فروری 2004 سے درج فہرست قبائل کے قومی کمیشن کو قائم کیاگیا تھا، جس میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ کمیشن کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ آئین کے تحت یا نافذالعمل کسی دوسرے قانون کے تحت یا حکومت کے کسی دوسرے حکم کے تحت درج فہرست قبائل کو فراہم کئے گئے مختلف تحفظات کے نفاذ کی نگرانی کرے اور اس طرح کے تحفظات کے عمل کے پہلو کا تجزیہ کرے۔
جناب ارجن منڈا نے کہاکہ ملک میں درج فہرست قبائل کے مفادات کا خیال رکھنے کے بڑے مقصد سے کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں قبائلی اراضی کا ایک ڈاٹا بینک ہونا چاہئے۔ این سی ایس ٹی کے پا س مناسب تحقیقی کام کے لئے ایک غیر جانبدار تحقیقی ٹیم بھی ہونی چاہئے۔ کمیشن کا ایک مناسب ڈاٹا مینجمنٹ سسٹم ہونا چاہئے۔ انہوں نے این سی ایس ٹی کو مضبوط کرنے میں قبائلی امور کی وزارت کو مکمل تعاون اور بھرپور حمایت دینے کا بھی یقین دلایا۔
این سی ایس ٹی کے چیئرمین جناب نند کمار سائی نے اپنے خطاب میں ملک میں درج فہرست قبائل کی فلاح و بہبود کےلئے این سی ایس ٹی کے پروگراموں اور بہت سی سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا۔
قبائلی امور کی وزیر مملکت محترمہ رینوکا سنگھ سروتا نے کہا کہ سابق وزیراعظم جناب اٹل بہاری واجپئی نے 1999 میں قبائلی امور کی ایک علیحدہ وزارت تشکیل دی تھی اور بعد میں 19 فروری 2004 کو درج فہرست قبائل کے لئے ایک الگ قومی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں میں درج فہرست قبائل کے لئے ریاستی کمیشن ہے، لیکن کئی ریاستوں میں درج فہرست قبائل کےلئے اس طرح کے کمیشن نہیں ہیں۔ لہذا سبھی ریاستوں کو درج فہرست قبائل کےلئے اس طرح کے کمیشن قائم کرنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی لوگوں نے ہماری جدوجہد آزادی اور ملک کی تعمیر اہم خدمات انجام دی ہیں۔ کمیشن ایک چیئرپرسن، ایک نائب چیئرپرسن، ایک خاتون ممبر سمیت تین کُل وقتی ارکان پر مشتمل ہے۔چیئرپرسن، وائس چیئرپرسن اور این سی ایس ٹی کے ممبروں کے عہدوں کی مدت چارج سنبھالنے کی تاریخ سے 3سال ہے۔چیئرپرسن کو مرکزی کابینہ کے وزیر کا درجہ دیا گیا ہے۔نائب چیئرمین کو وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا ہے، جبکہ این سی ایس ٹی کے دیگر ممبران کو حکومت ہند کے سکریٹری کادرجہ حاصل ہے۔
دفعہ 338-اے کی شِق (5) کے تحت ہندوستان کے آئین نے کمیشن کو حسب ذیل فرائض اور کام کاج سونپے ہیں:
1.آئین یا نافذالعمل کسی دیگر قانون کے تحت یا حکومت کے کسی حکم کے تحت درج فہرست قبائل کو فراہم کئے گئے تحفظات سے متعلق تمام تر معاملات کی تفتیش اور نگرانی کے علاوہ اس طرح کے تحفظات کے عملی پہلو کا تجزیہ کرنا۔
2.درج فہرست قبائل کو حقوق اور تحفظات سے محروم کرنے کے سلسلے میں مخصوص شکایت کی انکوائری کرنا۔
3.درج فہرست قبائل کی معاشی و سماجی ترقی کے منصوبے کے عمل میں مشورہ دینا اور شرکت کرنا اور مرکز اور کسی ریاست کے تحت ان کی ترقی کی پیش رفت کا تجزیہ کرنا۔
4.صدر جمہوریہ کو سالانہ اوراس طرح کے کسی دیگر اوقات میں جیسا کہ کمیشن صحیح سمجھے، ان تحفظات کے کام پر رپورٹ پیش کرے۔
5.اس طرح کی رپورٹ تیار کرنے کےلئے مرکز یا کسی ریاست کےذریعہ سفارش کردہ ایسے اقدامات کو شامل کیاجانا چاہئے، جن کے نفاذ سے درج فہرست قبائل کے مفادات، بہبوداور سماجی و اقتصادی ترقی کا تحفظ کیا جا سکے۔
6.درج فہرست قبائل کے تحفظ، بہبود، ترقی اور ان کے آگے بڑھنے سے متعلق اس طرح کے دیگر کام انجام دینا ہے، کیونکہ صدرجمہوریہ ضابطے کے ذریعہ پارلیمنٹ کی جانب سے بنائے گئے کسی بھی قانون کے شقوں کی تشریح کر سکتے ہیں