نئی دہلی، نومبر /مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے آج یہاں وزارت داخلہ کے نیشنل کرائم ریکارڈ زبیورو (این سی آر بی) کی اشاعت ‘‘کرائم ان انڈیا -2016’’ کا اجرا کیا۔ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ 19 میٹر و پالیٹین شہروں (بیس لاکھ سے زیادہ کی آبادی والے) کے ساتھ ساتھ ‘‘پرتشدد جرائم’’ ، ‘‘خواتین کے خلاف جرائم’’، ‘‘بچوں کے خلاف جرائم’’، ‘‘قانون کی خلاف ورزی کرنے والے بچے’’، ‘‘درج فہرست ذاتوں /قبائل کے خلاف جرائم ’’، ‘‘ معاشی جرائم’’،‘‘ سائبر جرائم’’،‘‘ معمر افراد کے خلاف جرائم’’ اور ‘‘پولیس اور عدالت کے ذریعہ مقدموں کا نپٹارا’’ کو بھی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
اس اشاعت کی اہم خصوصیات میں ‘‘گمشدہ افراد اور بچوں ’’کے بارے میں ایک نئے باب کے علاوہ آسام رائفلز ، سی آئی ایس ایف ، بی ایس ایف، سی آر پی ایف ، این آئی اے اور ایس ایس بی کے ذریعہ پکڑے گئے ہتھیاروں ، گولہ بارود ، منشیات اور کرنسی کے بارے میں پہلی بار اعدادوشمار کو شامل کیا گیا ہے۔ ریلوے ایکٹ 1989 اور ریلوے املاک (غیر قانونی قبضہ) قانون 1966 کے تحت آر پی ایف کے ذریعہ درج کئے گئے اور نبٹائے گئے معاملات کے بارے میں نئی جدول بھی شامل کی گئی ہے۔
گزشتہ تین برسوں کے دوران ملک میں قتل کے معاملات میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ قتل کے معاملات میں 16-2015 میں 5.2 فی صد کمی آئی ہے۔ 2015میں 32127 معاملات کے مقابلہ میں 2016 میں 30450 معاملات سامنے آئے ہیں۔ فسادات کے معاملات میں بھی 16-2015 میں پانچ فی صد کی کمی آئی ہے۔ سال 2015 میں ایسے معاملات کی تعداد جہاں 65255 تھی، وہیں 2016 میں یہ تعداد 61974 رہ گئی۔ لوٹ مار کے معاملات میں 16-2015 میں 11.8 فی صد کی کمی آئی ہے۔ وہیں ڈکیتی کے معاملات میں 16-2015میں 4.5 فی صد کی کمی آئی ہے۔سال 2015 میں جہاں یہ تعداد 3972 تھی ، وہیں 2016 میں یہ تعدا د کم ہوکر 3795 رہ گئی۔
‘خواتین کے خلاف جرائم’ میں بھی سال 2014 (3،39،457) کےمقابلے میں 2016 ( 3،38،954) میں کمی آنے کی اطلاع ملی ہے لیکن 2015 (3،29،243) کے مقابلے میں 2016 میں ایسے جرائم کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ ‘قانون کی خلاف ورزی کرنے والے بچے’ کے تحت درج کرائے جانے والے معاملات میں بھی سال 2016 میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ سال 2014 میں ایسے معاملات کی تعداد 38455 تھی جو کہ 2016 میں 35849 رہ گئی تھی لیکن سال 2015 (33433) کے مقابلے میں 2016 میں ایسے معاملات کی تعداد میں اضافہ ہو اہے ۔ درج فہرست ذاتوں کے خلاف مظالم /جرائم کے معاملات میں2015 (38670) کے مقابلے میں 2016 (40801) میں 5.5 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ درج فہرست قبائل کے خلاف مظالم/جرائم میں 2015(6276) کے مقابلےمیں سال 2016 میں 4.7 فی صد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ سال 2014 (6827) کے مقابلےمیں سال 2016 میں درج فہرست قبائل کے خلاف مظالم /جرائم میں کمی آئی ہے۔
ملک بھر میں 2016 میں مجموعی طور پر 4831515 جرائم کی اطلاع ملی جن میں آئی پی سی سے متعلق جرائم کی تعداد 2975711 ہے جبکہ خصوصی اور مقامی قوانین سے متعلق جرائم کی تعداد 1855804 ہے۔ سال 2015 (4710676) کے مقابلے میں 2016 میں 2.6 فی صد کا معمولی سا اضافہ نظر آتا ہے۔ ریاستوں کے معاملےمیں اترپردیش میں آئی پی سی سےمتعلق کل جرائم کے 9.5 فی صد جرائم کی اطلاع ملی ۔ مدھیہ پردیش میں 8.9 فی صد ، مہاراشٹر میں 8.8 فی صد ، کیرل میں 8.7 فی صد ، دہلی شہر میں کل آئی پی سی جرائم کے 38.8 فی صد کی اطلاع ملی ہے، بنگلورو میں 8.9 فی صد اور ممبئی میں 7.7 فی صد کی اطلاع ملی ہے۔