20.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے این سی آر بی کی اشاعت

Union Home Minister Shri Rajnath Singh releases NCRB Publication “Crime in India 2016- Statistics”
Urdu News

نئی دہلی، نومبر /مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے آج یہاں وزارت داخلہ کے نیشنل کرائم ریکارڈ زبیورو (این سی آر بی) کی اشاعت ‘‘کرائم ان انڈیا -2016’’ کا اجرا کیا۔ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ 19 میٹر و پالیٹین شہروں (بیس لاکھ سے زیادہ کی آبادی والے) کے ساتھ ساتھ ‘‘پرتشدد جرائم’’ ، ‘‘خواتین کے خلاف جرائم’’، ‘‘بچوں کے خلاف جرائم’’، ‘‘قانون کی خلاف ورزی کرنے والے بچے’’، ‘‘درج فہرست ذاتوں /قبائل کے خلاف جرائم ’’، ‘‘ معاشی جرائم’’،‘‘ سائبر جرائم’’،‘‘ معمر افراد کے خلاف جرائم’’ اور ‘‘پولیس اور عدالت کے ذریعہ مقدموں کا نپٹارا’’ کو بھی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

اس اشاعت کی اہم خصوصیات میں   ‘‘گمشدہ افراد اور بچوں ’’کے بارے میں ایک نئے باب کے علاوہ  آسام رائفلز ، سی آئی ایس ایف ، بی ایس ایف، سی آر پی ایف  ، این آئی اے  اور ایس ایس بی  کے ذریعہ پکڑے گئے ہتھیاروں  ،  گولہ بارود ،  منشیات   اور کرنسی   کے بارے میں  پہلی بار اعدادوشمار کو شامل   کیا گیا ہے۔ ریلوے ایکٹ  1989 اور ریلوے املاک  (غیر قانونی قبضہ) قانون 1966  کے تحت  آر پی ایف کے ذریعہ  درج کئے گئے   اور نبٹائے گئے    معاملات کے بارے میں  نئی  جدول بھی  شامل کی گئی ہے۔

گزشتہ تین برسوں کے دوران ملک   میں قتل کے معاملات میں  کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔  قتل کے معاملات میں 16-2015 میں  5.2 فی صد  کمی   آئی ہے۔ 2015میں   32127 معاملات کے مقابلہ میں  2016 میں 30450 معاملات سامنے  آئے ہیں۔ فسادات  کے معاملات میں بھی   16-2015 میں پانچ فی صد کی کمی آئی ہے۔ سال 2015 میں ایسے معاملات کی تعداد  جہاں 65255 تھی، وہیں   2016 میں   یہ تعداد  61974 رہ گئی۔ لوٹ مار کے معاملات میں 16-2015 میں   11.8 فی صد کی کمی آئی ہے۔  وہیں ڈکیتی کے معاملات میں 16-2015میں   4.5 فی صد کی کمی آئی ہے۔سال  2015  میں جہاں یہ تعداد  3972 تھی ، وہیں  2016 میں یہ تعدا د کم ہوکر 3795 رہ گئی۔

‘خواتین کے خلاف جرائم’ میں بھی سال 2014 (3،39،457) کےمقابلے میں   2016 ( 3،38،954) میں کمی آنے کی اطلاع ملی ہے لیکن 2015 (3،29،243) کے مقابلے میں  2016 میں     ایسے جرائم کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ ‘قانون کی خلاف ورزی کرنے والے  بچے’ کے تحت درج کرائے جانے والے معاملات     میں بھی  سال  2016 میں  کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ سال 2014 میں  ایسے معاملات کی تعداد  38455 تھی جو کہ 2016   میں 35849 رہ  گئی تھی لیکن  سال 2015 (33433) کے مقابلے میں 2016 میں ایسے معاملات  کی تعداد میں اضافہ ہو اہے ۔ درج فہرست ذاتوں کے خلاف  مظالم /جرائم کے معاملات میں2015  (38670) کے مقابلے میں  2016 (40801) میں 5.5 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔  جبکہ  درج فہرست قبائل کے خلاف   مظالم/جرائم  میں 2015(6276) کے مقابلےمیں   سال 2016 میں 4.7 فی صد کا اضافہ ہوا ہے  جبکہ   سال 2014 (6827)  کے مقابلےمیں سال  2016 میں  درج فہرست قبائل کے خلاف  مظالم /جرائم میں   کمی آئی ہے۔

ملک بھر میں 2016 میں مجموعی طور پر  4831515 جرائم کی اطلاع ملی جن میں آئی پی سی سے متعلق  جرائم  کی تعداد 2975711 ہے جبکہ   خصوصی اور مقامی قوانین سے متعلق  جرائم کی  تعداد 1855804 ہے۔ سال 2015 (4710676) کے مقابلے میں   2016 میں  2.6 فی صد کا معمولی سا اضافہ نظر آتا ہے۔   ریاستوں کے معاملےمیں   اترپردیش  میں  آئی پی سی سےمتعلق   کل جرائم  کے  9.5 فی صد جرائم کی اطلاع ملی  ۔ مدھیہ پردیش میں  8.9 فی صد ، مہاراشٹر میں 8.8 فی صد ، کیرل میں 8.7 فی صد ، دہلی شہر میں   کل آئی پی سی   جرائم کے 38.8 فی صد  کی اطلاع ملی ہے، بنگلورو میں 8.9 فی صد اور ممبئی میں 7.7 فی صد  کی اطلاع ملی ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More