نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں آج کولکاتہ میں ایسٹرن زونل کونسل (مشرقی علاقائی کونسل) کی 23ویں میٹنگ کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس میٹنگ میں مغربی بنگال، جھارکھنڈ کے وزرائے اعلیٰ، بہار کے نائب وزیراعلیٰ، اڈیشہ سمیت کونسل کے ریاستوں کے وزیروں کے علاوہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
اپنے افتتاحی کلمات میں مرکزی وزیر داخلہ جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ موجودہ حکومت کی کوشش رہی ہے کہ علاقائی کونسل کے ساتھ ساتھ ریاستی کونسل جیسے اداروں کو مستحکم کیا جائے تاکہ ریاستوں کے درمیان اور مرکز و ریاستوں کے درمیان اشتراک و تعاون کے بہترین وفاقی ماحول کو برقرار رکھا جائے اور اسے مزید فروغ دیا جائے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران علاقائی کونسل کی تیرہ میٹنگیں اور قائمہ کمیٹی کی پندرہ میٹنگیں منعقد کی جاچکی ہیں۔ ان میٹنگوں میں تقریباً 700 معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور 450 معاملات حل کئے گئے۔
کونسل نے گزشتہ میٹنگ میں لاینحل معاملات کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ ان معاملات میں بہار اور مغربی بنگال کے درمیان 1978 کے معاہدے کے تحت پھولباری ڈیم، درج فہرست ذاتوں (ایس سی) / درج فہرست قبائل (ایس ٹی) /دیگر پسماندہ ذاتوں (او بی سی) کے لئے پوسٹ میٹرک اور پری میٹرک اسکالرشپ اسکیموں کے تحت مرکزی شیئر کو جاری کرنا، ریاستی پولیس افواج کی جدیدکاری کی اسکیم، کولکاتہ اور حاجی پور میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے لئے زمین مختص کرنا، مربوط غذائی استحکام پروجیکٹ کے ذریعہ زچہ اور بچہ کو تغذیہ فراہم کرنا، مشرقی ہندوستان میں سبز انقلاب لانے کے لئے اقدامات، مشرقی خطے کی ریاستوں میں کان کنی اور کوئلہ سے متعلق مسائل، بہار اور جھارکھنڈ کی تقسیم کے بعد پیدا شدہ مسائل، بائیں بازو کی انتہا پسندی کو ختم کرنے کے لئے اقدامات، مشرقی خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ریل گاڑی چلانا، ریلوے کی بجلی کاری، مال برداری کے لئے راہداریوں کی تعمیر، پلوں کے اوپر سڑکوں کی تعمیر، زمینی سطح کی کراسنگ میں پلوں کے نیچے سڑکوں کی تعمیر، داخلہ کی وزارت کے ذریعہ مرکزی مسلح پولس افواج کی تعیناتی کے لئے پیشگی ادائیگی میں تخفیف کے شرائط اور پسماندہ خطہ کے لئے گرانٹ فنڈ کے تحت بہار کو بقایا فنڈز کو جاری کرنا شامل ہیں۔
کونسل نے 15 نئے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا، ان میں الاٹ شدہ کوئلہ کانوں کی ترقی، صحت سے متعلق متعدد قومی پروگراموں کا نفاذ، ڈی اے وائی – قومی شہری روزگار مشن کے تحت شہری بے گھر افراد کے لئے شیلٹرز کا قیام، آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کے لئے صحیح راستوں کے لئے کلیئرنس اخراجات، اساتذہ کی تعلیم، مشرقی ریاستوں میں 11 ہوائی اڈوں کی تعمیر و ترقی کے لئے زمین کی تحویل، پنچایت (درج فہرست علاقوں تک توسیع) ایکٹ 1996 کے قوانین و ضوابط کا نفاذ، شماریات کو مستحکم کرنے کی اسکیم، خود کی تصدیق کی اجازت کے ذریعہ حلف ناموں کے نظام، گزیٹیڈ افسران کے ذریعہ اسناد کی تصدیق کے نظام کو ختم کرنا، ہندوستانی حکومتوں کی ویب سائٹ کے لئے رہنما خطوط کا پابند ہونا، ای- آفس، ای- گورنینس اور عوامی شکایات پورٹل کے لئے نوڈل آفیسر سے متعلق رہنما خطوط کی پابندی کرنا شامل ہیں۔ اس میٹنگ میں آج جن 30 امور پر تبادلہ کیا گیا ان میں سے 26 کا حل نکال لیا گیا۔
اس میٹنگ سے پہلے کونسل کی قائمہ کمیٹی کی میٹنگ 21 دسمبر 2017 کو ہوئی تھی، جس میں ان ریاستوں میں نشیلی اشیاء کی اسمگلنگ پر روک لگانے، ماہی پروری سے متعلق معاملات، مویشیوں اور پولٹری کی پیداوار، بھیانک سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لئے ماڈل سیلاب کورڈ، ان ریاستوں میں فرقہ وارانہ صورت حال، رانچی میں ڈولپر ریڈار کی تنصیب، چودہویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے، مرکزی امداد یافتہ اسکیموں کے تحت فنڈنگ طریقہ کار کو معقولیت بنانے جیسے موضوعات پر گفتگو کی گئی تھی۔
پانچ علاقائی کونسل (مغربی، مشرقی، شمالی، جنوبی اور وسطی) کونسلوں کا قیام اسٹیٹس ری آرگنائزیشن ایکٹ 1956 کے تحت کیا گیا تھا، تاکہ ریاستوں کے درمیان باہمی اشتراک و تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔ ان کونسلوں کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ اقتصادی اور سماجی منصوبہ بندی، سرحدی تنازعات، لسانی اقلیتوں اور بین ریاستی ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں مشترکہ مفادات کے حامل معاملات میں تبادلہ خیال کرے اور اپنی سفارشات کو بھیجے۔ یہ کونسل ریاستوں کے درمیان ایک دوسرے کا اقتصادی، سیاسی اور تہذیبی سطح پر تعاون کرنے کے لئے امداد باہمی پر مبنی کوشش کے لئے علاقائی پلیٹ فارم اعلیٰ سطح کے ادارے ہونے کے ناطے یہ کونسل متعلقہ خطوں کے مفادات کو دیکھنے کے لئے خصوصی طور پر بنائے گئے ہیں۔ سبھی کونسل علاقائی اہمیت کے حامل معاملات کا لحاظ رکھتے ہوئے خصوصی معاملات پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہیں، لیکن اس دوران قومی مفادات کو بھی ذہن میں رکھا جائے گا۔
کونسل کی میٹنگ میں اشتراک و تعاون کی وفاقیت کے حقیقی جذبے کے ساتھ نہایت خوش گوار انداز اور دوستانہ ماحول میں تبادلہ خیال کیا گیا اور اس کا اختتام کونسل کی اگلی میٹنگ بہار میں کرنے کے فیصلے کے ساتھ ہوا۔