نئی دہلی؍ ،مرکزی وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ نے آج یہاں ایک تقریب کے دوران سشستر سیما بل (ایس ایس بی)کے نئے انٹلی جنس سیٹ اپ کی شروعات کی۔اس سے مرکزی وزیر داخلہ کی منظوری کے بعد فورس کی ایک طویل عرصے چلی آ رہی مانگ پوری ہو گئی ہے۔
ایس ایس بی کو ہندوستان –نیپال اور ہندوستان- بھوٹان سرحدوں کے لئے ایک سرکردہ انٹلی جنس ایجنسی (ایل آئی اے) قرار دیا گیا ہے۔اس طرح یہ محسوس کیا گیا کہ اعلیٰ صلاحیت والا ایک مربوط انٹلی جنس نیٹ ورک جو بہترین نتائج دے سکتا ہے، جامع سرحدی انتظام کی اولین ضرورت ثابت ہوگا۔ایس ایس بی کی کارروائی جو خفیہ اطلاعات پر مبنی ہوگی مجرموں اور اسمگلروں کو نیپال اور بھوٹان کے ساتھ ہندوستان کی دوستانہ سرحدوں سے فائدہ اٹھانے میں مزاحم ثابت ہوگی۔وزارت داخلہ نے بٹالین سے لے کر فرنٹیئر ہیڈکوارٹر تک کے لئے مختلف عہدوں کی 650 اسامیوں کی منظوری دی ہے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ایس ایس بی کا کام زیادہ چیلنجنگ اور جوکھم بھڑا ہے کیونکہ اس پر دوسری سرحدوں کے برعکس کھلی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔اس سے اس کا کام زیادہ جوکھم بھرا ہو جاتا ہے اور اسے اور زیادہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہتھیاروں کی اسمگلنگ، جعلی ہندوستانی کرنسی نوٹوں(ایف آئی سی این) منشیات اور انسانوں کو ادھر سے ادھر بھیجنے جیسی غیر قانونی کارروائیوں کی روک تھام ہو سکے۔
محترمہ ارچنا راما سندرم کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے جو کسی سی اے پی ایف کی سربراہ کے طورپر پہلی خاتون ہیں، مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے بہترین صلاحیت کے ساتھ ایک سرکردہ نیم فوجی فورس کی قیادت کرنے کی اپنی صلاحیت ثابت کردی ہے۔جناب راجناتھ سنگھ نے فورس کے افراد کو خبردار کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے والوں پر نظر رکھیں۔سی اے پی ایف کے افراد اور ا ن کے کنبوں کی فلاح وبہبود کے بارے میں حکومت کی دلچسپی کا یقین دلاتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے ہیں کہ ہر شہید کے کنبے کوکم از کم ایک کروڑ روپے کا معاوضہ ملے۔ انہوں نے سی اے پی ایف افسروں پر زور دیا کہ ان میں سے ہر ایک کو ایک سی اے پی ایف شہید کے کنبے کو اپنانا چاہئے۔
اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ نے سی اے پی ایف کے افراد کے لئے فلاحی اور باز آبادکاری بورڈ(ڈبیلو اے آر بی) موبائل ایپلی کیشن کی شروعات کی۔ یہ ایپ گوگل پلے اسٹور پر فراہم ہے اور استعمال کرنے میں آسان ہے۔ اس میں بہت سی مفید خصوصیات ہیں، تاکہ سی اے پی ایف اور آسام رائفلز کے ریٹائرڈ افراد اپنی شکایتوں پر توجہ دلا سکیں اور ‘‘پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا’’ کے تحت صلاحیت سازی کی قومی کارپوریشن کے ذریعے صلاحیت سازی کی تربیت لے سکیں اور روزگار سے دوبارہ لگنے، نیز دوسری متعلقہ اور اہم معلومات حاصل کرسکیں۔ یہ موبائل ایپ ریٹائرڈ افراد کے لئے ڈبلیو اے آر بی کے ساتھ بہتر رابطہ رکھنے اور ریاستی؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں نیز ضلع کی سطح پر سرگرمیوں سے بہتر طور پر مربوط ہو سکیں۔
بعد میں جناب راجناتھ سنگھ نے ایک کتاب ‘‘پرائیڈ آف انڈیا’’ جاری کرنے کی رسم انجام دی۔ یہ کتاب ایس ایس بی کے شہیدوں اور ایوارڈ پانے والوں کے مضامین پر مشتمل ہے۔انہوں نے ایس ایس بی شہیدوں کے بچوں کو ایوارڈ بھی دیئے۔
اب تک ایس ایس بی کے 43افسر اور جوان قومی سلامتی کے لئے اپنی جان کا نذرانہ دے چکے ہیں۔ اس سال جناب امل سرکار نے آسام کے چیرانگ ضلع میں این ڈی ایف بی کے ملی ٹنٹوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں ایک ملی ٹینٹ کو گولیوں کا نشانہ بناکر زبردست قربانی پیش کی ۔
ایس ایس بی بیویوں کی فلاحی تنظیم‘‘ سندکشا’’ نے‘سنرکشن’ اسکیم کے تحت اس طرح کے شہیدوں کو بچوں کی مدد کا کام شروع کیا ہے۔ سندکشا شہیدوں کے ایسے بچوں کی مالی امداد کررہی ہے جو ابھی اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھ رہے ہیں ، تاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں۔
امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب ہنس راج گنگارام اہیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پولس کی جدید کاری پر زور دیا ہے اور حکومت اس عمل کو آگے بڑھانے کے عہد بند ہے۔
ایس ایس بی کے نئے انٹلی جنس ونگ کا خیر مقدم کرتے ہوئے انٹلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر جناب راجیو جین نے کہا کہ اس فورس کے اندر قوت پیدا ہو گی۔سی اے پی ایف ایس کے ڈائریکٹر جنرل صاحبان بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ایس ایس بی کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ ارچنا راما سندرم نے کہا کہ فورس کی کارروائی عام طور پر انٹلی جنس پر مبنی ہوتی ہے اور نئے انٹلی جنس سیٹ اپ سے نیپال اور بھوٹان کے ساتھ ہندوستان کی کھلی سرحدوں کی موثر نگرانی میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ فورس نے جدید کاری کا پروگرام شروع کیا ہے اور ایس ایس بی نے دو یواے وی ایس گاڑیاں حاصل کرلی ہیں، جبکہ وزارت داخلہ نے بم کا پتہ لگانے اور انہیں ناکارہ بنانے کے تین اسکواڈز کی منظوری دی ہے۔