16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے جی ایس ٹی نظام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کوشامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا، کہا ہندوستان2023تک ای اور پی سیکٹر میں58ارب امریکی ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری حاصل کرلے گا

Urdu News

نئی دہلی، پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے  جی ایس ٹی نظام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کو شامل کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ نئی دہلی میں  سی ای آر  اے  ویک کی طرف سے  منعقد تیسرے انڈیا انرجی فارم میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے مالیات کی  وزیر سے اپیل کی کہ وہ  جی ایس ٹی کونسل میں اس معاملے کو اٹھائیں اور  قدرتی گیس  اور اے ٹی ایف  کو جی ایس ٹی میں شامل کرکے  کم از کم اس کا آغاز کریں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی ٹیکس  اصلاحات کو شروع ہوئے  دو سال ہو چکے ہیں ، لہذا جی ایس ٹی  وزیراعظم جناب نریندر مودی کی فیصلہ کن قیادت کے ذریعے نافذ کیا گیا ہے۔ پیٹرولیم سیکٹر کی  پیچیدگی  اور  اس سیکٹر میں ریاستی سرکاروں  کا ریونیو انحصار کو  دیکھتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات  کو جی  ایس ٹی نظام کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔ پیٹرولیم صنعت کی طرف سے  مسلسل یہ مانگ رہی ہے کہ جی ایس ٹی نظام کے تحت  پیٹرولیم مصنوعات کو شامل کیا جائے۔

http://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/image0011CFZ.jpg

جناب پردھان نے کہا کہ توانائی کی کوئی واحد شکل ہندوستان میں توانائی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو  پورا نہیں کرسکتی۔ ہندوستان کی ترقی  کا ذکر کرتے ہوئے ، جس کا مقصد  سب کے لئے  توانائی  کی ضرورت کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری  مقصد سے  ٹھوس توانائی  کے وسائل کو  شامل کرکے ہی  آگے کی سمت  بڑھا جاسکتا ہے۔ ہندوستان نے  ایک ذمہ دار طریقے پر  توانائی  کی  تبدیلی کا  اپنا  ایک لائحہ عمل تیار کیا ہے۔

 وزیر موصوف نے حکومت کی جانب سے کئے گئے بہت سے اقدامات کو  اجاگر کیا  تاکہ  کاروباری ساز گار ماحول کے قیام اور  تیل اور گیس کے ایکو سسٹم کو  طاقت ور بنانے کے لئے ایک  ہائیڈرو کاربن پالیسی فریم ورک  کو مکمل طور پر بحال کیا جاسکے۔ سعودی آرامکو  ، بی پی ، شیل ، روزنیفٹ اور  ہندوستان میں ایکس سان موبائل جیسی  عالمی تیل اور گیس  کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی  ہندوستان کی ترقی کی داستان  کے وعدے  کے سلسلے میں عالمی سرمایہ کاروں کے بھروسے اور اعتماد کی ایک  علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے  سرمایہ کاروں  کو  دیکھ کر بڑی  خوشی ہوئی ہے  جو ہندوستان او ر دنیا کے لئے  تعمیری کام انجام دے رہے ہیں۔

جناب پردھان نے کہا کہ  ہم نے  کھلی لائسنسنگ پالیسی کے تحت  بولی کے  تین راؤنڈ  کامیابی کے ساتھ مکمل کرلئے ہیں اور  اس کوورڈ اسمال فیلڈ  پالیسی کے تحت  نیلامی کے  دو راؤنڈ مکمل کئے ہیں۔ ان کامیاب بولیوں کے ذریعے  توقع ہے کہ ہندوستان 2023 تک  ای اور پی سیکٹر میں 58 ارب امریکی ڈالر کی  متوقع سرمایہ کاری  حاصل کرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ  خصوصی  توجہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی  رہنمائی میں  گیس پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کے لئے کی جارہی ہے۔ میں آپ سب کو  یہ بات بتانے پر خوش ہوں کہ  60 ارب امریکی ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری  گیس پائپ لائن ،  ٹرمنل اور  سٹی گیس بنیادی ڈھانچے  کو تیار کرنے میں  کی جائے گی، جو کہ نفاذ کے مختلف مرحلوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں سٹی گیس کی تقسیم  کا نیٹ ورک  کے فروغ سے  ہندوستان کے  نصف  جغرافیئے کا احاطہ کرسکے گا اور  کم کاربن اور  سستی قدرتی گیس کی دستیابی کے ذریعے ہندوستان کی 70 فیصد آبادی  کو  فائدہ حاصل ہوگا۔

وزیرموصوف نے فی کس کاربن اخراج کے ذریعے  ہندوستان کو ایک کم کاربن والی معیشت بنانے کے حکومت کے وعدے  کا ذکر کیا، جو  عالمی  اوسط خاص کر او ای سی ڈی ملکوں کے مقابلے بہت کم ہے۔ ڈاؤن اسٹریم سیکٹر سے  متعلق  انہوں نے کہا کہ  اسے مکمل طور پر  نرم کیا گیا ہے۔ جناب پردھان نے کہا کہ  ہمارے ایندھن کے معیارات  مقابلتاً دنیا میں سب سے بہتر ہیں اور  پین  انڈیا بی ایس -4 کمپلینٹ فیول  ایک اپریل  2020 سے ہندوستان میں دستیاب ہوگی۔

توانائی کو  پائیدار  بنانے  پر زور دیتے ہوئے  وزیر موصوف نے کہا کہ ہم  بائیو فیول کو ترجیح دے رہے ہیں۔ نئی نیشنل بائیو فیول پالیسی  ایک  مربوط طریقہ کار ہے تاکہ زرعی  اور میونسپل ٹھوس کچرے کے مختلف  طریقوں سے بائیو فیولس تیار کی جاسکے۔ بائیو فیول پالیسی کسانوں کے لئے مدد گار ثابت ہوگی ۔بائیو ماس کچرے سے کمپریس بائیو گیس  تیار کرنے کے لئے  اہم  قدم اٹھایا گیا ہے۔ ہم نے  ملک کے مختلف حصوں میں پانچ  ہزار کمپریس  بائیو گیس پلانٹس قائم کرنے کا نشانہ رکھا ہے۔ یہ پلانٹس پرائیویٹ صنعت کاروں کے ذریعے قائم کئے جارہے ہیں۔ تیل مارکیٹنگ کمپنیاں  کمپریس بائیو گیس خریدنے کے لئے  یقینی قیمت  اور  آف ٹیک ضمانت کی پیش کش کررہی ہیں۔ سی بی جی  پلانٹ کے قیام کے لئے  بینک  سے رقم  حاصل کرنے میں ان پرائیویٹ صنعت کاروں کو درپیش  کچھ مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے وزیر خزانہ سے اپیل کی کہ وہ اس چیلنج کو دیکھیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہم نے بھی 2022 تک پیٹرول میں ایتھنول کی 10 فیصد  بلینڈ اوسط  حاصل کرنے کا مقصد رکھا ہے  تاکہ  توانائی کی در آمد پر انحصار کم  ہوسکے اور ماحول دوست ایندھن کے استعمال کو فروغ دیا جاسکے اور زرعی سیکٹر کو مستحکم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان میں 100 شہروں میں بائیو ڈیزل کے لئے  یوز ککنگ آئل کی تبدیلی کے کام کو تیز کررہے ہیں۔

کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے  وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ہندوستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ایک پرکشش منزل بن رہی ہے۔ کارپوریٹ ٹیکس شرحوں کو کم کرنے کے حالیہ اعلان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  اب  سرمایہ کاری کے لئے ماحول  آسان  ہورہا ہے۔ انہوں نے  کمپنیز قانون اور آئی بی سی کوڈ میں ترامیم کے بارے میں بھی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ اب عمل آوری پر توجہ دی جارہی ہے۔ محترمہ سیتارمن  نے یقین دلایا کہ  توانائی کا شعبہ ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ حکومت  اس بات کو یقینی بنائے گی کہ  سرمایہ  کاروں سے جو وعدے کئے گئے ہیں اس کا احترام کیا جائے۔ سی او پی -21 نشانوں کے لئے  حکومت کے وعدے کو دہرا تے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے وسائل  کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان توانائی کے وسائل کے اپنے باسکٹ کو وسیع کرنا چا ہتا ہے۔ ملک کے سبھی لوگوں کو کنکنگ گیس  فیول اور بجلی فراہم کرنے کے حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت  نے  ایک بڑی آبادی کے فائدے کے لئے  مشن موڈ  طرز پر یہ اقدامات کئے ہیں۔

http://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/image002DNRO.jpg

http://164.100.117.97/WriteReadData/userfiles/image/image00310JM.jpg

سی ای آر اے ویک کانفرنس کے ذریعے تیسرے انڈیا انرجی فورم کا  موضوع ہے ’’نیو انڈیاز انرجی  @75:  بیلنسنگ توانائی سکیورٹی اور  پائیداری  15 ملکوں کے 1200 مندو بین  اور 300 کمپنیاں اس تین روزہ کانفرنس میں حصہ لے رہی ہیں

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More