مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے شمال مشرقی خطہ کی ترقی (ڈونر)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلاء کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ اِسرو خلائی ٹیکنالوجی کے توسط سے شمال مشرقی خطہ کے ترقیاتی پروجیکٹوں میں تعاون فراہم کرے گا اور شمال مشرقی خطہ کی تمام آٹھ ریاستوں میں بنیادی پروجیکٹوں کو بہتر طریقے سے نافذ کرنے کے لیے سیٹلائٹ امیجنگ اور دیگر خلائی ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرکے ان میں تعاون دے گا۔
مرکزی وزیر نے شمال مشرقی خطہ کی ترقی کی وزارت (ڈونر) اور اسرو کے سائنس دانوں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کرتے ہوئے کہاکہ شمال مشرق کی آٹھ ریاستوں میں سے چھ ریاستوں نے اسرو کے ذریعے نفاذ کے لیے اپنی مخصوص تجاویز پہلے ہی بھیج دی ہیں جب کہ بقیہ دو ریاستیں- سکم اور آسام جلد ہی اپنی تجاویز بھیجیں گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسرو کے ذریعے پہلے سے ہی ڈونر/ این ای سی کے ذریعے فنڈیڈ تمام 8 ریاستوں میں 221 سائٹوں پر 67 پروجیکٹوں کی نگرانی اور جیو ٹیگنگ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاملہ ہے جہاں پر ترقیاتی پروجیکٹوں کے لیے ڈیٹا کی پیمائش اور لین دین کے لیے اسرو کی ادارہ جاتی حصہ داری ہوئی ہے اور یہ دیگر ریاستوں کے لیے بھی ایک ماڈل ثابت ہوسکتاہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گزشتہ سات برسوں میں مودی حکومت کی اہم حصولیابیوں میں سے ایک حصولیابی یہ بھی رہی ہے کہ اسرو اب عام طور سے سیٹلائٹ لانچ کرنے تک ہی محدود نہیں رہا ہے، بلکہ یہ ترقیاتی سرگرمیوں میں بھی اپنے رول کو لگاتار بڑھا رہا ہے، اس طرح سے یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ’ٹرانس فارمنگ انڈیا‘ مشن میں تعاون کر رہا ہے۔
شمال مشرقی خلائی ایپلی کیشن مرکز (ای ای ایس اے سی)، شیلانگ کو شمال مشرقی ریاستوں سے کئی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ اس کے ذریعے اگلے پندرہ دنوں میں تمام ریاستوں کے ساتھ ایک ایک کرکے ایسے سبھی پروجیکٹوں کی عمل پذیری پر گفتگو کی جائے گی۔ ایک بار شناخت کر لیے جانے کے بعد، ایسے تمام پروجیکٹوں کو متعلقہ ریاستوں اور این ای ایس اے سی کے ذریعے مشترکہ طور پر رقم فراہم کرنے کا امکان ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کے ذریعے اس سال جنوری میں شیلانگ کا دورہ کیا گیا تھا اور شمال مشرقی خلائی ایپلی کیشن مرکز (این ای ایس اے سی) سوسائٹی کے ساتھ ان کی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں بڑے پروجیکٹوں کو ہری جھنڈی دکھائی گئی تھی۔ کچھ اہم پروجیکٹ جن کا کام جاری ہے، ان میں جنگلاتی علاقوں کی پیمائش، باغبانی کے فروغ کے لیے رقبہ میں توسیع، سیلاب کے پانی کو موڑنا، معاشی ضروریات کے لیے بانس کے وسائل کا اندازہ لگانا شامل ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر داخلہ جولائی میں پروجیکٹوں کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے بعد مرکز کا دورہ پھر سے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ وبائی مرض کے سنگین ہونے کے باوجود، ان پروجیکٹوں کے نفاذ میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شمال مشرقی خطہ میں خلائی ٹیکنالوجی کا استعمال اب مختلف شعبوں میں کیا جا رہا ہے جیسے کہ زراعت، ریلوے، سڑک اور پل، طبی انتظامات/ ٹیلی میڈیسن وغیرہ۔
اسرو کے سینئر اہلکاروں نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کو بتایا کہ اروناچل پردیش میں باندھ کی تعمیر اور سیلاب کو کم کرنا، تین ماڈل گاؤں، باغبانی اور سرحد پر باڑ لگانے جیسے شعبوں کے سات پروجیکٹ تقریباً مکمل ہونے والے ہیں۔ دیگر ریاستوں میں بھی ایسے پروجیکٹ اپنے ہدف کو مکمل کرنے کی سمت میں گامزن ہیں۔