17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستان تیزی سے مصنوعی سیاروں کو مناسب لاگت کے ساتھ لانچ کرنے والا عالمی خلائی مرکز بن کر ابھر رہا ہے

Urdu News

نئی دہلی: سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛  ارضیاتی علوم کےوزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ دفتر وزیر اعظم، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امورکے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندستان تیزی سے مصنوعی سیاروں کو مناسب لاگت کے ساتھ لانچ کرنے والا عالمی خلائی مرکز بن کر ابھر رہا ہے۔

یہاں فکی کے زیر اہتمام انڈیا لیڈز 2021 چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے قمری تسخیر شروع کرنے، مصنوعی سیارے بنانے ، غیر ملکی مصنوعی سیاروں کو اوپر لے جانے کے رُخ پر دنیا بھر میں پہچان حاصل کی ہے اور کئی برسوں تک منگلیان کے ساتھ مریخ تک پہنچنے میں بھی کامیاب رہا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پچھلے کچھ برسوں میں  خلائی صنعت عالمی سطح پر ایک منافع بخش صنعت کے طور پر ابھری ہے اور امید کی جاتی ہے کہ  نینو ، مائیکرو اور منی سیٹلائٹ کے علاوہ  دوبارہ استعمال کے قابل اور چھوٹے سیٹلائٹ لانچ وہیکل سسٹم کی مانگ مارکیٹ کو آگے لے جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اسرو نے اپنے خلائی پروجیکٹوں کو نافذ کرنے کے لئے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں بہت سے صنعتی اداروں کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کئے ہیں۔ اسرو کے جدید ٹیکنالوجیز اور بین سیارہ ریسرچ مشن کی ترقی کے ساتھ آپریشنل مشن اور سیٹلائٹ نیوی گیشن جیسے نئے شعبوں  میں شراکت کی زبردست گنجائش موجود ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  ہندوستان دنیا کے ممالک میں ایک بڑا عامل بن کر ابھر رہا ہے۔ یہ بات موجب فخر ہے کہ ہندستان کی اس رفعت کے سفر میں  بڑی حد تک دخل خلائی صلاحیتوں میں اس کی برتری کا ہو گا۔ وزیر نے مزید کہا کہ دنیا آج چندریان ، مریخ مشن اور آئندہ کے گگن یان سے مرعوب ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جب سے نریندر مودی جی نے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے  ہندستان کی خلائی ٹیکنالوجی کو مختلف شعبوں اور میدانوں میں عمل میں لایا جا رہا ہے تاکہ عام آدمی کے لئے زندگی میں آسانیاں پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج خلائی اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی بڑے پیمانے پر ریلویز، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے علاوہ  زراعت ، مٹی ، آبی وسائل ، جنگلات اور ماحولیات ، ہاؤسنگ، ٹیلی میڈیسن ، قدرتی آفات سے نمٹنے کے اقدامات اور موسم کی درست پیشن گوئی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔

image002EDS9.jpg

چوٹی کانفرنس  کے موضوع  ’ہندستان-اوشنیا اسپیس ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کا مستقبل‘ کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان چھوٹے سیٹلائٹ لانچ مارکیٹ کا مرکز بننے کے لئے پوری طرح تیار ہے  جس کا تخمینہ 2027 تک لگ بھگ 38 بلین ڈالر ہوگا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ دوسری طرف آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں نینو اور مائیکرو سیٹلائٹ کے ڈیزائن اور تیاری میں ابھرتی ہوئی صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔ ان میں ہائی پرفارمنس آپٹکس ، ریڈیو کمیونیکیشن سسٹم ، آپٹیکل کمیونیکیشن سسٹم اور آن بورڈ ڈیٹا ہینڈلنگ کی تدبیریں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر اوشنیا ممالک جیسے نیوزی لینڈ اور پیسفک جزیرے کے ممالک ہندوستان کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں اور شراکت داری اور مشترکہ منصوبوں کی تلاش کیلئے مشترکہ طور پر خلائی تکنیکی حل اور جدید مصنوعات تیار اور شناخت کر سکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں علاقوں کے لئے باہمی تعاون اور ان میں سے کچھ خطوں میں تعلیمی ، صنعتی اور نئی صنعتی کمیونٹی کی شمولیت کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر کام کرنے کا موقع موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی شراکت داری عالمی دفاعی کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو بڑھانے میں بھی مدد دے سکتی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آسٹریلیا جہاں ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجیز کے استعمال میں عالمی رہنما ہے وہیں ہندوستان اور اوشنیا ممالک دونوں خطوں میں کئی تربیتی اداروں کے ذریعہ باقاعدہ تربیتی کورسز کر کے تعاون کر سکتے ہیں اور اس ٹیکنالوجی میں ایک دوسرے کے ساتھ بہترین طریقوں کا اشتراک کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور ہندوستان 1987 سے ہندوستانی مصنوعی سیاروں کے لئے ڈیٹا کی لیبریشن اور لیزر ریگنگ ، آسٹریلین سیٹلائٹ لانچ کرنے اور مشترکہ تحقیق کرنے کے لئے شراکت داری کر رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے اطمینان کے ساتھ یہ بھی نوٹ کیا کہ آسٹریلیائی خلائی ایجنسی اسرو کے ساتھ مل کر خلا میں ہندوستان کے پہلے انسانی مشن ، گگن یان پر کام کر رہی ہے۔ اس کے لئے وہ آسٹریلیا میں مشن کے لئے اپنی عارضی گراؤنڈ اسٹیشن سے باخبر رہنے کی سہولیات کو بڑھا رہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ ہندوستان نے اپنی بین الاقوامی رسائی کو بڑھانے کے اقدام کے طور پرمختلف ممالک اور تنظیموں کے ساتھ مختلف تعاون کے معاہدات اور مفاہمت ناموں پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعاون کے شعبے بنیادی طور پر زمین کے ریموٹ سینسنگ، ہوائی مصنوعی ایپرچر ریڈار، سمندری آگاہی، سیٹلائٹ مواصلات، لانچ سروسیز، خلائی ریسرچ، خلائی قانون اور صلاحیت کی تعمیرسے متعلق ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستانی خلائی صنعت کی کچھ اہم کامیابیوں پر روشنی ڈالی جن میں ہندوستان کی پہلی خلائی آبزرویٹری ایسٹروسیٹ کے خلا میں چار سال، 24 ممالک سے 900 سے زائد رجسٹرڈ صارفین، 2017 میں ایک اہم کامیابی میں ایک سنگل راکٹ کے ذریعہ 104 سیٹلائٹس کی کامیاب لانچنگ شامل ہیں ۔ جولائی 2019 میں کامیابی کے ساتھ ہندستان کی سب سے طاقتور لانچ گاڑی جی ایس ایل وی میک تین لانچ کی گئی جو جی ٹی او میں 4 ٹن سیٹلائٹ لانچ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندستان نے کئی خلائی مشن اور ریسرچ شروع کئے ہیں اور کہا کہ ملک کے پاس 109 خلائی جہاز مشن ، 77 لانچ مشن ، 10 اسٹوڈینٹ سیٹلائٹ ، دوبارہ داخلے کے 2 مشن اور 319 غیر ملکی مصنوعی سیارے ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More