نئی دہلی،19؍جنوری،بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کے مرکزی وزیر جناب کلراج مشرا نے آج انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن کے ممبر ملکوں میں بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں میں تعاون پر ایک ورکشاپ کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ورکشاپ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے خصوصاً ایم ایس ایم ای سیکٹر میں ممبر ملکوں کے مابین اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان نے ایم ایس ایم ای کے سیکٹر میں تعاون کیلئے 18 ملکوں کے ساتھ مفاہمت نامے کئے ہوئے ہیں۔ ایم ایس ایم ای کی وزارت کے تحت سرکاری سیکٹر کی صنعت نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن آف انڈیا نے ایم ایس ایم ای کے سیکٹر میں تعاون کیلئے غیر ممالک کی اپنی ہم منصب تنظیموں کے ساتھ 34 مفاہمت نامے کئے ہیں۔
جناب مشرا نے یہ بھی کہا کہ ایس ایم ایس ای کے تعاون پر اس ورکشاپ سے انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن کے ممبر ملکوں کے نظریات ،تشویشات اور تجربوں کے بارے میں جانکاری حاصل ہونے میں مدد ملے گی اور ایم ایس ایم ای سیکٹر میں خطے میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ایک مشترکہ مفاہمت نامہ وضع کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 20 سال کے عرصے میں انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن میں لچک اور ابھرنے کی قوت اس کی فطری طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمت عملی اور ترجیح کی آزادی کو یقینی بناکر اس طاقت کو مضبوط کیا جانا چاہئے۔ ایم ایس ایم ای کے وزیر مملکت جناب ہری بھائی پرتھی بھائی چودھری نے اس بات پر زور دیا کہ انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن خطہ دنیا میں سب سے زیادہ ترقی کے امکانات کے ساتھ ایک مضبوط فورم کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اور انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن مجموعی طور پر ایک وسیع منڈی کی نمائندگی کرتا ہے جس میں سازوسامان فراہم کرنے والے سپلائرس اپنے معیارات اور اثر انگیزی کے پیمانے خود وضع کرسکتے ہیں۔ اسی طرح سرمایہ کار اپنی پونجی کو از خود بارآور طریقے سے بروئے کار لاسکتے ہیں۔
انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن کے سکریٹری جنرل جناب بھگیرت نے صنعتی اور ثقافتی تعاون کے شعبے میں ایسوسی ایشن کے ممبر ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے میں انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن کی کوششوں کے بارے میں جانکاری دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح انڈین اوشن رم ایسوسی ایشن کے ممبر ملکوں میں ایم ایس ایم ای روزگار کے مواقع پیدا کرکے غربت کو دور کرنے میں مدد کرتی ہے۔