نئی دہلی، مرکزی وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ نے آج یہا ں پہلی چار روزہ ‘بمسٹیک آفات بندوبست مشق-2017’ (بمسٹیک ڈی ایم ای ایکس -2017 ) کا افتتاح کیا ۔اس مشق کا انعقاد دہلی اور قومی راجدھانی خطہ ( این سی آر) میں 10 سے 13 اکتوبر 2017 تک ایک نمائندہ ایجنسی کی حیثیت سے قومی آفات کارروائی دستہ (این ڈی آر ایف ) کے زیر اہتمام کیا جا رہا ہے ۔7 فروری 2017 کو نیپال کی راجدھانی کاٹھمنڈو میں منعقدہ بمسٹیک کے سینئر اہلکاروں کی 17ویں میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہندوستان خطہ سے متعلق پہلی سالانہ آفات بندوبست مشق کا انعقاد کرے گا ۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے بمسٹیک ملکوں کے تمام مندوین کا پرجوش خیر مقدم کیا جو اس مشترکہ مشق میں حصہ لینے کے لئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اس مشق میں شرکت آفات کے خطرے کے بندوبست کے شعبے میں علاقائی تعاون کیلئے ان کی حکومتوں کے عزم کی نمائندگی کرتی ہے۔
آفات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ حالیہ مانسون سیزن ، سیلاب اور مٹی کے طودے گرنے کے واقعات میں تقریباََ سبھی بمسٹیک ملکوں کے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں ۔ یہ آفات کی تیاریوں کو بہتر کرنے کی اہمیت کی ایک اور یاد دہانی کی ثال ہے۔ انہوں نے زور دیتے وہئے کہا کہ 1996 سے 2015 کی مدت کے دوران بمسٹیک ملکوں میں آفات کے سبب 317000 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ان آفات کے دوران بمسٹیک ملکوں میں 16 ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھر کھو چکے ہیں اور معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نقصان بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ سیلاب، خشک سالی، گرمی کی لہر اور سمندری طوفان جیسے انتہائی سخت موسم کی صورت میں مستقبل کو ئی زیادہ بہتر نظر نہیں آتا اور آب و ہوا میں تبدیلی کے پیش نظر ان حالات کی شدت میں تیزی آنے کا امکان ہے۔ البتہ اگر ہم اپنے فرقوں، اپنے قصبوں اور گاؤں اور اپنی معاشی سرگرمی کو لچکدار بنائیں تو ہم ان نقصانات کو کم کر سکتے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ آفات کی بہتر تیاریاں اس کوشش کی ایک مضبوط بنیاد ہیں اور اس سمت میں بمسٹیک کے سبھی ممالک نے گذشتہ دو دہائیوں میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ مختلف ملکوں کی پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بنگلہ دیش کی سمندری طوفان سے نمٹنے کی تیاری کا پروگرام عالمی طور پر ایک بہتر مشق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ اور تھائی لینڈ میں سونامی کی جلد وارننگ نظام کے آخری میل رابطے میں ساحلی علاقوں میں تیاریوں کو کافی بہتر بنایا ہے۔
اس سمت میں ہندوستان کی کوششوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ہم اموات کو روکنے اور دیگر نقصان سے بچنے کے لئے ٹھوس کوششیں کر رہے ہیں اور آفات کے دوران اموات کی وجوہات کا پتہ لگانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ ماضی میں حد حد اور فیلن نامی طوفان سے موثر ڈھنگ سے نمٹنے کی ہندوستان کی کوشش اور جلد وارننگ کی صلاحیتیں ، پیشگی تیاری، تربیت اور صلاحیت سازی کو بڑھانے کی دس سالہ پالیسی اقدامات کا براہ راست کا نتیجہ ہے۔
جناب رجناتھ سنگھ نے امید ظاہر کی کہ مشترکہ مشق پر توجہ دینے کے علاوہ اگلے کچھ روز میں وفود کو اپنے ملک کے تجربے سے دوسرے ملکوں کو آگاہ کرنے یا حصہ داری کرنے کا موقع ملے گا۔
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اگر بمسٹیک ممبر ممالک نشیبی ملکوں کے ساتھ دریاؤں کے ہائیڈرولوجیکل اعداد شمار کی جانکاری فراہم کرتے ہیں تو اس سے یقینی طور پر بمسٹیک ملکوں کو خطرات کم کرنے میں مدد ملے گی اور آفات کی بہتر تیاریوں میں بھی کافی مدد مل سکے گی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم کودریاوں کے ہائیڈرولوجیکل اعداد شمار مستقل طور پر ایک دوسرے کو دینے کے بارے میں ایک اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے آفات کے دوران نقصان کو کم کرنے اور اشتراک کے تمام ممکنہ اقدامات کا پتہ لگانے میں بمسٹیک ملکوں کے مشترکہ مقاصدکے حصول میں بمسٹیک کے دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے ہندوستان کے عزم کو دوہرایا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے بہرہند رم ملکوں کے لئے سونامی کی جلد وارننگ دینے کا نظام قائم کیا ہے ہم نے جوابی کارروائیو ں کے لئے دیگر متاثرہ ملکوں میں اپنی قومی آفات سے نمٹنے والی فورس تعینات کی ہے انہوں نے مطلع کیا کہ بمسٹیک سے پہلے ہندوستان میں سارک ملکوں کے ساتھ مشترکہ باہمی مشقوں کی میزبانی کی تھی اور برکس کے تمام ملکوں کے آفات کے خطرے کے بندوبست پر ایک مشترکہ میٹنگ کی بھی میزبانی کی تھی ۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اس سال مئی میں ہندوستان میں جنوب ایشیائی جیو اسٹیشنری مواصلاتی سیارچہ چھوڑا تھا جو مواصلات اور موسم کی پیش گوئی کے بارے میں صحیح اطلاع فراہم کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بمسٹیک ملکوں کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے انہوں نے اس مشترکہ مشق کے لئے ہندوستان آنے پر بمسٹیک ملکوں کا شکریہ ادا کیا۔
بمسٹیک کے سکریٹری جنرل ایم شاہد الاسلام نے کہا کہ یہ ان کے لئے ایک بڑے ہی اعزاز کی بات ہے کہ وہ پہلی آفات کے بندوبست کی مشق میں حصہ لے رہے ہیں انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس مشق کا اہتمام ایسے وقت کیا جا رہا ہے جب بمسٹیک اس سال اپنے قیام کی بیسویں سال گرہ منا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیج بنگال خطے کی وجہ سے آفات کے بندوبست کو زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے کیونکہ خلیج بنگال خطہ دنیا کا سب سے زیادہ آفات سے متاثرہ علاقہ ہے ۔اور حالیہ ماضی میں یہاں کئی بار آفات آئی ہیں انہوں نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ آفات کے دوران انسانی نقصان کے علاوہ معاشی نقصان بھی زبردست ہوا ہے جس سے ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی )پر اثر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم قدرتی آفات کو زیادہ کنٹرول نہیں کر پائے ہیں لہذا ہم کو آفات کے خطرے کو کم کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں ایک دوسرے کے ماضی کے تجربے سے بھی کچھ نا کطھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ڈھانچہ جاتی اور غیر ڈھانچہ جاتی نظام لایا گیا ہے جس نے انسانی نقصانات کم کئے ہیں سکریٹری جنرل نے یہ کہا کہ ادارہ جاتی فریم ورک کے ساتھ ساتھ عوام سے عوام کے درمیان رابطہ بیحد ضروری ہے۔
اپنے استقبالیہ خطاب میں این ڈی آر ایف کے ڈی جی جناب سنجے کمار نے کہا کہ پہلی تیاری میٹنگ 8 اور 9 اگست 2017 کو دہلی این سی آر میں ہوئی تھی جس میں اس مشق کے لئے طریقہ کار پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشق ممبر ملکوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی جس سے بمسٹیک ممالک آفات کے بندوبست کے لئے بہترین مشق اور رابطہ ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشق آفات کے موثر جواب کے لئے علاقائی تعاون کی راہ ہموار کرے گی۔ جناب سنجے کمار نے کہا کہ آفات کو روکا تو نہیں جا سکتا لیکن اس سے نمٹنے کے لئے انتظامات کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلہ میں جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزارت خارجہ میں سکریٹری (ایسٹ ) محترمہ پریتی سرن نے کہا کہ بمسٹیک خطہ دنیا کی آبادی کا پانچواں حصہ ہے اور بمسٹیک ملکوں کی ترقی دنیا کی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے انہوں نے کہا کہ بمسٹیک کے تحت علاقائی تعاون شمار مشرقی خطے کی ترقی کو بھی فروغ دے گا۔
اجلاس کے دوران بمسٹیک کے ساتوں ممالک کی رسپونس ٹیمیں اور وفد شامل تھے ۔ ان ملکوں میں بنگلہ دیش، بھوٹان، انڈیا، میانمار، نیپال ، سری لنکا اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔دہلی میں بمسٹیک ملکوں کے ہائ کمیشن اور سفارت خانوں کے نمائندوں کے علاوہ وزارت داخلہ ، وزارت خارجہ ، این ڈی ایم اے ، این آئی ڈی ایم، این ڈی آر ایف کے نمائندوں کے علاوہ سی اے پی ایف کے سینئر افسران اور ریاستی نمائندے بھی اجلاس میں موجود تھے ۔بمسٹیک ممبر ملکوں کے 150 سے زیادہ مندوین اس پروگرام میں شرکت کر رہے ہیں۔
چار روزہ مشق کے دوران ممبر ملکوں کے وفود آفات تربیت اور آفات کو کم کرنے کے شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ اپنے تجربوں سے آگاہ کریں گے۔مشق کے دوران مختلف ایونٹس یا پروگرام منعقد ہوں گے جن میں ایک ٹیبل ٹاپ ایکسرسائیز بھی ہے۔اس کا مقصد آفات سے نمٹنے کے منصوبوں پر ایک دوسرے کو جانکاری فراہم کرنا ہے۔