نئی دہلی، مرکزی کابینہ کی میٹنگ نے جس کی صدارت وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کی،تیل اور گیس کی اندرون ملک پیداوار کو بڑھانے کے لئے ہائیڈرو کاربن کے موجودہ ذخیروں کی وصولی میں بہتری کی غرض سے تیل اور گیس کے لئے اضافہ شدہ وصولی (ا ی آر)/ بہتر وصولی (آئی آر) / غیر روایتی ہائیڈرو کاربن (یو ایچ سی) کی پیداوار کے طریقوں اور تکنیکوں کے سلسلے میں پالیسی فریم ورک کی منظوری دی ہے۔ ای آر نے تیل کی اضافہ شدہ وصولی (ای او آر) اور گیس کی اضافہ شدہ وصولی (ای جی آر) غیر روایتی ہائیڈرو کاربن ( یو ایچ سی) کی پیداوار کے طریقوں میں شیل تیل اور گیس کی پیداوار، ٹائٹ تیل اور گیس کی پیداوار، تیل شیل سے پیداوارگیس ہائیڈریٹس اور بھاری تیل شامل ہیں۔
اس پالیسی کا اسٹریٹجک مقصد تعلیمی اور ریسرچ اداروں، صنعتی اور تعلیمی تال میل کے ذریعہ ایک امدادی ماحولیاتی نظام قائم کرنا ہے اور یہ بھی مقصد ہے کہ تلاش اور پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لئے کنٹریکٹوں سے کام لیا جائے کہ وہ ای آر/آئی آر/ی ایچ سی طریقے/ تکنیکیں استعمال کریں۔ اس پالیسی کا اطلاق تمام ٹھیکے والے علاقوں اور نامزد میدانوں میں ہوگا۔ امید ہے کہ اس پالیسی سے نئی سرمایہ کاری پیدا ہوگی۔ اقتصادی سرگرمیوں کو رفتار حاصل ہوگی اور روزگار مزید مواقع فراہم ہوں گے۔ اس پالیسی سے نئی اختراعی نوعیت کی اور اہم ٹکنالوجی استعمال ہوسکے گی اور موجودہ شعبوں کی پیداوار میں اضافے کے لئے ٹکنالوجیکل تعاون حاصل ہوسکے گا۔
پالیسی میں ہر فیلڈ کا اس کے ای آر امکان کے لئے باقاعدہ جائزہ لینا ، ای آر تکنیکوں کا مناسب استعمال اور ای آر پروجیکٹوں میں آنے والی لاگت کو کم کرنا شامل ہوگا۔ فیلڈز کا نامزد کردہ جائزہ لینا لازمی ہوگا، جنہیں حکومت موڈیفائی کرے گی اور ای آر پروجیکٹ پر تجارتی بنیاد پر کام شروع کرنے سے پہلے جائزہ لینا اس پالیسی کی اہم خصوصیات میں شامل ہے۔اضافہ شدہ وصولی (ای آر) کمیٹی، جو پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت ، ہائیڈرو کاربنس کے ڈائرکٹوریٹ جنرل (ڈی جی ایچ) اور دیگر ماہرین پر مشتمل ہوگی، پالیسی کا جائزہ لے گی اور اس پر عمل درآمد کرے گی۔ یہ پالیسی اس کی نوٹی فکیشن کی تاریخ سے 10 سال کے لئے موثر ہوگی۔البتہ مالی ترغیبات ای آر / یو ایچ سی پروجیکٹوں کی پیداوار شروع ہونے کی تاریخ سے 120 مہینوں کے لئے فراہم رہیں گے۔