19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی کابینہ نے نئی جامع اسکیم ’’پردھان منتری اَنّ داتا آئے سنرکشن ابھیان ‘‘ (پی ایم اے اے ایس ایچ اے) کی منظوری دی ہے

Urdu News

نئی دہلی، مرکزی کابینہ کی میٹنگ نے جس کی صدارت  وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کی، حکومت کے کسان نواز اقدامات کو بڑے پیمانے پر بڑھاوا دیتے ہوئے اور ان داتا کے لئے حکومت کے عہد اور لگن کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک نئی جامع اسکیم ’’پردھان منتری اَنّ داتا  آئے سنرکشن ابھیان ‘‘ (پی ایم اے اے ایس ایچ اے) کی منظوری دی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد کسانوں کو ان کی مصنوعات کے لئے منافع بخش قیمتوں کی یقین دہانی کرانا ہے جس کا اعلان 2018 کے مرکزی بجٹ میں کیا گیا تھا۔

یہ کسانوں کی آمدنی کو تحفظ دینے کے لئے جو کسانوں کی بھلائی کے لئے ایک بڑا منصوبہ ثابت ہوگی، حکومت کی طرف سے اٹھایا گیا ایک بے مثال قدم ہے۔ حکومت نے پیداوار کا ڈیڑھ فیصد کے اصول کی پابندی کرتے ہوئے خریف کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت میں پہلے ہی اضافہ کردیا ہے۔ امید ہے کہ کم از کم امدادی قیمت میں اضافے سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور ریاستوں کے تعاون سے زبردست حصولیابی کا طریقہ کار اپنایا جائے گا۔

ایم پی۔ اے اے ایس ایچ اے کی خصوصیات:

نئی  جامع اسکیم میں وہ طریقہ کار بھی شامل ہے جس کے ذریعہ کسانوں کو ان کی مصنوعات کے لئے منافع بخش قیمتیں دی جائیں گی اور یہ اسکیم مندرجہ ذیل خصوصیات پر مشتمل ہے۔

  • امدادی قیمت اسکیم (پی ایس ایس)
  • قیمت میں کمی کی ادائیگی اسکیم (پی ڈی پی ایس)
  • نجی وصولیابی اور  جامع کرنے کی اسکیم (پی پی پی ایس)

دھان، گیہوں اور دیگر اناج / موٹے اناج کی وصولی سے متعلق سرکاری نظام تقسیم کی موجودہ اسکیموں اور کپاس  اور پٹسن کے بارے میں ٹیکسٹائل کی وزارت کی موجودہ اسکیموں سے  کسانوں کو ان کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت فراہم  کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

مرکزی کابینہ نے  وصولیابی کی کارروائیوں میں پرائیویٹ سیکٹر کو شرکت کی اجازت دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ وصولیابی میں اضافہ ہوسکے۔

یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تلہن کے سلسلے میں ریاستوں کو یہ اجازت دی جائے کہ وہ آزمائشی بنیاد پر کچھ منتخبہ اضلاع میں اسٹاک کرنے والے پرائیویٹ افراد کے ذریعہ وصولی کی اسکیم (پی پی ایس ایس) کی اجازت دی جائے۔منتخبہ ضلع کسی ایک فصل یا زیادہ فصلوں  کے تلہن کا احاطہ کرے گا جس کے لئے کم از کم امدادی قیمت کو مشتہر کردیا گیا ہو۔

منتخبہ پرائیویٹ ایجنسی مشتہر شدہ وقت میں کم از کم امدادی قیمت پر  رجسٹرڈ شدہ کسانوں سے وصولی کرے گی جو پی پی ایس ایس کے رہنما خطوط کے مطابق ہوگی۔جب کبھی منڈی میں قیمتیں مشتہر شدہ کم از کم امدادی قیمت سے کم ہوجائیں گی، مشتہر شدہ کم ازکم امدادی قیمت کے زیادہ سے زیادہ  15 فیصد کے برابر سروس چارج لگایا جائے گا۔

اخراجات:

کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید  16550 کروڑ روپے کی گارنٹی دی جائے اور اس طرح کل گارنٹی 45550 ہوجائے گی۔

اس کے علاوہ وصولیابی کی کارروائیوں کے لئے بجٹ میں دی گئی رقم بڑھادی گئی ہے اور پی ایم۔ اے اے ایس ایچ اے پر عملدر آمد کے لئے 15053 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں۔اس طرح یہ اسکیم ہمارے ان داتا کے سلسلے میں حکومت کے عہد اور لگن کی عکاسی کرنے والی بن گئی ہے۔

پچھلے سالوں کی وصولیابی :

سال 14۔2010 کے دوران مالی سالوں کی کل وصولی 3500 کروڑ روپے کی تھی جبکہ 18۔2014 مالی برسوں کے دوران اس میں دس  گنا اضافہ ہوا اور یہ 34000 کروڑ روپے تک پہنچ گئی۔ 14۔2010 کے دوران زرعی مصنوعات کی وصولی کے لئے حکومت کی گارنٹی 2500 کروڑ روپے کی فراہم کی گئی تھی جبکہ اخراجات صرف 300 کروڑ روپے آئے۔ 18۔2014 کے دوران گارنٹی کی رقم بڑھاکر 29000 کروڑ روپے کردی گئی جبکہ خرچ ایک ہزار کروڑ روپے کا رہا۔

حکومت کے کسان دوست اقدامات:

حکومت نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے وژن کو پورا کرنے کا عہد کررکھا تھا۔ اصل توجہ پیداواریت بڑھانے، کاشت کاری کی لاگت کم کرنے اور فصل کی کٹائی کے  بعد کے بندوبست کو مستحکم بنانے پر ہے جس میں منڈی کا ڈھانچہ بھی شامل ہے۔  منڈی کی اصلاحات کے بہت  سے اقدامات شروع کئے گئے ہیں۔ ان میں ماڈل، ایگریکلچرل، پروڈیوس اور لائیو اسٹاک مارکٹنگ ایکٹ 2017 اور ماڈل کنٹریکٹ فارمنگ اور سروسز ایکٹ 2018 شامل ہیں۔ بہت سی ریاستوں نے قانون سازی کے ذریعہ ان اقدامات کو  اپنا لیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More