نئیدہلی: وزیراعظم جناب نریندرمودی کی صدارت میں ہونے والے مرکزی کابینہ کی اجلاس میں درج ذیل امور کی منظوری دے دی گئی۔
1 ائیر پورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے احمد آباد ،جے پور ، لکھنؤ، گواہاٹی ،تھرواننت پورم اورمنگلورو کے ہوائی اڈوں کو کام کاج ، انتظام اور فروخت کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اپرائزر کمیٹی (پی پی پی اے سی ) کے ذریعہ پٹے پر دئے جانے کی اصولی منظوری ۔
2 پی پی پی اے سی کے دائرہ اختیار سے باہر کے امور پر فیصلہ کرنے کی غرض سے نیتی آیوگ کے چیف ایگزیکٹو کی صدارت میں سیکریٹریوں کے بااختیار گروپ کی تشکیل ۔اس گروپ میں شہری ہوابازی کی وزارت کے سکریٹری معاشی امور کے محکمے کے سکریٹری اور محکمہ اخراجات وسٹے کے سکریٹری شامل ہوں گے ۔
فوائد :
1۔ پی پی پی ڈھانچہ جاتی سہولیات کے پروجیکٹس میں خدمات کی فراہمی ، مہارت ، کاروبار اور پیشہ واریت میں اثر انگیزی پیدا کرتی ہے۔ علاوہ ازیں اس سے پبلک سیکٹر سے مطلوبہ سرمایہ کاری بھی حاصل ہوسکے گی۔
2 ہوائی اڈوں کی ڈھانچہ جاتی سہولیات کے پروجیکٹس میں پی پی پی میں ہوائی اڈوں میں ، خدمات کی موثر اور بروقت فراہمی کے میدان میں عالمی معیار کی ڈھانچہ جاتی سہولیات فراہم کرائی ہیں۔ یہ خدمات ہوائی اڈے کے مسافروں کو فراہم کرائی جاتی ہیں ، جس سے ائیر پورٹس اتھارٹی آف انڈیا کی آمدنی میں بغیرکسی قسم کی سرمایہ کاری کے اضافہ ہوتا ہے ۔ ان میں سے حیدرآباد اور بنگلورو کے ہوائی اڈوں کی گرین فیلڈ ہوائی اڈوں کی شکل میں فروغ دیا جارہا ہے ۔سردست پی پی پی کے ماڈل پر دہلی ، ممبئی ، بنگلور ، حیدرآباد اور کوچن کے ہوائی اڈوں پر کام ہورہا ہے ۔
3 ہندوستان میں پی پی پی ہوائی اڈوں کو ائیر پورٹ کونسل انٹر نیشنل ( اے سی آئی ) نے متعلقہ زمروں کے پانچ اعلیٰ قسم کے ہوائی اڈوں میں شامل کیا ہے ۔ اس درجہ بندی کا تعین ہوائی اڈے پر انجام دی جانے والی خدمات کی عمدگی یعنی ائیر فورس سروس کوالٹی ( اےایس کیو ) کے لحاظ سے کی جاتی ہے ۔
4 جہاں ان پی پی پی تجربات سے عالمی درجے کے ہوائی اڈوں کی تعمیر میں مدد ملی ہے وہیں اس سے ایئر پورٹس اتھارٹی آف انڈیا کو اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے اور ہوائی اڈوں کو فروغ دینے اورباقیماندہ ملک میں ائیر نیوی گیشن انفراسٹکچر کو فروغ دینے میں معاونت حاصل ہوئی ہے۔
پس منظر :
ہندوستان میں گھریلو اور بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے فضائی سفرمیں اضافے سے بیشتر ہوائی اڈوں میں بھیڑ بھاڑ زیادہ ہوگئی ہے ۔ تاہم جن پانچ ہوائی اڈوں کو پہلے پرائیویٹ انتظام کے تحت دیا گیا تھا ، ان کے ٹریفک میں اضافے کے نتیجے میں متعدد بین الاقوامی آپریٹروں اور سرمایہ کاروں کی توجہ ان کی طرف مبذول ہوئی ہے۔ واضح ہوکہ ہوائی اڈوں کا شعبہ ڈھانچہ جاتی سہولیات کے شعبوں میں بین الاقوامی مفادات کے لحاظ سے اعلیٰ دعوے داروں میں شامل ہے ۔ بین الاقوامی آپریٹر اور سرمایہ کار براؤن فیلڈ ہوائی اڈوں کے توسیعی کاموں کے مواقع میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ، جن میں تین –چار ملین فضائی مسافروں کی گنجائش ہوتی ہے اور اب ہوائی اڈے کے شعبے کو راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) کو پی پی پی کے طریقے سے متوجہ کرنے کا فوری موقع فراہم ہوتا ہے ۔
اس لئے ائیر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا کے احمد آباد ، جے پور ، لکھنؤ ، گواہاٹی ، تھرواننت پورم اور منگلورو کے ہوائی اڈو ں کو ترقی ، کام کاج اور انتظام وانصرام کے لئے پی پی پی کے تحت پہلے مرحلے میں پٹے پردئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ امید کی جاتی یہ کہ اس سے ائیر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور ان میدانوں میں ملازمتوں کے مواقع اور ڈھانچہ جاتی سہولیات کے لحاظ سے معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا۔