مغربی بنگال میں سمندری طوفان امفن سے متاثرہ علاقوں میں بازآبادکاری اور باہمی تال میل کی کوشش کو جاری رکھتے ہوئے بحران کے متعلق بندوبست قومی(این سی ایم سی) نے آج کابینہ سکریٹری جناب راجیو گوبا کی صدارت میں پانچویں بار میٹنگ کی۔
وزیر اعظم کے ذریعہ فضائی معائنہ اور مغربی بنگال کے حکومت کے ساتھ راحت کوششوں کے جائزے کے بعد کیے گئے اعلانات کے مطابق ریاستی حکومت کو ایک ہزار کروڑ روپے پہلے ہی جاری کیے جاچکے ہیں۔
مغربی بنگال کے چیف سکریٹری راحت اوربازآبادکاری کے کاموں کے لیے فراہم کردہ تعاون کے لیے مرکز کا شکریہ ادا کیا۔ ریاست کے سمندری طوفان سے متاثرہ علاقوں میں بجلی اور مواصلاتی نظام کو بحال کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔گرچہ زیادہ تر علاقوں میں مواصلاتی رابطے کو بحال کردیا گیا ہے،لیکن مقامی بجلی تقسیم کے فرنٹ ورک کو نقصان ہونے سے کچھ علاقوں میں بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے، بجلی کی سپلائی کوبحال کرنے کے لیے مرکزی ایجنسیوں کو پڑوسی ریاستوں کی ٹیموں کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔
اس دوران کولکاتا میں سڑک پر آمدورفت کو بحال کرنے کے لیے سڑکوں کی صفائی کے کام میں این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیموں کے ساتھ فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔
بازآبادکاری کے کاموں میں بھی پیش رفت کو دیکھتے ہوئے کابینہ سکریٹری نے مشورہ دیا ہے کہ بجلی کی مکمل کنکٹی ویٹی، مواصلاتی خدمات اور پینے کے پانی کی سپلائی کو ترجیحی بنیاد پر بحال کیا جانا چاہیے۔ مرکزی ایجنسیاں ریاست کی ضرورتوں کے مطابق کسی بھی طرح کا تعاون دینے کے لیے تیار ہیں، ریاست کی مانگ کی بنیاد پر غذائی اجناس کے مناسب ذخیرے بھی سپلائی کے لیے رکھے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ جلد ہی نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک مرکزی ٹیم بھیجے گی۔
کابینہ سکریٹری نے یہ بھی مشورہ دیا کہ مغربی بنگال کی ریاستی حکومت اپنی اضافی ضرورتوں کے بارے میں اشارہ دے سکتی ہے۔ انہوں نےمرکزی وزارتوں کو، ایجنسیوں کے افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہر قسم کی ضروری امداد تیزی کے ساتھ دینے کے لیے ریاستی حکومت کے ساتھ قریبی تال میل بناکر رکھیں۔
مغربی بنگال کے چیف سکریٹری نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے این سی ایم سی کی میٹنگ میں حصہ لیا ۔ امور داخلہ کی وزارت بجلی کی وزارت، ٹیلی مواصلات کی وزارت، خوراک اور سرکاری تقسیم کی وزارت، صحت کی وزارت، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی وزارت، ایچ کیو آئی ڈی ایس، این ڈی ایم اے اور این ڈی آرایف کے سینئر افسران نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔