ہندوستان میں فی الحال کووڈ کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ 11 اپریل 2021 تک ملک میں کووڈ کے 11.08 لاکھ فعال معاملے ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ اس کے نتیجے میں کووڈ کے مریضوں کے علاج میں استعمال ہونے والے انجیکشن ریمیڈیسور کی مانگ میں اچانک تیزی آگئی ہے۔ آنے والے دنوں میں اس کی مانگ میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
ہندوستان کی سات کمپنیاں امریکی کمپنی گلیڈ سائنسز کے ساتھ رضاکارانہ لائسنسنگ معاہدے کے تحت انجیکشن ریمیڈیسویر تیار کررہی ہیں۔ جو ہر ماہ تقریباً 38.80 لاکھ یونٹ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
مذکورہ بالا کے پیش نظر حکومت ہند نے ملک میں کووڈ کی صورتحال میں بہتری آنے تک انجیکش ریمیڈیسویر اور ریمیڈیسویر ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈی اینٹس (اے پی آئی) کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔
اس کے علاوہ، حکومت ہند نےریمڈیسویر کی اسپتال اور مریضوں تک باآسانی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات کئے ہیں:
- دوا کی دستیابی کو آسانی سے ضرورت مندوں تک پہنچانے کے لئےریمیڈیسویر کے سبھی گھریلو مینوفیکچرر کو صلاح دی گئی ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پراپنے اسٹاک/ تقسیم کاروں کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔
- ڈرگز انسپکٹرز اور دیگر افسران کو اسٹاک کی تصدیق کرنے اور بے ضابطگیوں کی جانچ کرنےنیز ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کو کنٹرول کرنے کے لئے دیگر کارگر اقداما ت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ریاستی صحت سکریٹری متعلقہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ڈرگز انسپکٹروں کے ساتھ ان کے کام کا جائزہ لیں گے۔
- فارماسیوٹیکل محکمہ ریمیڈیسویر کی پیدوار میں اضافہ کے لئے گھریلو مینو فیکچرر کے ساتھ رابطہ قائم کئے ہوئے ہے۔
مرکزی سرکار نے ریاستوں کو مشورہ دیا ہے کہمتعدد تجربہ کار ماہرین اور ماہر کمیٹیوں کے اشتراک سے حقائق اور شواہد کی بنیاد پر مرتب کردہ موجودہ ’’کووڈ-19 کے لئے نیشنل کلینیکل مینجمنٹ پروٹوکول‘‘ کووڈ مریضوں کے علاج کے لئے راہنما دستاویز ہیں۔ پروٹوکول میں ریمڈیسویر کو ایک تفتیشی تھراپی کے طور پر درج کیا گیا ہے، یعنی مفصل ہدایات میں نشان زد کئے گئے تضادات کو نوٹ کرنے کے علاوہ، مطلع اور مشترکہ فیصلے کرنا بھی ضروری ہیں۔
ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ ان اقدامات کو ازسر نوسرکاری اور نجی شعبے ، دونوں کے تمام اسپتالوں تک پہنچانا چاہئے اوران کے ذریعےتعمیل کی نگرانی کی جانی چاہئے۔