17 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مزید پانچ رائس ملوں کو چین کو غیرباسمتی چاول برآمد کرنے کی اجازت

Urdu News

نئیدہلی۔ مزید پانچ چاول ملوں کو بھارت سے چین کو غیرباسمتی چاول برآمد کرنے کی اجازت دیے جانے کے ساتھ اب اس طرح کی ملوں کی تعداد مجموعی طور پر 24 تک پہنچ گئی ہے۔ اس طرح کے غیرباسمتی چاول کی 100 ٹن کی پہلی کھیپ   چین کو بحری جہاز کے ذریعے اس سال ماہ ستمبر میں ارسال کی گئی تھی۔

اس سال ماہ مئی میں چین کے افسران نے ان ملوں کا دورہ کیا تھا جو چین کو غیرباسمتی چاول برآمد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور 19 رائس ملوں اور پروسیسنگ یونٹوں کو چین کو اس طرح کے چاول وغیرہ کی برآمدات کرنے کیلئے درج رجسٹر کیا گیا  تھا۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ،اس سال کے ماہ جون کے چین کے دورے کے دوران ،چین کی عام  کسٹمز انتظامیہ  اور بھارت کے محکمہ زراعت کے مابین ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط ہوئے تھے جس کے تحت  بھارت سے چین کو پائٹو سینٹری مقاصد کیلئے چاول برآمد کیے جانے کی تفصیلات طے ہوئی تھیں۔ پائٹو سینٹری تقاضوں سے متعلق 2006 کے پروٹول میں ترمیم کی گئی  ہے تاکہ بھارت کی غیرباسمتی چاول کی اقسام بھی اس میں شامل کی جاسکیں۔

چین دنیا کا سب سے بڑا چاول پیدا کرنے والا اور چاول درآمد کرنے والا ملک ہے اور ہر سال پانچ ایم ٹی سے زائد چاولوں کی خریداری کرتا ہے۔ بھارت چین کو چند برسوں کے دوران 1  ایم ٹی چاول برآمد کرنے کے مضمرات کا حامل ہے اور بھارت کی مجموعی چاول برآمدات گزشتہ مالی برس کے دوران 10.8  ایم ٹی ایک سال کے اندر تھی  جو بڑھ کر 12.7 ایم ٹی تک پہنچ گئی ہے۔ ا س کے نتیجے میں بھارت عالمی تجارت میں چاول کی برآمدات کے معاملے میں سرفہرست   حیثیت بنائے رکھنے  میں کامیاب رہا ہے۔

حال ہی میں چین نے بھارت سے تِل کی درآمدات پر عائد بندش بھی ہٹادی ہے۔ یہ بندش 2011 میں عائد کی گئی تھی اور بھارت سے چین کو تِل کی برآمدات  اس سال 161 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کی گئی  تھی۔ بھارت کے  پاس اضافی 500 ہزار  ٹن ریپسیڈ  میل  (تِل  کی کھلی)دستیاب ہے جو ایک سال میں چین کو برآمد کی جاسکتی ہے۔ ریپسیڈ اور سویا بین کی کھلی کو چین میں مویشیوں کے چارے میں پروٹین کے اجزاء کی فراہمی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

چین نے تِل کی کھلی اور سویا بین کی کھلی سمیت  اس سال جولائی میں  امریکی مصنوعات کی ایک فہرست پر 25 فیصد کا محصول عائد کیا تھا اور اب اس نے بھارت سمیت 5 ایشیائی ممالک  کیلئے ان مصنوعات پر عائد محصول ختم کردیا ہے۔

بھارت چین کو زرعی پیداوار مثلاً چاول اور چینی برآمد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کی بھرپائی کی جاسکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More