نئی دہلی، کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری ( سی آئی آئی ) اور ریسرچ اینڈ انفار میشن سسٹم فار ڈیولپنگ کنٹریز ( آر آئی ایس ) کے تعاون سے وزارت خزانہ ، حکومت ہند کے اشتراک سے مستقبل پر مبنی لچک دار اور ڈجیٹل بنیادی ڈھانچے کے موضوع پر چوتھی علاقائی کانفرنس آج بنگلورو میں اختتام پذیر ہوئی ۔ یہ دو روزہ کانفرنس حکومت ہند کی میزبانی میں 25 اور 26 جون ، 2018 ء کو ممبئی میں منعقد ہونے والی ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ( اے آئی آئی بی ) کی تیسری سالانہ میٹنگ سے قبل منعقد کی جا رہی ہے ۔ اس کانفرنس میں پارٹنر اداروں ، تعلیمی اداروں ، سول سوسائٹی تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے معزز مندوبین کے علاوہ متعدد شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی اور ہندوستان میں مستقبل کی ڈجیٹل ٹیکن الوجی کے لئے ادارہ جاتی طور طریقوں کو کس طرح بروئے کار لایا جائے ، کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
اس دو روزہ کانفرنس میں خاص طور پر تین بڑے میدانوں میں ، جن میں مستقبل کی ضروریات کے پس منظر میں چیلنجز اور مواقع بھی شامل ہیں ، مستقبل پر مبنی لچک دار اور بنیادی ڈھانچے ، وسائل کی تحریک اور دیگر کے درمیان ابھرتے ہوئے چیلنجز شامل ہیں ، پر زور دیا گیا ہے ۔ اس خصوصی کانفرنس کا مقصد پائیدار مستقبل کے لئے 3 بڑے اور اہم اداروں کو مجموعی طور پر سمجھنا ہے اور فی الحال جہاں تک اس کا تعلق بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہے ، شہری منصوبہ بندی اور کثیر ماڈل ٹرانسپورٹیشن کے ساتھ شمولیت اور لچک پر غور و خوض کو پہلے تین مکمل اجلاس میں شامل کیا گیا ۔ بنیادی ڈھانچے کے ڈیزائن اور کام میں تال میل اور لچک پر توجہ کے ساتھ انفرا اسٹرکچر ترقی کے فروغ کی اصطلاح میں ، دھیان رکھنا ہے کہ ڈجیٹل ٹیکنا لوجیز اور چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں بہت بڑے مواقع ہیں اور یہ مواقع شہریوں کے برتاؤ ، ان کے ردّ عمل کو بہت زیادہ متاثر کرتے ہیں ۔
کثافت کو منفی باہری اثر کے طور پر دیکھا جاتا ہے : ماہرین نے مستقبل پر مبنی اسمارٹ ٹیکنا لوجیز میں کشادگی پیدا کرنے ، ابھرتی ہوئی ڈجیٹل ٹیکنا لوجیوں ، سیٹلائٹ پر مبنی خدمات ، انٹلی جینٹ ٹریفک اور شہروں کے انتظام نیز حقیقی وقت سے کہیں آگے ڈیٹا جنریشن اور اس کے پھیلاؤ پر بہت زیادہ زور دیا ۔
لچک : اس اصطلاح کو قدرتی آفات اور انسان کے ذریعہ پیدا شدہ آفات جیسے جھگڑے اور تناؤ اور دہشت گردی کے وقت نقصان سے حفاظت اور اسے کم کرنے کے معنوں میں سمجھا گیا ۔ مستقبل پر مبنی لچک دار نظریہ آفات ، حکمرانی اور انسٹی ٹیوشنز پر توجہ دینے کے قابل ہونا چاہیئے ۔ مثلاً سیلاب کے وقت طغیانی / غرقابی سے محفوظ رکھنے کے لئے مخصوص ڈیزائن والے اسپتال ، نہ صرف طوفانوں ، سونامی اور سائیکلونز بلکہ گرمی کی شدت بڑھنے کے بارے میں خبردار کرنےو الے پیشگی وارننگ نظام – یوٹیلٹی میپ کو تیار کرنے کے پیچھے مقصد آفات سے قبل تیاری بھی مستقبل پر مبنی اور مربوط پلاننگ کا حصہ ہونا چاہیئے ۔ اس سلسلے میں ، معاشرتی سطح پر شراکت داری اور اقدام بہت اہم ہوں گے ۔
ڈیجیٹل ٹیکنا لوجیز کا استعمال پیشگی وارننگ نظام اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے میں نہایت موثر ہو گا ۔ اکٹھا کی گئی معلومات کا تجزیہ کرنا اور اس کو کم از کم وقت میں مشترک کرنا ، قدرتی اور انسانی دونوں طرح کی آفات کے وقت روک تھام اور تحفظ میں بہت کارگر ثابت ہو گا ۔
انضمام اور ہم بستگی : ان موضوعات پر کانفرنس کے دوران کئی مرتبہ غور و خوض کیا گیا ۔ ان اصطلاحات کا استعمال تیز تر شہری کرن ، مربوط شہری منصوبہ بندی کے معنوں میں کیا گیا ، جہاں یہ اییکسکلوژن اور مجموعی ترقی میں کلیدی اہمیت رکھتی ہے ۔
موبلٹی کے مستقبل کی اصطلاح میں : تیز رفتار ریلوے ، میٹرو ریلوے ، پبلک ٹرانسپورٹیشن ، وقف شدہ کاریڈور ( راہ داریاں ) وغیرہ کا مکمل طور پر جائزہ لیا گیا ۔
تکنیکی حل ، ڈجیٹل انفرا اسٹرکچر اور ڈیزائن ایکونومی : جیسے کہ پہلے ہی اجاگر کیا جا چکا ہے کہ مذکورہ بالا تینوں پہلوؤں یا میدانوں میں سماجی لاگت کو کم سے کم کرنے اور لوگوں کی فلاح کے لئے ان میں بے پناہ صلاحیت ہے ۔
مستقبل کی ریڑھ کی ہڈی سے کنکٹیوٹی اور آلات ( کنکٹیوٹی ) : سپلائی چین میں تبدیلی آ رہی ہے ، انوینٹری مانیٹرنگ ، قوت زر کی قیمت میں کمی کا جائزہ کا بھی بہت اچھے طریقے سے جائزہ لیا جا سکتا ہے اور اشیاء اور خدمات کے پروڈکشن کو مزید کسٹمائزڈ کیا جا سکتا ہے ۔
بی ۔ مالیت سے متعلق مسائل :
موجودہ رائج پی پی پی ماڈل کے علاوہ ، ماہرین نے مستقبل پر مبنی بنیادی ڈھانچے کے بارے میں تجویز پیش کی ، جس کے تحت اراضی کی قیمت کو کیپچر کرنے یا شامل کرنے پر زور دیا ۔
انفرا اسٹرکچر سرمائے پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے سب سے پہلے بنیادی ڈھانچے کی کمیوں کو دور کرنے پر زور دیا گیا ۔
ابھرتے ہوئے چیلنج : ڈجیٹل ٹیکنا لوجی کے پس منظر میں سکیورٹی اور پرائیوسی ، مارکٹ فیلیئر – مثبت ، مستقبل پر مبنی اور متعلقہ اختراع اور کھوج ، پسندیدہ ٹیکنا لوجی اور اثر داری ۔ یہ ایسی صورت حال ہے ، جہاں ڈجیٹل بنیادی ڈھانچہ بے حد اہم ہے ۔ آج ہم موبائل کنکٹیوٹی کے ذریعہ ملک کے کونے کونے میں پہنچ سکتے ہیں ۔ ہندوستان کے ٹیلی کام انفرا اسٹرکچر کے زیادہ تر اخراجات ، اسپکٹرم کی خریداری کے اختیار میں ہیں ۔
حکومت نے ، ملک بھر میں بھارت نیٹ سے نیٹ ورک بچھانے میں شاندار کام کیا ہے ۔ ہمارے پاس براڈ ڈیٹا بیس ہے لیکن ہمیں اس کا جائزہ لینے کی قابلیت کی ضرورت ہے ۔
بوٹم – اَپ اپروچ : ماہرین نے زمینی سطح پر صلاحیت میں بہتری لانے کے لئے رہنما طریقۂ کار کے طور پر بوٹم اَپ اپروچ پر زور دیا ۔ اسے ڈیجیٹائزیشن کا مرکز ہونا چاہیئے ۔ شہری – دیہی انٹر نیٹ تک رسائی میں موجود خلاء کو جلد سے جلد پُر کرنے کی ضرورت ہے ۔