نئی دہلی، آبی وسائل ، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کی صفائی کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے تاجکستان کے شہر دوشامبے میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں جو تقریر کی اس کا متن اس طرح ہے:۔کانفرنس کا موضو ع تھا ‘‘کارروائی کے بارے میں بین الاقوامی عشرہ سے متعلق کانفرنس:2018 سے 2028 تک مسلسل ترقی کے لئے پانی’’
تاجکستان نے آنے والی دہائی کے لئے عالمی مسلسل ترقی کے وسط میں پانی کے موضوع کو رکھ کر ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ میں تاجکستان کے صدر اور حکومت کا شکر گزار ہوں کہ انہو ں نے اس موضوع پر اعلیٰ سطح کی ایک کانفرنس منعقد کی ہے۔موجود ہ کانفرنس کے لئے جو موضوع منتخب کیا گیا ہے، یعنی ‘‘مسلسل ترقی کے لئے کارروائی اور پالیسی مذاکرات کا فروغ’’یہ آج کے دنیا نے انتہائی افادیت کا حامل ہے، خاص طورپر آب و ہوا کی تبدیلی کے پس منظر میں۔ یہ کانفرنس پانی کے بارے میں ایک مشترکہ مفاہمت اور بین الاقوامی مذاکرات کو فروغ دینے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔ اس سے پوری دنیا میں مربوط اور دیر پا آبی وسائل کے بندوبست کے سلسلے میں قومی علاقائی اور بین الاقوامی کارروائی کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
پانی ، مسلسل ترقی اور غریبی کے خاتمے کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔خوراک، توانائی اور صحت کی سیکورٹی کے لئے پانی کی بڑی اہمیت ہے اور اس لئے اس بات میں کوئی حیرت نہیں ہے کہ پانی کو مسلسل ترقی کے بہت سےمقاصد (ایس ڈی جیز)کے تحت رکھا گیا ہے، جن میں ایس ڈی جی 1،2،3،5،6،7،11،13اور 14 شامل ہیں۔دنیا میں پانی کی کافی مقدار موجود ہے، لیکن آبی بندوبست کے مسائل کی وجہ سے پانی تک لوگوں کی پہنچ نہیں ہے۔صفائی ستھرائی اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی آبادی ، کثافت اور شہروں کے تیزی سے منظر عام پر آنے کی وجہ سے پانی کے بندوبست کو مزید چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مجھے یقین ہے کہ پانی کے بندوبست ، اس کی فنڈنگ اور معلومات کے لئے سیاسی عزم کی انتہائی ضرورت ہے۔پانی کے دیر پا بندوبست کو فروغ دینے اور ایس ڈی جیز کے پانی سے متعلق دیگر پہلوؤں کے ساتھ تال میل پیدا کرنے کی کوششوں میں تمام شعبوں اور اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والے تمام افراد کے تعاون کی ضرورت ہے، جس میں معلومات، تجربات ، اختراع اور مسائل کے حل میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا شامل ہے۔
ہندوستان کی حکومت مسلسل ترقی کے لئے پانی کو ایک اہم جزو سمجھتی ہے۔ پچھلے چار برسوں کے دوران ہندوستان میں بہت سے اہم اقدامات کئے ہیں او راس نے پانی کی دیر پا ترقی کو اہم ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ اگر میں ان میں کچھ اقدامات کا ذکر نہ کروں تو یہ میرے فرض سے کوتاہی ہوگی۔
وسائل کے جائزے کے میدان میں ہندوستان آبی وسائل سے متعلق اپنی معلومات ، سائنسی ترقی کے لئے بندوبست کے نظام، پانی کو محفوظ رکھنے اور زیر زمین اوراوپری سطح کے آبی وسائل کے مشترکہ استعمال کے بارے میں معلومات کو باضابطہ بنارہا ہے۔نیشنل واٹر انفارمیشن سینٹر (این ڈبلیو آئی سی)سطح کے اور زیر زمین پانی کے جائزے، سیلاب سے متعلق پیش گوئی، آبی ذخیروں کی نگرانی، ساحلی اطلاعاتی نظام اور دریائی طاس کے بندوبست کے معاملے میں ایک جدید پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتا ہے۔ہندوستان نے پانی کے بندوبست کے بارے میں ایک زبردست قومی پروجیکٹ (این اے کیو یو آئی ایم) کی شروعات کی ہے، تاکہ ملک کے دو ملین مربع کلو میٹر علاقے کا مکمل جائزہ لیا جاسکے۔ اس منصوبے پر مناسب طریقے پر کام چل رہا ہے۔
دریاؤں کی صفائی کے شعبے میں ممامی گنگے ، دریائے گنگا کو آلودگی سے پاک کرنے کا ہمارا ایک زبردست پروگرام ہے۔ ہم دوسرے دریاوؤں کو بھی صاف کرنے اور انہیں ان کی اصل شکل میں واپس لانے کے لئے اسی طرح کے اقدامات کررہے ہیں۔ہماری حکومت نے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا پی ایم کے ایس وائی(وزیر اعظم کا آبپاشی سے متعلق پروجیکٹ)شروع کی ہے،جس کے تحت ہم دسمبر2019 تک 99 بڑے آبپاشی پروجیکٹوں کو مکمل کرلیں گےاور اس طرح 7.62 ملین ہیکٹیئرز کی فاضل سینچائی کی سہولت پیدا کردیں گے۔اس پروگرام کا دوسرا اہم مقصد‘‘ہر کھیت کو پانی ’’فراہم کرنا ہے اور یہ کام کمانڈ علاقے کی ترقی کر بڑھاکر اور پانی کے بندوبست کے کاموں کے ذریعے کیا جائے گا۔پی ایم کے ایس وائی کا دوسرا مقصد ‘فی بوند زیادہ فصل ’ہے اور یہ کام مائیکرو اور ڈرپس سینچائی کو فروغ دے کر اور پانی کے بہتر استعمال کے ذریعے کیاجائے گا۔ ہم اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ بین الاقوامی دریاؤں کے تصفیہ طلب مسائل اور ملک کے اندر بھی بین ریاستی دریاؤں کے تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
جہاں تک پینے کے پانی کا سوال ہے ہماری حکومت نیشنل رورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام (این آر ڈی ڈبلیو پی)پر عمل درآمد کررہی ہے، جس کا مقصد پینے کے لئے کھانا ، پکانے کے لئے اور دیگر ضروری گھریلو بنیادی ضرورتوں کے لئے مناسب مقدار میں مسلسل بنیاد پر پانی فراہم کرنا ہے۔ یہ کام بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ہندوستان کی حکومت 2030 تک سب کے لئے محفوظ اور پینے کے کم قیمت پانی تک سب کی رسائی کے منصوبے کو حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہماری حکومت کا ایک اور زبردست پروگرام سووچھ بھارت مشن ہے، جس پر شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں کام کیا جارہا ہے۔ اس کے تحت محفوظ حفظان صحت پر توجہ دینا اور سب کے لئے صاف ماحول فراہم کرنا ہے۔اس پروگرام سے دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی کی سطح بلند ہوگی اور ٹھوس اور رقیق کچرے کی انتظام کی سرگرمیوں میں مدد ملے گی، نیز گاوؤں کو کھلے میں رفع حاجت (او ڈی ایف) سے پاک کیا جاسکے گا۔ وہاں صفائی ستھرائی ہوگی اور حفظان صحت کا بندوبست ہوگا۔ شہری علاقوں میں سووچھ بھارت مشن کے تحت 6.6 ملین مکانوں میں ٹوائلٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ 0.25 ملین کمیونٹی ٹوائلٹس اور 0.26 ملین پبلک ٹوائلٹس بنائے جائیں گے۔اس کے علاوہ گھر گھر جاکر کچرا جمع کرنے کا سائنسی بنیادوں پر 100 فیصد انتظام کیا جائے گا۔
سیلاب اور خشک سالی مشکلات کو دور کرنے کے لئے اور ملک کو پانی کے معاملے میں محفوظ بنانے کی غرض سے ہماری حکومت نے پانی کی بین طاس منتقلی کے پروگرام پر عمل درآمد کا تہیہ کررکھا ہے۔ یہ کام دریاوؤں کو آپس میں ملانے کے ذریعے کیا جائے گا۔ہم نے اس سلسلے میں ترجیحی بنیاد پر عمل درآمد کے لئے دریاؤں کو آپس میں ملانے کے اس طرح کے 30 سلسلوں کی نشاندہی کی ہے، جس سے آبپاشی والے علاقے میں 35 ملین ہیکٹیئرز کا اضافہ ہوگا اور 35جی ڈبلیو فاضل بجلی پیدا ہوگی۔قومی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم کے تحت پانی کو محفوظ بنانے اور پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے کام انجام دیئے جارہے ہیں اور یہ کام کنوئیں اور تالاب کھود کر اور پانی کے روایتی وسائل ، آبی ذخیروں اور نہروں کی مرمت کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ہندوستان پورے ملک میں تقریباً ایک لاکھ گاوؤں میں پانی کو محفوظ کرنے پر تقریباً 5 بلین امریکی ڈالر خرچ کررہا ہے۔
ہماری حکومت پانی کے بہتر جائزے ، وسائل کی یکساں تقسیم، صلاحیت میں بہتری، کثافت کو دور کرنا، پانی کو محفوظ رکھنے ، پانی کو ضائع ہونے سے بچانا اور محفوظ حفظان صحت فراہم کرکے دیر پا طریقے پر آبی وسائل کو فروغ دینے اور ان کے بندوبست کے لئے اقدام کررہی ہے۔