نئی دہلی: نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے مینجمنٹ کے طلباء کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مضبوط کردار، غیر مصالحت پسندانہ ایمانداری اور دیانتداری کے حامل بنیں۔ وہ آج میگھالیہ کی راجدھانی شیلانگ میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) کے نویں جلسئہ تقسیم اسناد سے خطاب کررہے تھے۔ میگھالیہ کے گورنر جناب گنگا پرساد، میگھالیہ کے وزیر داخلہ جناب جیمس کے سنگما اور دیگر معززین اس موقع پر موجود تھے۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ اقدار کے مکمل زوال اور قانون کا خوف نہ ہونے کے سبب لوگوں کے رویئے میں کج روی اور دھوکے بازی آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اہم ہے کہ ایمانداری، دیانت داری، سچائی کی قدروں کو اپنایا جائے اور بہترین طور طریقوں کو اختیار کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریٹ اخلاقیات کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہئے۔
نائب صدر جمہوریہ نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ مہاتماگاندھی کے ذریعے ذکر کی گئی 7 برائیوں کو یاد رکھیں، جن میں دولت بغیر کام کے، خوشی بغیر شعور کے، علم بغیر کردار کے، تجارت بغیر اخلاقیات کے، سائنس بغیر انسانیت کے ، مذہب بغیر قربانی کے اور سیاست بغیر اصول کے، شامل ہیں۔ انہوں نے طلباء کو مزید مشورہ دیا کہ وہ اپنے کیریئر کو آگے بڑھاتے وقت ہمیشہ مضبوط کردار، غیر مصالحت پسندانہ ایمانداری اور دیانت داری، اخلاقی اقدار ، تحمل اور جذبہ احسان مندی کے حامل بنیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو کبھی فراموش نہ کریں کہ آپ صرف اپنے ادارے سے وابستہ لوگوں کی زندگیوں پر ہی اثر انداز نہیں ہوتے بلکہ ان دیگر لوگوں کی زندگیوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں جو آپ کے براہ راست ملازموں کے ذریعے کمائی جانے والی روزی روٹی پر منحصر ہیں۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ احسان مندی اور انسانوں کے تئیں درد مندی اور فکر مندی کے جذبات مادیت اور صارفیت پر مبنی جدید دنیا میں گم ہوتے جارہے ہیں۔ لہٰذا ہمیں اپنے اندر دوسروں کا خیال رکھنے اور دوسروں کے ساتھ اشتراک کرنے کے روئے کو فروغ دینا چاہئے۔ مصنوعات کی کوالٹی، تسلی بخش خدمات اور اخلاقیات پر مبنی تجارتی طور طریقے کسی مثبت عالمی برانڈ کا طرہ امتیاز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی فیصلہ آپ کریں اسے ان معیارات پر کھرا اترنا چاہئے۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ تعلیم کا مقصد صرف حصول روزگار نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد روشن خیالی اور امپاورمنٹ بھی ہے۔ انہوں نے آئی آئی ایم جیسے مینجمنٹ اداروں سے کہا کہ وہ تحقیق پر مبنی اشاعتوں کو ترجیح دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقی کاموں پر توجہ مرکوز کریں۔