نئی دہلی، سائنس اور ٹیکنا لوجی ، ارضیاتی سائنسز اور ماحولیات، جنگلات و موسمیاتی تبدیلی کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج بھارت کی ، اُس واحد تجربہ گاہ کو وقف کیا ، جس کا تعلق معدوم ہونے کے خطرات سے دو چار جنگلی جانوروں کی نسلوں کے تحفظ سے ہے ۔ حیدرآباد میں واقع سی ایس اے آئی آر کا مرکز برائے سیلولر اور مولیکیولر بایو لوجی ( سی سی ایم بی ) در اصل ایک مخصوص سہولت ہے اور اس تجربہ گاہ کا نام معدوم ہونے کے خطرات سے دو چار جنگلی جانوروں کی نسلوں کے تحفظ کی تجربہ گاہ ( ایل اے سی او این ای ایس ) رکھا گیا ہے ۔ یہاں معدوم ہونے کے خطرے سے دو چار جنگلی جانوروں کی نسلوں کے تحفظ کے لئے جدید بایو ٹیکنا لوجی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے سی سی ایم بی میں بلو راک پیجن یعنی موجودہ کبوتروں کی ابتدائی نسل کے کبوتروں کے بچے پیدا کرنے کے لئے سائنس دانوں کی کوششوں کی تعریف کی ۔ اس کے علاوہ ، چتی دار ہرن ، کالے ہرن کے بچے بھی یہاں پیدا کئے گئے ہیں اور یہ دونوں نسلیں معدوم ہونے خطرے سے دو چار ہیں ۔ یہ تمام عمل مادۂ تولید کی مصنوعی تخم کاری کے ذریعے انجام دیا گیا ہے ۔ سی سی ایم بی کے سائنس دانوں نے نہرو زولوجیکل پارک ، حیدر آباد کے تعاون و اشتراک سے انڈین ماؤس ڈیئر کو معدوم ہونے سے بچا لیا ہے اور یہ کام کامیاب افزائش نسل کے پروگرام کے تحت انجام دیا گیا ہے ۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سائنس دانوں سے کہا کہ ماحولیات ، جنگلات ، موسمیاتی تبدیلی کے انچارج وزیر کی حیثیت سے میرے لئے اس سے زیادہ اچھی کوئی بات نہیں ہے کہ آپ اِن نسلوں کا تحفظ کر رہے ہیں ، جو صفحۂ ہستی سے مٹ جانے کے خطرے سے دو چار ہیں ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ انڈین ماؤس ڈیئر کی معدوم ہوتی نسل کو تحفظ فراہم کرنے کی کہانی مختلف ایجنسیوں کی مشترکہ کوششوں کی مثال ہے ۔ اس میں سی ایس اےآئی آر -سی سی ایم بی ، مرکزی زو اتھارٹی اور تلنگانہ کے ریاستی محکمہ ٔ جنگلات کا تعاون و اشتراک شامل ہے اور اِن تمام اداروں نے مل جل کر ایک قومی کاز کے لئے کوششیں کی ہیں ۔ متحدہ کوششوں کی یہ ایک مثال ہے اور اس میں مولیکیولر بایو لوجی یعنی حیاتیات کی ایک مخصوص شاخ ، جینومکس ، تولیدی اور برتاؤ سے متعلق حیاتیاتی خصوصیات کو منصوبہ بند طریقے سے بروئے کار لاتے ہوئے اِسے ماحولیات کے ساتھ افزائش کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے معدوم ہونے کے قریب ہرن کی نسل کو تحفظ فراہم کرایا گیا ہے ۔ دنیا میں جنگلی جانوروں کی نسلوں کے تحفظ کے لئے کی جانے والی کوششیں کم ہی کامیاب ہوئی ہیں ۔
دنیا میں حیاتیاتی گونا گونی کے لحاظ سے بھارت جیسا مالا مال ملک ، ایک منفرد مقام رکھتا ہے ،جہاں 14 فی صد ایسی جنگلی جانوروں کی نسلیں ہیں ، جنہیں معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہے ، لہٰذا تحفظاتی افزائشِ نسل کی کارروائی از حد اہم ہے اور اس سلسلے میں معدوم ہونے کے خطرے سے دو چار تمام نسلوں کے تولیدی تحفظ میں تعاون کیا جانا چاہیئے ۔ معدوم ہونے کے خطرے سے دو چار جانوروں کے ٹشوز اور بنیادی خلیات جمع کرنا ، اس کے تئیں ایک اہم قدم ہو سکتا ہے ، جس کی مدد سے جینیاتی وسائل ، تولیدی ٹیکنا لوجی کے لئے بہم پہنچائے جا سکتے ہیں اور افزائشِ نسل کے پروگرام کو تقویت دی جا سکتی ہے ۔
سی سی ایم بی – ایل اے سی او این ای ایس ، بھارت میں ، وہ واحد تجربہ گاہ ہے ، جس نے جنگلی جانوروں کی مخصوص نسلوں کے مادۂ تولید جمع کرنے کا طریقہ ٔ کار وضع کیا ہے اور کالے ہرن ، چتی دار ہرن اور نکو بار میں پائے جانے والے کبوتروں کی افزائش نسل کر رہی ہے ۔ اس کام کے ذریعے ، اس نے بھارتی جنگلی جانوروں سے متعلق جینیاتی وسائل بینک قائم کیا ہے اور 23 بھارتی جنگلی جانوروں کی نسلوں کے جینیاتی وسائل یہاں جمع کر کے محفوظ کئے گئے ہیں ۔ بھارت بھر میں واقع چڑیا گھروں سے تال میل بناکر جینیاتی وسائل کو جمع کرنے کی سہولت کو ، اِس سے فروغ حاصل ہو گا ۔ اس سے بھارتی چڑیا گھروں کے مابین جینیاتی مادوں کا باہم تبادلہ بھی ممکن ہو سکے گا تاکہ جینیاتی گونا گونی برقرار رہ سکے اور تحفظاتی پروگراموں کے نفاذ اور جنگلی جانوروں کے انتظام سے متعلق سائنس دانوں کو اپنے کام میں آسانی ہو ۔