نئی دہلی؛ صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت نے معذوری سے متاثرہ افراد کو ریزرویشن کی سہولت فراہم کرنے کی غرض سے پی جی میڈیکل کورسوں میں داخلے سے متعلق قواعد و ضوابط میں ترمیم کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ معذوری کے شکار افراد کے ذریعے پُر کی جانے والی نششتوں کی فیصد بھی معذوری کے شکار افراد کےحقوق سے متعلق ایکٹ 2016 کے مطابق تین فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کردی گئی ہے۔
اس فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب جے پی نڈا نے کہا کہ حکومت نے وزیراعظم نے‘ سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کے مطابق دیویانگ بہنوں اور بھائیوں کی بہبود کے لیے 25 سال کے بعد کوئی تاریخی فیصلہ کیا ہے، جس میں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ قوم کی ترقی میں اُن کا مساویانہ تعاون ہے۔ جناب نڈا نے یہ بھی کہا کہ اب معذور افراد کے حقوق سے متعلق قانون 2016 کے مطابق سبھی 21 شناخت شدہ معذوریوں کو طبی نصابات میں داخلے کے لیے رجسٹرڈ کرایا جاسکتا ہے۔
ترمیم شدہ شقوں کے مطابق 21 قسم کی معذوریاں(معذور افراد کے حقوق سے متعلق قانون 2016 کے مطابق) ، جن میں نابینا پن، کم دکھائی دینا، جذام سے متاثرہ افراد، سماعت سے معذوری(بہرے پن اور کم سنائی دینا)، ہاتھ پیر مڑنے سے قاصر، بونا پن، ذہنی معذوری، ذہنی بیماری، دماغی معذوری، ذہنی نقص کی وجہ سے لاحق ہونے والا رعشہ، اعصابی مفلوجی، دیرینہ اعصابی کیفیات، سیکھنے سے متعلق خصوصی معذوری، کثیر رخی نسیج کی سختی، بولنے اور زبان کی معذوری، تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا، رقت آمیز خلیوں کی بیماری، کثیر رخی معذوری (جس میں بہرے پن اور اندھاپن بھی شامل ہے)، تیزاب پھینکے جانے کے شکار افراد، لرزہ کو بھی اب اس ریزرویشن میں شامل کیا جائے گا، جو معذور افراد کو فراہم کی گئی ہے۔
اسی کے مطابق مرکزی کاؤنسلنگ کے لیے ڈی جی ایچ ایس کے ذریعے استعمال کیے گئے سافٹ وئیر میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ اس طرح کے سبھی امیدواروں کا اندراج کیا جاسکے۔ اندراج /سیٹوں کی الاٹ منٹ، طبی امتحان کے بعد کی جائے گی۔ یہ امتحان ریزرو کوٹے کے تحت منتخب امیدواروں کو قطعی طور پر داخلہ دئیے جانے سے پہلے اُن کی معذوری کی سطح کا جائزہ لینے کے لیے لیا جائے گا۔