نئی دہلی۔ نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ معلومات ایسی کسی زبان میں دی جانی چاہئے جو ہر ایک کی سمجھ میں آئے۔ خاص کر ان لوگوں کے لئے جنہوں نے اس کے لئے اپلائی کیا ہے۔ جناب وینکیا نائیڈو آج یہاں معلومات کے مرکزی کمیشن کے بارہویں سالانہ کنونشن کاافتتاح کرنے کے بعد وہاں موجود لوگوں سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر شمال مشرقی خطہ کی ترقی کی وزیرمملکت (آزادانہ چارج)وزیراعظم کے دفتر میں وزیرمملکت اور عملے ،عوامی شکایات، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیرمملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، اعلی انفارمیشن کمشنر رادھا کرشنا ماتھور اور دیگر شخصیتیں موجود تھیں۔
نائب صدر نے کہا کہ معلومات کا تبادلہ اور ایک شفاف حکمرانی ڈھانچے کی تشکیل جو ہمارے ملک کے عوام کو جوابدہ ہو، جمہوریت کے اہم ستون ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شفافیت اور جوابدہی جمہوریت کی کامیابی کے دو اہم عوامل ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ہم کو سوراجیہ کو سوراجیہ میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور ترقی کے فائدے ہر ا یک تک پہنچنے چاہئیں۔
نائب صدر نے کہا کہ قابل بھروسہ معلومات کی اضافی رسائی ہماری جمہوریت کو زیادہ ترقی پسند، شرکت والی اور با معنی بناتی ہیں۔ کوٹلیہ کے مطابق اچھی حکمرانی کا مقصد عوام کی فلاح وبہود کو پورا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رعایا کی خوشی میں بادشاہ کی خوشی ہوتی ہے اور عوام کی فلاح بہبود کا تعلق اس کی فلاح سے منسلک ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ معلومات کے جاننےکے حق کو گزشتہ بیس سالوں میں دنیا بھر میں زبردست طور پر قبول کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معلومات کے جاننے کا حق حکومت کو زیادہ جواب دہ بناتا ہے۔ جس سے شہریوں کی حکومت کے کام کاج میں شرکت آسان ہوتی ہیں اور حکومت کے کام کاج میں شفافیت آتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ شہریوں اور حکومت کے درمیان رشتوں میں ا یک بنیادی تبدیلی لاتا ہے۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ معلومات کے کمیشنوں کی جانب سے شکایتوں کے جلد ازالے سے شہریوں کو اپنی شکایات دور کرنے میں مدد ملے گی اور تمام کمیشنوں کو اس بات کی حوصلہ افزائی ملی ہے کہ وہ ان کے پاس موجود کیسوں کے تیزی سے نپٹانے کی سمت ایک ٹھوس اور سنجیدہ کوشش کریں انہوں نے مزید کہا کہ مرکز اور ریاستی انفارمیشن کمیشنز شہریوں اور سرکاری اٹھارٹیز کے درمیان ایک پل کا کام کرتے ہیں۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ ملک اور تمام سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ ا یک ساتھ الیکشن کرانے کی ضرورت کے بارے میں سوچیں جس سے ملک کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جاسکتی ہیں۔
نائب صدر نے کہا کہ مجھے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے نفاذ کی بارہویں سالگرہ کے موقع پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن کے بارہویں سالانہ کنونشن کے موقع پر آپ کے ساتھ شامل ہونے پر خوشی محسوس ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انفارمیشن اگر معلومات مصدقہ ہے تو اسے با اختیار بنایا جاسکتا ہے اگر یہ غیر معتبر ذرائع سے آیا ہے تو اس کے منفی نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔معلومات کی کمی کے سبب افواہوں یا غلط معلومات کی مہم کو تقویت پہنچا سکتی ہیں۔ معلومات کے حق نے ہر شہری کو اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ بہتر طور پر باخبر رہے ا ور ملک کی حکمرانی میں زیادہ سے زیادہ سرگرمی سے شریک ہو۔کوٹلیہ کے ارتھ شاستر میں بادشاہ اور اس کی رعایا کے درمیان اطلاع کے آزادانہ تبادلہ خیال کا ذکر کیا گیا ہے۔ سویڈن دنیا کا ایسا ملک بن گیا ہے جس نے لوگوں کو معلومات کی رسائی کے حق کا اس طرح کا قانون اپنایا ۔جب کہ 1766 تک اس طرح کا قانون باقاعدہ شکل میں سامنے نہیں آیا تھا جس میں سرکاری اداروں کی طرف سے معلومات کی رسائی کے حق لوگوں کو دیئے جاتے۔ فن لینڈ نے 1951 میں اس طرح کا قانون اپنایا۔
1995 تک صرف 19 ملکوں نے ہی آر ٹی آئی کا قانون اپنایا تھا۔ البتہ دنیا بھر میں جمہوریت کے عمل کو تیزی سے قبول کئے جانے کے سبب معلومات کے حق کو اپنانے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ یہ بڑی اہم بات ہے کہ ایسے ممالک جہاں باقاعدہ جمہوری ڈھانچہ موجود نہیں ہے ان ملکوں میں بھی معلومات کے حق کے کچھ حصے کو اپنا لیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کےاقوام متحدہ یونیورسل اعلانیہ میں معلومات کے حق کو ایک انسانی حقوق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اب تقریباً 60 ملکوں کے آئین کے ذریعہ انفارمیشن کے حق کو ایک بنیادی حق کے طور پر ضمانت دی گئی ہے۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ مجھے کنونشن کا افتتاح کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے اور میں کنونشن میں ہونے والے بحث ومباحثہ میں شرکاء کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں انہو ں نے کہا کہ میڈیا کو پارلیمانی جمہوریت کی کامیابی میں ایک اہم رول ادا کرنا ہے۔ پارلیمنٹ کا ایک کردار ہوتا ہے سیاست دانوں کا بھی ایک کردار ہوتا ہے اور سیاسی پارٹیوں کا ایک رول ہوتا ہے اور میڈیا کا بھی ایک اہم رول ہے لوگوں کو معلومات حاصل کرنی چاہئے۔ پارلیمانی جمہوریت کی کامیابی معلومات کے تبادلے پر منحصر ہے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ بحث ومباحثہ کے دوران ٹھوس سفارشات پیش کی جائے گی جو ہمارے ملک میں انفارمیشن کے حق کے کاز کو آگے بڑھانے میں مزید مدد گار ثابت ہوگی۔