26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

’’مقامی سے ہمہ ارضی‘‘ کے عنوان سے ستمبر 2020 سے پھر شروع ہوگا ’’ہنرہاٹ‘‘

Urdu News

نئی دہلی، کورونا کی وبا کے سبب تقریباً 5 مہینوں کے بعد دستکاروں، فنکاروں کا ’’ایمپاورمنٹ ایکسچینج‘‘، ’’ہنرہاٹ‘‘ ستمبر 2020 سے ’’لوکل ٹو گلوبل‘‘ یعنی مقامی سے ہمہ ارضی عنوان سے پہلے سے زیادہ دستکاروں کی شراکت داری کے ساتھ دوبارہ شروع ہونے جارہا ہے۔

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج یہاں بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 5 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی دستکاروں، فنکاروں کو روزگار کے مواقع دستیاب کرانے والے ہنرہاٹ کے نادر و نایاب ہاتھ سے تیار دیسی سامان لوگوں کے مابین کافی مقبول ہوئے ہیں۔ ملک کے دوردراز علاقوں کے دست کاروں، فن کاروں، کاریگروں، ہنر کے استادوں کو بازار دینے والا ’’ہنرہاٹ‘‘ دیسی ہاتھ سے تیار مصنوعات کا قابل اعتبار برانڈ بن گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ فروری 2020 میں انڈیا گیٹ پر منعقدہ ہنرہاٹ میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اچانک پہنچ کر دست کاروں اور فن کاروں کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنے ’من کی بات‘ پروگرام میں بھی ’’ہنرہاٹ‘‘ کی دیسی مصنوعات اور دستکاروں کے کام کی ستائش کرتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ دنوں قبل میں نے دہلی کے ہنرہاٹ میں ایک چھوٹی سی جگہ میں، ہمارے ملک کی وسعت، ثقافت، روایات، خرد و نوش اور جذبات کی گرمی دیکھی تھی۔ پورے ہندوستان کے فن اور ثقافت کی جھلک واقعی انوکھی تھی۔ سچائی یہ ہے کہ روایتی ملبوسات، ہینڈی کرافٹ، قالینوں، برتنوں، بانس اور پیتل کی مصنوعات، پنجاب کی پلکاری، آندھراپردیش کا چمڑے کا شاندار کام، تمل ناڈو کی خوبصورت پنٹنگز، اترپردیش کی پیتل کی مصنوعات، بھدوہی کی قالینیں، کچھ کا کاپر ورک، متعدد آلات موسیقی اور بے شمار کہانیاں؛ کل ہند فن و ثقافت کے مختلف نمونےیقیناً منفرد تھے۔ اس کے پس پشت فنکاروں کا ریاض، لگن اور اپنے ہنر کے تئیں محبت کی کہانیاں بھی انتہائی باعث تحریک ہوتی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’’ہنرہاٹ فن کی نمائش کے لئے ایک پلیٹ فارم تو ہے ہی، ساتھ ہی ساتھ یہ لوگوں کے خوابوں کو پَر بھی دے رہا ہے۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں اس ملک کی رنگارنگی کو نظرانداز کرنا ناممکن ہے۔ دست کاری کے ساتھ ساتھ یہاں ہندوستان کی رنگا رنگی کی نمائش کے ساتھ ساتھ طرح طرح کے پکوانوں کی بھی نمائش ہوتی ہے۔ ایک ہی لائن میں اڈلی-ڈوسا، چھولے-بھٹورے، دال-باٹی، کھمن-کھانڈوی اور نہ جانے کیا کیا تھا۔ میں نے خود بھی وہاں بہار کے لذید لٹّی- چوکھے کا لطف لیا ۔ ہندوستان کے ہر حصے میں ایسے میلوں اور نمائشوں کا انعقاد ہوتا رہتا ہے۔ ہندوستان کو جاننے کے لئے، ہندوستان کو محسوس کرنے کے لئے، جب بھی موقع ملے اس طرح کی تقریبات میں ضرور جانا چاہئے۔ اس طرح سے آپ نہ صرف ملک کے فن و ثقافت کے کینواس کا ایک حصہ بن سکیں گےبلکہ آپ سخت محنت کرنے والے دست کاروں بالخصوص خواتین کی ترقی و خوش حالی کے حصے دار بھی بن سکیں گے۔‘‘

جناب نقوی نے بتایا کہ ملک گیر لاک ڈاؤن سے ملے وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے دست کاروں، کاریگروں نے اگلے ’’ہنرہاٹ‘‘ کی امید میں بڑی تعداد میں  ہاتھ سے تیار نایاب دیسی سامان تیار کئے ہیں، جسے یہ دستکار، کاریگر اگلے ’’ہنرہاٹ‘‘ میں نمائش اور فروخت کے لئے لائیں گے۔

جناب نقوی نے بتایا کہ ’’ہنرہاٹ‘‘ میں سوشل ڈسٹینسنگ، صفائی ستھرائی، سینیٹائزیشن ، ماسک وغیرہ کا خصوصی نظم کیا جائے گا، ساتھ ہی ’’جان بھی جہان بھی‘‘ پویلین ہوگا جہاں لوگوں کو ’’گھبراہٹ کو کہیں نا، احتیاطی تدابیر کو کہیں ہاں‘‘ کے عنوان سے لوگوں میں صحت کے تئیں بیداری پیدا کی جائے گی۔

اقلیتی امور کی وزارت کے ذریعے ابھی تک ملک کے مختلف خطوں میں 2 درجن سے زیادہ ’’ہنرہاٹ‘ کا انعقاد کیا جاچکا ہے، جس میں لاکھوں دست کاروں، فن کاروں کو روزگار اور روزگار کے مواقع حاصل ہوئے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ آنے والے دنوں میں چنڈی گڑھ، دہلی، پریاگ راج، بھوپال، جے پور، حیدرآباد، ممبئی، گروگرام، بنگلور، چنئی، کولکاتہ، دہرادون، پٹنہ، ناگپور، رائے پور، پڈوچیری،امرتسر، جموں، شملہ، گوا، کوچی، گوہاٹی، بھبنیشور، اجمیر، احمدآباد،اندور، رانچی، لکھنؤ اور دیگر جگہوں پر ’’ہنرہاٹ‘‘ کا انعقاد کیا جائے گا۔

جناب نقوی نے کہا کہ اس مرتبہ لوگ ’’ہنر ہاٹ‘‘ کی مصنوعات ڈیجیٹل اور آن لائن طریقے سے بھی خرید سکیں گے۔ اقلیتی امور کی وزارت نے ’’جی ای ایم‘‘ (گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس) پر ان دست کاروں اور ان کی دیسی مصنوعات کے رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا ہے۔ متعدد ایکسپورٹ پروموشن کونسل، دست کاروں، فن کاروں کی دیسی مصنوعات کو بین الاقوامی بازار دستاب کرانے کے تئیں دلچسپی کا اظہار کررہی ہیں، جس سے ان دست کاروں، فن کاروں کی دیسی مصنوعات کو بڑے پیمانے پر بین الاقوامی بازار مل سکے گا۔

جناب نقوی نے کہا کہ دوبارہ شروع ہونے جارہے ’’ہنر ہاٹ‘‘ سے ملک کے لاکھوں دیسی وراثت سے استاد دست کاروں، فن کاروں میں خوشی اور جوش کا ماحول بن گیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More