نئی دہلی، تمام ریاستوں اور مرکز کے انتظام علاقوں کی شرکت کے ساتھ ، ہند متحدہ کے تمام اضلاع میں 20 ویں مویشی شماری کا انعقاد یکم اکتوبر 2018ء سے کیا جائے گا۔ تمام ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی ریاستوں میں مویشی شماری کا کام یکم اکتوبر سے شروع کردیں۔ اس سینس کی کامیابی کا انحصار مکمل طورپر تمام ریاستی ؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومت کے تعاون اور عہدبستگی پر منحصر ہے۔ مویشیوں کی گنتی کا کام تمام دیہاتوں اور شہری وارڈوں میں کیاجائے گا۔ مویشیوں کی مختلف نسلوں(مویشی، گائے، بھینس، متھن، یاک، بھیڑوں، بکریوں، خنجیر، گھوڑے، پونی، خچر، گدھے ، اونٹ، کتے، خرگوش اور ہاتھی)پولٹری پرندے(پرندے، بطخیں، ای ایم یو، ٹرکی، بٹیر، مرغی اور دیگر پولٹری پرندوں)خواہ گہ گھر میں پلے ہوئے ہوں، گھریلو صنعتوں سے؍غیر گھریلو صنعتوں اور اداروں کے مالکانہ حقوق کے تحت ہوں، سب کا شمار اپنے جائے وقوع پر کیا جائے گا۔
20ویں مویشی شماری میں اعدادو شمار اکٹھا کرنے کے لئے ٹیبلیٹس ؍کمپیوٹروں کے استعمال پر زور دیا جائے گا۔ ڈیجیٹل آلات کے استعمال کا مقصد عزت مآب وزیر اعظم کے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کو حقیقی بنانا ہے۔ 20 ویں مویشی شماری میں اعدادو شمار اکٹھا کرنے کے لئے استعمال ہونے والے ٹیبلیٹوں کی خریداری این ایم بی پی اسکیم کے تحت کیا جائے گا اور اس کے لئے ریاستوں کو اسکیم کے تحت ضروری تعاون فراہم کیا جائے گا۔ قومی اطلاعاتی مرکز(این آئی سی)کے ذریعہ ڈیٹا کو آن لائن ٹرانسفر کرنے کے لیے ایک موبائل سافٹ ویئر ایپلی کیشن تیار کی گئی ہے۔ ٹیبلیٹس کے ذریعہ ڈیٹا جمع کرنے سے امید ہے کہ ڈیٹا کلیکشن میں لگنے والے وقت کو کم کرنے، ڈیٹا کی پروسیسنگ اور رپورٹ جنریشن میں لگنے والے وقت جاسکے گا۔
مختلف نسلوں کی بھروسے مند معلومات جو مویشیوں کی نسلوں کے مطابق ڈیٹا سے متعلق اہم ہیں اور ہندوستانی نسل کے خطرے میں بڑے مویشیوں نیز ان کے تحفظ کے لیے مختلف اقدام اٹھانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اس کے علاوہ، 20ویں مویشی شماری، نسلوں کے مطابق مویشیوں کے شمار کے پہلو کو زیر غور رکھتے ہوئے کی جائے گی، جس سے فارمنگ پالیسیاں تشکیل دینے میں مدد ملے گی اور مویشیوں کی نسلوں کو سدھارنے میں بھی مدد ملے گی۔ پرندوں اور مویشیوں کی نسل کے مطابق شمار ہر سروے اکائی کے ذریعے کیا جائے گا۔ پولٹری سمیت مختلف بڑی نسلوں کے مویشیوں کی جانکاری جو نیشنل بیورو آف اینیمل جینٹک رسورسیز(این بی اے جی آر) کے ذریعے درج کی گئی ہے، بھی اس مویشی شماری کا حصہ ہوگی۔
مزیدیہ کہ ماہی گیروں کے مچھلیوں (فوک) سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار صرف لائیو اسٹاک سینسز کے مطابق ہی دستیاب ہے۔ اس لیے اس سینسز میں ماہی گیری سے متعلق اعدادوشمار جیسے ماہی گیرکنبوں کی معلومات اور اندرون ملک اور بحری شعبے دونوں کے لئے دستیاب انفرااسٹرکچر سے متعلق معلومات کا احاطہ اس میں کیاجائے گا۔ مویشی شماری کا انعقاد ملک میں 20-1919 سے وقفے وقفے سے ہوتاآرہا ہے۔ اب تک ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کی شرکت کے ساتھ 19 مویشی شماری منعقد کئے جاچکے ہیں۔