نئی دہلی: ایک کروڑ سے زائد فیس ماسک ملک بھر کے مختلف النوع مصروف عمل از خود اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں یا سیلف ہیلپ گروپوں نے تیار کئے ہیں۔ اس سے سیلف ہیلپ گروپوں کی جانب سے کووڈ-19 سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں ان کی جانب سے کی جارہی لگاتار کوششوں ، مثبت توانائی اور متحدہ عزم کا اظہار ہوتا ہے۔یہ تمام تر امور ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کی جانب سے چلائی جانے والی ڈی اے وائی-این یو ایل ایم فلیگ شپ اسکیم کے تحت انجام دیئے جارہے ہیں۔
اس لمحے کی فخریہ بات یہ ہے کہ خواتین صنعت کاروں کو مشن کی زبردست تائید حاصل ہورہی ہے۔ان کی لگن اور کارکردگی دیگر لوگوں کو ترغیب فراہم کررہی ہے اور وہ پورے زور و شور، توانائی ، عزم کے ساتھ اپنی کوششوں کو فروغ دے رہے ہیں۔یہ خواتین کی اختیار کاری ہے، جو صحیح معنوں میں زندگیاں بچا رہی ہے۔
ایس ایچ جی خواتین کے چند اقوال:
محترمہ شبھانگی چندرکانت دھے گوڑے، جو سمردھی ایریا لیول فیڈریشن(اے ایل ایف) کی صدر ہیں، ان کے چہرے پر ایک واضح تبسم نظر آتا ہے، جو ان کے سکون قلب اور احساس تفاخر کا پتہ دیتا ہے۔وہ فون پر آرڈر حاصل کرتی ہیں اور تِتوالا مہاراشٹر میں واقع اپنے گھر پر ماسک تیار کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 50 ہزار سے زائد ماسک تیار کئے ہیں اور مزید 45 خواتین ان کے ساتھ ماسک تیا رکرنے کے کام میں مصروف عمل ہیں۔
محترمہ مینوں جھا کوٹا راجستھان میں سوارنی ایس ایچ جی کی رکن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کا یہ ایک چھوٹا سا قدم دیگر لوگوں کو ترغیب فراہم کرے گا۔ محترمہ مینو جھا کے یہ الفاظ اس حقیقت کا پتہ دیتے ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک شخص کے اندر اس لاک ڈاؤن کے دوران جاری اس جنگ میں اپنا تعاون دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
آسام میں استعمال کیا جانے والا گمچھا جو ایک روایتی کپڑا ہے اور احترام کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ آج صحت سلامتی اور حفظان صحت و صفائی ستھرائی کی علامت بن گیا ہے۔ محترمہ رشمی جن کا تعلق ناگاؤں سے ہے، وہ رُنجھن ایس ایچ جی کی رکن ہیں۔ وہ اس روایتی کپڑے کا استعمال کرکے ماسک تیا رکرنے میں مصروف عمل ہیں۔
محترمہ اُپدیش انڈوترا جمو ں و کشمیر کے کٹھوعہ میں واقع پریاس سیلف ہیلپ گروپ کی رکن ہیں، وہ سہہ رنگے ماسک تیار کرنے میں فخر کااحساس کرتی ہیں۔