نئی دہلی، دستیاب معلومات کے مطابق پچھلے تین برسوں میں تقریباً 330 پاکستانی شہریوں اور 1770 بنگلہ دیشی شہریوں کو واپس ان کے ملک بھیجا گیا ہے ۔ البتہ کسی روہنجا تارک وطن کو واپس اس کے ملک نہیں بھیجا گیا۔ غیر قانونی تارکین وطن کسی جائز سفری دستاویز کے بغیر چوری چھپے اور پراسرار طریقے سے ملک میں داخل ہوتے ہیں، اس لئے ملک میں رہنے والے بنگلہ دیشی شہریوں سمیت غیر قانونی تارکین وطن کا درست تخمینہ پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ غیر ملکی شہریوں کے ذریعے قانون کی خلاف ورزی اور ان کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے کچھ واقعات کی اطلاعات حاصل ہوئی ہیں۔ ان اطلاعات پر ان کے خلاف پولیس اسٹیشنوں اور ریاستی حکومتوں کے انتظامیہ کے ساتھ معاملات درج کئے جاتے ہیں۔ اس طرح کہ معاملات کے اعدادوشمار مرکزی طور پر تیار نہیں کئے جاتے۔
مرکزی حکومت کو غیر ملکیوں سے متعلق قانون 1946 کی دفعہ-3(2) (سی) کے تحت غیر ملکی شہری کو واپس اس کے ملک بھیجنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس کے علاوہ غیر قانونی طور پر رہنے والے غیر ملکی شہریوں کی نشاندہی اور انہیں واپس ان کے ملک بھیجنے کے اختیارات مرکزی حکومت، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے انتظامیہ اور ایمیگریشن بیورو کو حاصل ہیں۔ اس طرح کے غیر قانونی تارکین وطن کا پتہ لگانے اور انہیں واپس ان کے ملک بھیجنے کا عمل ایک مسلسل جاری عمل ہے۔ غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کا پتہ لگانے اور انہیں واپس ان کے ملک بھیجنے سے متعلق ضابطوں کے بارے میں ریاستی حکومتوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو نومبر 2009 میں مطلع کیا گیا تھا جس میں فروری 2011 اور پھر فروری 2013 میں جزوی ترمیمات کی گئی ہیں۔ ضابطوں میں ایسے غیر قانونی تارکین وطن کو، جنہیں غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوتے وقت سرحد پر پکڑا جائے، اسی وقت واپس بھیجنے کی اجازت ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت ایمیگریشن، ویزا اور غیر ملکیوں کے رجسٹریشن اور ٹریکنگ سے متعلق ایک مشن موڈ پروجیکٹ کو بھی نافذ کررہی ہے جس میں غیر ملکیوں کا پتہ لگانے کے لئے بہتر طریقوں کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔
قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ملک میں غیر ملکیوں کی سرگرمیوں پر سخت نظر رکھتی ہے اور کسی غیر قانونی سرگرمی کی صورت میں مناسب اقدامات کرتی ہیں۔
امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب کرن رجیجو نے آج راجیہ سبھا میں جناب پریمل ناتھوانی کے ایک سوال کا تحریری جواب دیتےہوئے ایوان کو مذکورہ معلومات فراہم کیں۔