نئیدہلی: نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے ملک کے نوجوانوں کے خلاقانہ مضمرات کو بروئے کار لانے اور بھارت کو ایک سرکردہ علم اور اختراعات کا مرکز بنانے کی تلقین کی ہے۔
کوئمبٹور میں واقع پی ایس جی انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اینڈ اپلائڈ ریسرچ کے پہلے جلسہ تقسیم اسناد کے موقع پر طلباسے خطاب کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہا کہ حقوق املاک دانشوراں کے اس عہد میں نوجوان پیشہ وران کی اختراعاتی اور صنعت کارانہ صلاحیتیں بھارت کی معیشت کو نئی بلندیوں تک پہنچانے اور شمولیت پر مبنی ایک معاشرے کی تشکیل میں معاون ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ براہ کرم آپ یاد رکھیں کہ اب علم ہی معیشت کو آگے بڑھانے کا وسیلہ ثابت ہوگا اور یہی علم عوام کے انداز حیات اور ان کے زندگی کے حالات کو بہتر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا لہذا بھارت کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور اپنے اعلیٰ تعلیمی نظام کی تشکیل نو اس انداز سے کرنی چاہئے کہ اس میں عالمی مسابقت کی صفت پیدا ہوسکے ۔
بھارت کو آبادی کی شکل میں جو بالادستی حاصل ہے ،اس سے استفادہ کرنا چاہئے ۔ اس امر پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایک بار پھر بھارت کوسرکردہ اقتصادی قوت کا درجہ حاصل ہو۔ ہمیں اپنی مینوفیکچرنگ صنعت کو بڑے پیمانے پر وسعت دینی ہوگی اور اپنے تعلیمی اداروںکو تدریس کے عالمی درجے کے مراکز میں بدلنا ہوگا۔
طلبا کو تخلیق کاری کی صلاحیت کا حامل بنائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ان کی تعلیم کا مقصد محض حصول ملازمت نہیں ہونا چاہئے بلکہ انہیں ہنر مندی کی تربیت ،ہنر مندی کی تازہ کاری اور جدت طراز کاروبار کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ زراعت سمیت مختلف شعبوںکی مانگیں پوری کی جاسکیں۔
جناب نائیڈو نے نوجوانوں کو ہمیشہ اخلاقی قدروں کی پاسداری کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وسیع ترسماج کی امیدوں اور امنگوں کے تئیں ذمہ دار ہونا چاہئے ۔سابق وزیر اعظم آنجہانی لال بہادر شاستری جی کے عظیم نعرے ’’ جے جوان جے کسان ‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اس نعرے میں سابق وزیر اعظم ہند آنجہانی اٹل بہاری واجپئی نے ’’ جے وگیان ‘‘ کا ٹکڑا او ر جوڑدیاتھا تاکہ موجودہ حالات میں اس نعرے کو اس طرح پڑھا جائے ’’جے جوان جے کسان جے وگیان اور جے انوسندھان‘‘ اور انہوں نے اس موقع پر زور دے کر کہا کہ رابطہ کاری ترقی کے کلیدی عنصر کی حیثیت رکھتی ہے ۔
جناب نائیڈو نے ٹکنالوجی میں زندگیوں میں تبدیلی لانے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹکنالوجی کو زندگی کی ، تعلیم اور حفظان صحت جیسی ضروریات کی تکمیل کو فروغ دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی نے ٹکنالوجی کی تمام طاقت ہماری ہتھیلی پر رکھ دی ہے۔آئیے سماج کے کمزور طبقوں کو یہ طاقت فراہم کرائی جائے اور عام آدمی کے طرز حیات میں بہتری پیدا کرنی چاہئے ۔
معاصر مسائل کا حل تلاش کرنے اور نمونہ سازی ،تجربے کے لئے تدریس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ موصوف نے کہا کہ علم ومعلومات کی ہمہ جہت ایپلی کیشن اور روبوٹکس ، بگ ڈاٹا ، اینالیٹکس اور آرٹی فیشیل انٹیلی جیس جیسی نئی ٹکنالوجی پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے ۔
اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ کی تقریر کا متن :
مجھے یہا ں آپ سب سے گفتگو کرکے از حد مسرت ہورہی ہے اور پی ایس جی انسٹی ٹیوٹ آف ٹکن لوجی اینڈ اپلائیڈ ریسرچ کی فرسٹ گریجویشن کی تقریب میں اپنے کچھ خیالات اس عظیم موقع پر آپ کو پیش کرتے ہوئے انتہائی مسرت کا احساس ہورہا ہے۔
میں نے جب سے نائب صدرجمہوریہ کے منصب کی ذمہ داری سنبھالی ہے ۔ میں نے ہر موقع پر اپنے ملک کے جواں سال باصلاحیت شہریوں سے گفتگو کی ہے اور مجھے ہرموقع پر ملک کے روشن مستقبل کی امید کا عظیم احساس ہوا ہے ۔ میں تعلیمی اداروں میں کسی مقدس سفر کی طرح جاتا ہوں ۔دراصل سماج کے ایک بہتر اور روشن مستقبل کے لئے تعلیمی ادارے میں جانا ایک مقدس سفر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس ادارے کے اس بیچ کے طلبا نے مستقبل کے طلبا کے بیچوں کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس پہلے بیچ کے 85 فیصدسے زائدطلبا اپنی اپنی مہارت اور اہلیت کے شعبوں میں ملازمیتیں حاصل کرچکے ہیں ۔ میں آپ سب کو ایک روشن اور مثبت کیرئیر کے لئے مبارکباد دیتا ہوں۔
ہندوستانی روایات میں کہا گیا ہے کہ تعلیم پر نہ تو کوئی ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے چوری کیا جاسکتا ہے اور نہ اسے عالموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ۔ کیونکہ تعلیم صرفے اور باہمی لین دین کے ذریعہ ہی فروغ پاتی ہے اس لئے علم اور معلومات کی دولت ہر قسم کی دولت سے بہتر ہی نہیں بہترین ہے ۔
ہم سب سابق وزیر اعظم ہند آنجہانی لال بہادر شاستری جی کے ،’’ جے جوان جے کسان ‘‘ کے نعرے کے ساتھ پروان چڑھے ہیں ۔ 1998 میں ’شکتی ‘کے کامیاب تجربے کے بعد سابق وزیر اعظم ہند آنجہانی اٹل بہاری واجپئی نے اس نعرے میں جے وگیان کا ٹکڑا ورجوڑ دیا تھا، جس سے جدید سماج میں سائنس اور ٹکنالوجی کی اہمیت واضح ہوتی ہے ۔آج ہمیں اپنے مستقبل کے کاروباریوں اور پیشہ ور حضرات کے جذبہ جدت طرازی پر ایک بار پھر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے اوراب یہ نعرہ اس طرح لگایا جانا چاہئے ،’’ جے جوان جے کسان جے وگیا ن جے انوسندھان‘‘
آپ کو یاد ہوگا کہ علم اور معلومات ہندوستانی معیشت کو فروغ دینے کا اہم وسیلہ رہی ہے اور عوام الناس کے طرز حیات میں بہتری کے لئے وسیع تر کردار ادا کرے گی۔اس لئے ہندوستان کو آگے بڑھ کر اپنے نظام اعلیٰ تعلیم کو عالمی سطح کا مقابلہ جاتی نظام بنانا چاہئے۔یادرکھئے ،تعلیم صرف ملازمت کے لئے ہی نہیں حاصل کی جاتی بلکہ اس میں افراد کو علم وعقل سے آراستہ بنانے کی اہلیت ہونی چاہئے ۔ سبھی کے لئے ہر سطح پر تعلیم ،شمولیتی نمو اور ہر قسم کے امتیازوتفریق کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے لازمی حیثیت رکھتی ہے۔
دو موجود میں ہندوستان کو 55سال سے کم عمر کی 65 فیصدآبادی کا جغرافیائی فاہدہ حاصل ہے ۔ ہمارے پاس سردست تقریباََ 48 کروڑ کی افراد ی طاقت موجود ہے اور اس میں ہر سا ل کروڑوں کا اضافہ ہورہا ہے لیکن ہمارے لئے اس سے فائدہ اٹھانے کا وقت بہت کم یعنی 20 سال ہیں، جہاں ہمیں سب سے بڑی تعلیم یافتہ جواں سال طاقت کافائدہ حاصل ہے ، وہیں آج وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہ بھی ہے کہ ان کی تخلیقی صلاحیتو ں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرکے جدت طرازی کا اہم مرکز بنایا جائے ۔آپ کو یاد ہوگا کہ ایک وقت تھا جب ہمارے ملک کو وشو گرو کے نام سے پکارا جاتا تھا اور ہماری مجموعی گھریلو نمو پوری دنیا کے 27 فیصد کے بقدر تھی۔آج ہندوستان کو دنیا کی بڑی معیشت کے طور پر قائم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ہمیں اپنے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کے ادارے بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے سازوسامان کی صنعت میں زبردست وسعت پیدا کرنی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ہمیں ہنر مندی کی تربیت ، ہنر مندی کی تازہ کاری اور جدت طراز کاروبار کو فروغ دینے کی ازحد ضرورت ہے تاکہ زراعت سمیت مختلف شعبوں کی ضروریات پوری کی جاسکیں ۔ ہمیں اپنے جوانوں کو ملازمتوں کے خواہشمند ہونے کی بجائے ملازمتیں دینے والا بنانا ہوگا ۔ مجھے خوشی ہے کہ اب ہمارے نوجوان کاروباری تدریجاََ ملامتیں فراہم کرانے والے ہوتے جارہے ہیں۔آج اسٹارٹ اپ کے ذریعہ 1.5 لاکھ ملازمتیں فراہم کرائی جاچکی ہیں۔ ہندوستان ایک جدت طراز سماج کی حیثیت اختیار کرتا جارہا ہے اور مجھے خوشی ہے کہ تامل ناڈو سمیت ملک کی 21 ریاستوں نے اسٹارٹ اپ کاروباریوںکی حوصلہ افزائی اور انہیں ترغیبات دینے کے لئے اپنی اپنی اسٹارٹ اپ پالیسیاں وضع کرلی ہیں۔آج 39000 اسٹارٹ اپ کے ساتھ دنیا کے دوسرے بڑے اسٹارٹ اپ مرکزی کی حیثیت حاصل کرچکے ہیں ۔ یہ دیکھ کر اور بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے کہ ان میں سے 44 فیصد سے زائد کاروبار ملک کے دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں میں ہیں ،جو جدت طراز کاروبار کی ثقافت کا مظہر ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ عالمی سرمایہ کاروں نے ہمارے اسٹارٹ اپ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور آرٹی نیٹو انویسمنٹ فنڈز کے ذریعہ ان اسٹارٹ اپ کاروباروں کی سرمایہ کاری 80000 کروڑروپے کے بقدر ہوچکی ہے ۔ یہ ہمارے کاروباریوں کی کاروباری اہلیت اور بھروسے کی مظہر ہے ۔ اس کے ساتھ ہی مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ پی ایس جی انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی نے جدت طرازی کی اہمیت کو بخوبی محسوس کرلیا ہے اور سینٹرز آف ایکسی لینس اینڈ انوویشن کے ذریعہ جدت طرازی اور عملی تحقیق کے جذبے کو فروغ دیا جارہا ہے ۔
مجھے یہ دیکھ کر بھی خوشی ہوئی ہے کہ ہمارے سرکردہ صنعت کاروں کے اشتراک کے ساتھ آپ نے تربیتی پروگراموں ،ورکشاپ اورموبائل ایپلی کیشن میں طلبا کی انٹرن شپ کے لئے سینٹرز آف ایکسی لینس اور انوویشن سینٹرز قائم کئے ہیں۔ جس کا مقصد ڈجیٹل معیشت اور ای ۔ ینتر روبوٹک لیب کے لئے آئی آئی ٹی بامبے کی مدد سے مطلوبہ ہنر مندی کے فروغ کے پروگرام شروع کئے ہیں۔
یہ مراکز مہارت دراصل صنعتی – علمی شراکتداری کی بہترین مثال ہیں ۔ جن سے عملی تحقیق یعنی اپلائڈ ریسرچ کے طلبا کو زیادہ سے زیادہ مواقع حاصل ہوں گے اوروہ اپنی اپنی تکنیکی اطلاقیت کی بنیاد پر نئے نئے نظریات اور طریقوں سے استفادہ کرسکیں گے۔
آج جغرافیائی منظر نامہ تیزی کے ساتھ تبدیل ہورہا ہے ۔ ہم انتہائی تبدیلی آمادہ دور میں جی رہے ہیں ۔ آج ہندوستان نے دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت کی حیثیت اختیار کرلی ہے اور آئندہ برسوںمیں اسے دنیا کی تیسری بڑی معیشت کی حیثیت حاصل ہوگی۔اس کے نتیجے میں مختلف میدانوں میں ہمارے نوجوانوںکو زبردست مواقع حاصل ہوں گے تاہم تعلیمی اداروں کو وقت کے ساتھ تبدیل ہونا چاہئے اور طلبا کو ان کے دور سے مطابقت رکھنے والی تربیت دینی چاہئے ۔
اس موقع پر میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ذریعہ طلبا کے دیہی علاقوں کے دوروں کا اہتمام کئے جانے کی اہمیت بھی واضح کرنا چاہتا ہوں ۔ طلبا کو اپنے کنبے کے ساتھ کسی دیہی علاقے میں کچھ دن گزارنے چاہئیں تاکہ گاوؤں کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کی موقع پرواقفیت حاصل ہوسکے ،جس کے ذریعہ وہ دیہی علاقوں کو درپیش چیلنجوں کے مقابلوں کے نئے طریقے ایجاد کرسکیں ۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب آئندہ دنوں میں مہارت کے لئے اپنی جستجو جاری رکھیں گے اور اسٹارٹ اپ کے لئے اپنا جدت طراز جذبہ برقرار رکھیں گے۔
آپ جتنی گہرائی میں ریت کو کھودیں گے ، پانی کا بہاؤ اتنا ہی تیز ہوگا لیکن اس کے باوجود آپ جتنی گہرائی سے تعلیم حاصل کریں گے آپ کی عقل وخرد میں اسی قدر اضافہ ہوگا۔ مجھے امید ہے کہ اس مقابلتاََ جواں سال ادارے کے طلبا، محققین اور اساتذہ تکنیکی تبدیلیوں کے اگلے دور میں نئے نئے معیارات قائم کریں گے ۔ میں انہیں حاصل کرنے کی معقول کوششوں کے لئے اور آپ کے خوابوں اور امیدوںکو عملی شکل دئے جانے کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ میں پی ایس جی انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کی ہر کامیابی اور ہندوستان کے روشن مستقبل کے خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔