نئی دہلی، آبی وسائل ،دریاؤں کی ترقی اور دریائے گنگاکی بازبحالی کے امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر ستیہ پال سنگھ نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ سرکار نے فالتو پانی کے انتظام ،ٹھوس کوڑے کچرے کے انتظام اور نمامی گنگا پروگرام کےتحت دریائے گنگا پر گھاٹوں اور کریمیٹوریم کی صفائی اور فروغ کے لئے متعدد پروجیکٹ شروع کئے ہیں ۔ اب تک فالتو پانی (ویسٹ واٹر ) کے انتظام کے 105 پروجیکٹس گھاٹوں کی صفائی (ایس ڈبلیو ایم ) کے تین پروجیکٹ اور گھاٹوں اور کریمیٹوریم کو ترقی دئے جانے کے 37 پروجیکٹس پر کام جاری ہے۔
دریائے گنگا کے چھوٹے اوربڑے گھاٹوں کو سپرد آتش کئے جانے کے نتیجے میں گنگا میں آلودگی کی سطح سے متعلق ابھی معلومات دستیاب نہیں ہوسکی ہیں۔ تاہم سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ کے پانی کے معیار سے متعلق اعدادوشمار کے مطابق دریاؤں کی صحت کے اشاریہ کی حیثیت رکھنے والی سیال آکسیجن مقررہ اعلان شدہ قابل قبول حدود میں ہیں۔ یہ صورت نہانے کے پانی کے معیار کے دائرہ کار اور سبھی موسموں میں دریاؤں کے فضائی نظام میں معاونت کے لئے تسلی بخش پائی گئی ہے ۔یہ تسلی بخش صورتحال دریائے گنگا کے پورے علاقے کے بارے میں بتائی گئی ہے۔
مزید برآں 2017 میں کی جانے والی ندی کے پانی کی اندازہ کاری کے مطابق ندی کے پانی کے معیار میں 2016 کے مقابلے بہتری آئی ہے۔33 مقامات پر پانی میں تحلیل شدہ آکسیجن کی سطح نہانے کے پانی کے معیار سے بالا تر پائی گئی ہے ۔علاوہ ازیں بایو لوجیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی ) کی سطح میں اور فیکل کولی فارمز کی سطح میں علی الترتیب 26 اور 30 مقامات پر بہتری درج کی گئی ہے۔
دریائے گنگا کے درج ذیل گھاٹوں پر صفائی ستھرائی میں بہتری درج ہوئی ہے:
- گنگا ندی رشی کیش میں یو /ایس ۔
- گنگا ندی ہری دوار میں ڈی /ایس ۔
- گنگا الہ آباد میں ڈی /ایس سنگم ۔
- گنگا کانپور میں ڈی /ایس جاج مئو پمپنگ اسٹیش۔
- گنگا وارانسی میں یو/ایس 80 گھاٹ۔
- گنگا بکسر میں رام ریکھا گھاٹ۔
- گنگا پُن پُن پٹنہ میں ۔
- گنگا ڈائمنڈ ہاربر میں ۔
- گنگا گارڈن ریچ میں ۔
- گنگا بہرام پور میں ۔
- گنگا ہاوڑہ شیو پور میں۔
ندی میں لاشوں کو پھینکے جانے کے معاملے میں عزت مآب این جی ٹی کے ذریعہ ریاستی سرکار وں کو نوٹس جاری کئے جانے کے بارے میں اب تک معلومات حاصل نہیں ہوئی ہیں۔تاہم عزت مآب این جی ٹی نے گروپ آف سکریٹریز کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گنگا ندی میں جی اور بغیر جلی لاشیں ڈالا جانا ندی میں آلودگی پیدا ہونے کا ایک اہم سبب ہے ۔عزت مآب این جی ٹی نے اپنے فیصلے مورخہ 17 جولائی 2017 میں اپنے ان تاثرات کا اظہار کیا تھا۔ 2014/200 ایم سی مہتا بنام حکومت ہند کے مقدمے میں عزت مآب این جی ٹی نے یہ فیصلہ دیا تھا۔
آئین ہند کی دفعہ 14 کے بارہویں جدول کے مطابق برقی کریمیٹوریم مقامی شہری انتظامیہ کی ذمہ داری ہے تاہم این ایم سی جی کریمیٹوریم قائم کرنے کے لئے مالی امداد فراہم کرتی ہے اور اس کے لئے دستیاب وسائل کی حدود میں پروجیکٹس کو منظوری دی جاتی ہے۔ اب تک این این سی جی کی امداد سے مختلف پروجیکٹس کے تحت 54 کریمیٹوریم تعمیر کئے جاچکے ہیں۔
الیکٹر ک کریمیٹوریا کے پانچ پروجیکٹس کولکتہ ، ہاوڑا ، مہیش تلا ، ہگلی ، چن سورا اور حالی شہر نامی مغربی بنگال کے قصبات میں این جی آر بی اے پروگرام کے تحت مکمل ہوچکے ہیں۔مزید برآں گرولیا ، بھاٹ پاڑہ اور نیہاتی نامی مغربی بنگال اور بہار کے پٹنہ میں 3 برقی کریمیٹوریم کی تعمیر کا کام دسمبر 2018 تک مکمل ہوجانے کا امکان ہے۔