19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ملک کے ہرشہری کو مزید درد مند ، خیر خواہ ، ہم آہنگ اور یک جہت سماج کی تشکیل میں تبدیلی کا نمائندہ بن کر کام کرنا چاہئے : نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نئیدہلی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو  نے کہا ہے کہ ایک مزید درد مند ،خیر خواہ اور ہم آہنگ سماج کی تعمیر کے لئے  ملک کے ہرشہری کو  تبدیلی کے نمائندے کی حیثیت سے کا م کرنا چاہئے ۔ جناب نائیڈو،  ممبئی  میں جمنا لا ل بجاج ایوارڈ تقسیم کرنے کے بعد حاضرین سے خطاب کررہے تھے ۔تقسیم ایوارڈ کی اس تقریب میں  مہاراشٹر کے گورنر  جناب سی ودیا ساگر راؤ  ، مہاراشٹر کے وزیر برائے  اعلیٰ وتکنیکی تعلیم جناب ونود تاوڑے  اور متعد د  دیگر سرکردہ شخصیات    موجود تھیں۔

          جناب وینکیا نائیڈو  نے کہا کہ  جمنا لال بجاج  جی کی زندگی اور کام  لوگوں کی  سوچ  میں تبدیلی اور اصلاح   کے لئے  نئی نسل کی  حوصلہ افزائی کرتے ہیں  ۔ انہوں نے   ماحولیات  ،  قدرتی آفات کی تباہ کاریوں   کے بعد کے انتظام وانصرام   ،فلاح خواتین واطفال  اور امن وعدم تشدد کے  میدان میں  اپنے نمایاں کاموں کے ذریعہ  لوگوں کی زندگی میں  پیدا کرنے والی   چار اکابر شخصیات  کو  اس  عظیم الشان اعزاز سے نوازے جانے کے لئے   اس تنظیم کی ستائش بھی کی ۔

          اس کے ساتھ ہی جناب وینکیا نائیڈو   نے جناب جمنا لال بجاج کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ  انہوں نے  ہندوستان کے بنیادی فلسفے شراکتدار ی اور خیر خواہی کو  مثالی بناکر خواتین کو بااختیار بنانے  ،چھوت چھات کی وبا کو ختم کرنے ،  پسماندہ  طبقات کو اوپر اٹھانے اور کھادی  کے فروغ کے لئے  زبردست خدمات انجام دیں ۔

          جناب وینکیا نائیڈو   نے کہا کہ  ملک کے ہرشہری کو  بابائے قوم مہاتما گاندھی سے حوصلہ حاصل کرکے  ایک مزید درد مند ، خیر خواہ اور ہم آہنگ سماج کی تشکیل کے لئے تبدیلی کے نمائندے کی حیثیت سے کام کرنا چاہئے ۔گاندھی جی کے خیالات اور نظریات ہم سبھی کے لئے رہنما اصولوں کی حیثیت رکھتے ہیں ۔

          جناب وینکیا نائیڈو    نے  اس موقع پر اپنی تقریر میں آگے کہا کہ ہمارے لئے یہ بات انتہائی اہم ہے کہ ہر فرد سماج اور ملک کے تئیں   اپنی ذمہ داری  نیک نیتی اور لگن کے ساتھ ادائیگی کرے ۔ انہوں  نے کہا کہ  شہریوں اور بالخصوص نوجوانوں  میں سماجی زندگی کے معیار ات کو ذہن نشین رکھنا بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  انہیں سماج میں  بزرگوں  کے تئیں لا پرواہی اور ان کے ساتھ غلط سلوک  ،خواتین پر مظالم  اور تحمل اور برداشت کی   کمی دیکھ کر ازحد تکلیف  پہنچتی ہے ۔ایسی سنگین سماجی  خرابیو ں کو  مستقل طریقے سے دور کرنے کےلئے سبھی دعوے داروں ، کنبوں، سماجوں ،رضاکارتنظیموں اور سرکارو ں  کو  کام کرنا چاہئے ۔

نائب صدر جمہوریہ موصوف نے اس موقع پر اسکولوں کے نصاب تبدیل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسکولی نصاب میں تبدیلی کرکے  بچوں کے لئے  سماجی خدمات میں   حصہ لینا لازمی قراردیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ  اسکول کے دنوں سے ہی  سماجی خدمات میں شمولیت سے    بچوں میں  درد مندی  اور  حساسیت   کا رجحان پیدا ہوسکے گا۔ انہوں نے  سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں   سے زور دے کر کہا کہ ان سبھی کو  ہر تین ماہ میں ایک دن  اپنے ملازمین  کے لئے ایسی سرگرمیوں میں شرکت لازمی  قرار دی جانی چاہئے ۔

          اس موقع پر نائب صدرجمہوریہ موصوف نے سرگرم گاندھایائی سماجی کارکن  جناب دھوم سنگھ نیگی کو  تعمیری کاموں کے زمرے میں   جمنالال بجاج ایوارڈ سے سرفراز کیا جبکہ محترمہ روپل دیسائی   اور جناب راجندر دیسائی کو   دیہی ترقی کے لئے    سائنس وٹکنالوجی کی ایپلی کیشن کے زمرے میں     محترمہ پرسنّا بھنڈاری کو   ترقی خواتین واطفال کے زمرے میں  اوراسٹین فورڈ یونیورسٹی کے  ڈاکٹر کلےبون کارسن کو  بیرون ہند گاندھیائی نظریات کے فروغ  کے لئے جمنالا ل بجاج ایوارڈ سے سرفراز کیا ۔

          اس موقع پر جناب وینکیا نائیڈو   کی تقریر کا متن حسب ذیل ہے :

          ’’ گزشتہ چار برسوں کے دوران مختلف  زمروں میں  سرگرمی سے  کام کرنے والے  معروف  شہریوں کو  ان کی باوقار کامیابیوں کے لئے   آج جمنالا بجاج  ایوارڈ سے نوازا جارہا ہے ۔قوم کی تعمیری صلاحیت کو  اعزاز سے نوازنے اور حوصلہ افزائی کرنے میں  ان بیش قیمت ایوارڈ ز  کا کردار انتہائی اہم رہا ہے ۔آپ کے دانشمندانہ فیصلو ں  کے لئے میں  ان  ایوارڈز کے فیصل کار بورڈ کی ستائش کرتا ہوں ۔

          جمنالال بجاج جی اپنی پوری زندگی گاندھی نواز رہے ۔گاندھی جی انہیں اپنا  پانچواں  بیٹا مانتے تھے ۔ جمنا لال بجاج جی اور ان کے کنبے نے   گاندھی جی کے آدرشوں کو  اپنی ذاتی  زندگی  اور خاندابی قدروں میں   اپنا لیا تھا۔جمنالال بجاج جی  گاندھی جی کے آدرشوں کی تقلید کرتے ہوئے انگریزوں کے خلاف جدوجہد کرتے رہے لیکن اس کے ساتھ ہی وہ سماج کو اوپر اٹھانے کے کاموں میں  بھی مصروف رہے  ۔ ان کی اہلیہ  محترمہ جانکی دیوی نے اپنی پوری زندگی گئو سیوا کے لئے وقف کردی تھی ۔اس  کے ساتھ ہی انہوں نے آنجہانی ونوبا بھاوے جی کی بھودان تحریک میں  بھی    سرگرم  کردار ادا کیا تھا۔

          جمنا لال بجاج کی  دونوں  خوش قدر بیٹوں نے  اپنے کنبے کی گاندھی نواز قدروں کی   نیک نیتی کے  ساتھ پاسداری کی ۔ آزادی کے بعد                                                                            کمل نین جی  نے  ملک میں  صنعتوں کو  فروغ دینے میں  اہم کردار ادا کیا ۔ وہ تعمیری سیاست میں بھی سرگرم رہے ۔ انہوں  نے لوک سبھا میں وردھا کی نمائندگی کی ۔

          جمنالال بجاج جی کے دوسرے بیٹے رام کرشن جی نے تجارت اور کاروبار کو  سماجی  رشتے سے جوڑا ۔ ان کی کوششوں کے نتیجے میں  ہی کونسل فار فئیر بزنس پریکٹسز  کی تشکیل ہوئی ، جس سے  اخلاقی اور سماج کے تئیں نیک نیت  کاروباری پالیسیوں   اور طریقو ں کی حوصلہ افزائی ہوئی ۔   رام کرشن جی کی کوششوں سے ہی   اس جمنا لال فاؤنڈیشن کی تشکیل عمل میں آسکی ، جس کے تحت  آج یہ ایوارڈز  پیش کئے جارہے ہیں ۔

          یہ بات اپنے آپ میں واقعی قابل تعریف ہے کہ آنجہانی جمنالال بجاج کی  ملک وقوم نوازر وایت   کی  آج  جناب راہل بجاج   کی حوصلہ مند قیادت میں  ان کے کنبے کی تیسری نسل  کی پاسداری کررہی ہے ۔

          جناب وینکیا نائیڈو  نے کہا کہ ہمیں  جمنالال بجاج جی جیسے  سماجی بیدارلیڈروں سے  حوصلہ افزائی حاصل کرکے  عوام الناس    کی سوچ  میں اصلاحات  اورتبدیلیاں پیدا کرنی چاہئیں ۔ حالانکہ   خیر خواہی  اور شراکتداری ہندوستانی ثقافت کے بنیادی فلسفے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ لیکن مادہ پرستی  نے روحانیت  میں  کمی کرکے  مطلب پرستی ،تیز رفتار زندگی اور   نیو کلیائی کنبو ں کے رجحان   نے  لوگوں  کو    سماج کے ضرورت مند اور کمزور طبقوں کے مسائل کے تئیں   بے حسی  اختیار کرنے کا عادی بنادیا ہے ۔

          بزرگوں   کےساتھ بدسلوکی ،  خواتین  پر مظالم   اور انتہائی حد تک عدم برداشت وتحمل  ایسی سنگین سماجی برائیاں   ہیں  ،  جن کے خاتمے کے لئے سماج کے سبھی دعوے داروں  ، کنبوں   ،سماجوں  ، رضاکار تنظیموں اور سرکاروں کو  کام کرنا چاہئے ۔ میرا خیال ہے کہ  اسکول کے دنوں سے ہی  سماجی خدمات میں شرکت سے  بچوں    میں   درد مندی    اور حساسیت کو ذہن نشین کرنے میں معاون ہوگی ۔شاید اس کے لئے اسکولوں  کے نصاب میں تبدیلی ناگزیر ہوگی تاکہ بچوں کے لئے سماجی خدمات    میں حصہ  لینا لازمی قراردیا جاسکے ۔ اسی طرح سرکاری اور پرائیویٹ کمپنیوں کو بھی ہر تین ماہ میں ایک دن ایسا مقرر کرنا چاہئے جس روز ان کے تمام ملازمین ایسی سرگرمیوں میں شامل ہوں ۔آنجہانی مہاتما گاندھی نے کہا تھا ۔ آپ وہ تبدیلی خود بنیں جو تبدیلی آپ سماج میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔  ہم سبھی کو مزید درد مند، خیر خواہ اور ہم آہنگ وخیر سگالی سماج کی تعمیر کے لئے تبدیلی کے نمائندے کی حیثیت سے کام کرنا چاہئے۔

           ممکن ہے کہ ہم سے کچھ لوگ سماجی سرگرمیوں میں دلچسپی نہ رکھتے ہوں تاہم  ہرفرد کے لئے یہ بات انتہائی اہم اہمیت کی حامل ہے کہ وہ اپنے سماج اور ملک کے تئیں اپنی ذمہ داری  نیک نیتی کے ساتھ ادا کرے ۔ہرفرد کی  مشترکہ کوشش ہی کرہ ارض کو  مزید ماحولیاتی  تباہ کاری   سے بچا سکے گی اور اپنی آئندہ نسلوں کے لئے اپنی سابقہ شان وشوکت کا تحفظ کیا جاسکے گا۔

          میں   ماحولیات  ،قدرتی آفات کی تباہ کاریوں  میں راحت  ، خواتین واطفال کی فلاح اور امن اور عدم تشدد کے میدان میں  اپنے  نمایاں کاموں کے ذریعہ لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی پیداکرنے والی  ان چار اعزاز یافتہ شخصیات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ اس کے ساتھ ہی جب میں   اس اعزاز سے نوازے جانے والی دیگر سرکردہ شخصیات  پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھ  میں  زبردست جذبہ ستائش  پیدا ہوجاتا ہے کہ یہ حضرات اور خواتین    بے لوث خدمات کے کے مظہر رہے ہیں ۔  ان حضرات  نے  زبردست گرمی  ،کڑاکے کی سردی   اور گھنگھور بارش  کی پرواہ نہ  کرتے ہوئے  دیہی ہندوستان کی تعمیر میں  گاندھی جی کے فلسفے سے مطابقت رکھتے ہوئے ان تھک محنت کی ہے  اور ان کاموں میں  میڈیا اورتشہیر سے دور رہتے ہوئے   خدمات انجام دی ہیں ۔

          آج گڑھوال ،اتراکھنڈ کے گاندھی نواز  سرگرم سماجی کارکن  جناب دھوم سنگھ نیگی کو  ان کے تخلیقی سماجی کاموں کے لئے  اس اعزاز سے نوازے جانے کےلئے منتخب کیا گیا ہے ۔محترمہ روپل دیسائی اورجناب راجیندر دیسائی کو دیہی ترقی میں سائنس اور ٹکنالوجی کے استعمال کے لئے ایوارڈ سے نوازا جاراہا ہے ۔ محترمہ پرسنا بھنڈاری اورجناب کرنی  کو شہری ترقی کمیٹی  کو ٹہ   کو  خواتین اور اطفال کی فلاح کے میدان میں  نمایاں خدمات انجام دینے کے لئے ایوارڈ سے نوازا جارہا ہے ۔ امریکہ کے مارٹن لوتھر کنگ  (جونئیر ) ریسرچ اینڈ ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ کے بانی   ڈاکٹر کلے بارن  کارسن کو  ہندوستان سے باہر گاندھائیائی نظریات کی تشہیر وتوسیع  میں  اہم خدمات انجام دینے کے لئے  تشکیل شد ہ بین الاقوامی ایوارڈ سے نوازے جائیں گے۔

          میں اپنی تقریر کو  گاندھی جی  کے اس قول پر ختم کرنا چاہوں گا کہ اپنی تلاش کرنے کا بہترین راستہ  دوسرو ںکی خدمت  کے لئے  اپنے آپ کو وقف کردینا ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More