نئی دہلی، ملک کے 91بڑے آبی ذخائر میں 28 مارچ ، 2019 ء کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران جمع پانی کی مقدار 50.307 بی سی ایم تھی جو کہ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 31 فیصد کے بقدر ہے۔20 مارچ 2019ءکو ختم ہونے والے ہفتہ میں جمع پانی کی یہ سطح 33 فیصدتھی، جبکہ 28 مارچ 2019ءکو ختم ہونے والے ہفتے میں آبی ذخیرہ گزشتہ برس اسی مدت کے مقابلے میں 110 فیصد اور گزشتہ دس برس کی اوسط کے 101 فیصد کے بقدر رہی۔
ان 91آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 161.993 بی سی ایم ہے جو ان آبی ذخائر کی مکمل گنجائش 257.812 بی سی ایم کے 63فیصد کے بقدر ہے ان آبی ذخائر میں سے 91 بڑے آبی ذخائر ایسے ہیں، جن سے 60 میگاواٹ سے زائد کی پن بجلی پیدا کی جاتی ہے۔
آبی ذخائر میں جمع پانی کی خطہ وار صورتحال:
شمالی خطہ:
ملک کے شمالی خطے میں ہماچل پردیش، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں شامل ہیں، جن میں پانی کے 6بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ۔ سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 18.01 بی سی ایم ہے۔ ان ذخائر کے کل سردست دستیاب ذخیرہ اندوزی کے 8.59 بی سی ایم کے مساوی ہے،جو کہ پانی کی مجموعی گنجائش کے 48 فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 22 فیصد اور پچھلے 10برسوں کے اوسط کے 27 فیصد کے بقدرتھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں بہتر اور پچھلے 10برس کے اوسط کے مقابلے میں بھی بہتر رہی ہے۔
مشرقی خطہ:
ملک کے مشرقی خطے میں جھارکھنڈ ، اڈیشہ، مغربی بنگال او رتریپورہ کی ریاستیں شامل ہیں، جن میں پانی کے15بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ۔سینٹرل واٹر کمیشن ان ذخائر میں جمع پانی پر نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 18.83بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں 8.27بی سی ایم پانی موجود ہے، جو کہ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 44 فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت میں ان آبی ذخائر میں ان کی مجموعی گنجائش کے 47 فیصد کے بقدر پانی موجود تھا، جو پچھلے دس برس کے اوسط کے 43 فیصد کے بقدر تھا ۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلےسال کے مقابلے کم ہے لیکن پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط کے مقابلے میں بہتر ہے۔
مغربی خطہ:
ملک کے مغربی خطے میں گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 27 بڑے آبی ذخائر واقع ہیں، جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 31.26 بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 6.91 بی سی ایم ہے جوکہ ان آبی ذخائر میں جمع موجودہ پانی کے 22 فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار ان کی مجموعی گنجائش کے 32 فیصد کے بقدر تھی اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 35 فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے کم اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے مقابلے میں بھی کم ہے۔
وسطی خطہ:
ملک کے وسطی خطے میں اترپردیش ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی ریاستیں شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 12 بڑے آبی ذخائر واقع ہیں، جن میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 42.30بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 14.52بی سی ایم ہے جو کہ ان ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 34 فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 31 فیصدتھی اور پچھلے دس برسوں میں اسی مدت میں ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 33 فیصد کے بقدر تھی۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے بہتر اور پچھلے دس برس کی اوسط کے مقابلے میں بھی بہتر ہے۔
جنوبی خطہ:
ملک کے جنوبی خطے میں آندھرپردیش، تلنگانہ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں کے دو مشترکہ پروجیکٹ) کرناٹک ، کیرل اور تمل ناڈو کی ریاستیں واقع ہیں۔ ان ریاستوں میں پانی کے 31بڑے آبی ذخائر واقع ہیں ،جن میں جمع پانی کی صورتحال پر سینٹرل واٹر کمیشن نگاہ رکھتا ہے۔ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش 51.59 بی سی ایم ہے۔ سردست ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی موجودہ مقدار 12.02 1بی سی ایم ہے، جو کہ ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی مجموعی گنجائش کے 23 فیصد کے بقدر ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں 19 فیصد پانی موجود تھا اور پچھلے دس برس کے اوسط کے 24 فیصد کے بقدر پانی موجود تھا۔ اس طرح جاری سال کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار پچھلے سال کے مقابلے بہتر اور پچھلے دس برس کی اسی مدت کے اوسط سے کم رہی۔
جن ریاستوں کےآبی ذخائر میں جمع پانی کی صورتحال پچھلے سال کے مقابلے بہتر رہی، ان میں ہماچل پردیش، پنجاب، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش،اے پی اینڈٹی جی (دونوں ریاستوں کے مشترکہ پروجیکٹوں میں ) کرناٹک اورتمال ناڈو شامل ہیں ۔وہ ریاستیں جن میں پچھلے سال کی اسی مدت میں جمع پانی کی مقدار کم رہی ہے، ان میں راجستھان، جھارکھنڈ ، اڈیشہ، مغربی بنگال، تریپورہ، گجرات، مہاراشٹر، اترپردیش، آندھرا پردیش ، تلنگانہ اور کیرلا شامل ہیں۔