’’کورونا وائرس سے لڑنے والے متعدد سپاہی اپنے گھروں تک محدود نہیں ہیں بلکہ اپنے گھروں سے باہر جاکر لڑ رہے ہیں۔ یہ ہماری اولین صف کے سپاہی ہیں، خصوصاً ڈیوٹی پر موجود ہمارے بھائی بہن نرس، ڈاکٹر نیم طبی عملہ ۔ ان میں سے چند افراد سے میں نے گفتگو کی اور ان کی خدمات کے لئے ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔ ان کی سنجیدگی اور عہد بستگی کو دیکھ کر مجھے بھی اپنا جذبہ بیدار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔‘‘
وزیر اعظم مودی نے کہا ہےکہ سماجی فاصلہ بنائے رکھنا کووِڈ۔19 کے خلاف جنگ میں ایک مؤثر ہتھیار ہے اور لاک ڈاؤن پر عمل کرتے ہوئے عوام خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
من کی بات 2.0 کی 10ویں قسط میں آج اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا، ’’ ہر کس و ناکس کو اپنا اور اپنے کنبے کا تحفظ کرنا چاہئے اور آئندہ کچھ دنوں کے لئے لکشمن ریکھا کو پار نہیں کرنا چاہئے۔ ہر ہندوستانی کا عزم مصمم اور صبر و استقلال اس سنگین صورتحال کا سامنا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
جناب مودی نے عالمی برادری سے اس وائرس کو ، جو کہ انسانی نسل کے لئے ایک بڑا خطرہ بن کر ابھرا ہے، ختم کرنے کا عہد کرنے کی اپیل۔
انہوں نے کہا، ’’کورونا وائرس نے پوری دنیا کے لوگوں کو اپنے گھروں میں قید ہو جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس نے علم، سائنس، غریب اور امیر، طاقتور اور ناتواں، سبھی کے لئے ایک خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ یہ وائرس کسی ملک کی سرحد تک محدود نہیں ہے، نہ ہی یہ کسی مخصوص خطے یا موسم کی تفریق کرتا ہے۔ اس وائر س نے ایک طرح سے انسانی نسل کو تباہ و برباد کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ اور اسی وجہ سے اس وبا کو ختم کرنے کے لئے تمام دنیا کے انسانوں کو متحد ہوکر کھڑے ہو جانا چاہئے۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا کہ 130 کروڑ کی آبادی والے ملک میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے علاوہ کوئی دیگر متبادل نہیں تھا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کے خلاف جنگ دراصل زندگی اور موت کا معاملہ اور اسی وجہ سے یہ سخت اقدامات کیے گئے۔ جناب مودی نے کہا، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں دنیا اس وقت کس طرح کے حالات سے گزر رہی ہے، یہی ایک متبادل بچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ وہ لوگ جو کووِڈ۔19 کے پھیلاؤ کے نتیجے میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران سرکاری ہدایات کی خلاف ورزی کر رہےہیں، وہ دراصل اپنی جان کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ وہ لوگ جو لاک ڈاؤن کے قوانین پر عمل نہیں کر رہے ہیں انہیں سمجھنا چاہئے کہ کورونا وائرس کے اثر سے بچنا ہمارے لئے بہت مشکل ہو جائے گا۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا، ’’دنیا بھر میں بہت سے لوگ اس فریب میں مبتلا رہے اور آج ان میں سے سبھی اس بات کو لے کر پچھتا رہے ہیں۔‘‘ چونکہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ بڑی اور چنوتی سے بھری ہوئی ہے، چنانچہ ایسے وقت میں لیے جارہے فیصلے ایسے ہیں جن کے بارے میں دنیا کی تاریخ میں کبھی سنا نہیں گیا۔‘‘
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے تعلق سے بھارتیوں کے ذریعہ کیے جا رہے اقدامات اور کوششیں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ بھارت اس وبا پر فتح حاصل کر لے گا۔
جناب مودی نے کہا، ’’اس سلسلے میں غریبوں کے ساتھ ہماری ہمدردی ہونی چاہئے۔ ہماری انسانیت اس حقیقت کے ساتھ مربوط ہے کہ ان سنگین حالات میں جب کبھی ہم کسی غریب یا بھوکے شخص کو دیکھیں تو ہمیں اس کا پیٹ بھرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‘‘
انہوں نے کہا، ہمیں ان کی ضرورتوں کے بارے میں سوچنا چاہئے اور بھارت ایسا کر سکتا ہے کیونکہ یہ چیز اس کے اقدار اور ثقافت کا حصہ ہے۔ وزیر اعظم نے ایک قول دوہرایا جس کے معنی ہیں، ایک بیماری اور اس اثرات کو اس کے پھیلنے سے پہلے ہی روک دینا چاہئے۔ حالانکہ، جب یہ بیماری لا علاج بن جاتی ہے تو اس پر قابو پانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ہندوستانی آج کل یہی کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کے عوام کو گھروں میں مقید ہونے پر مجبور کر دیا ہے اور یہ تمام براعظموں میں علم، سائنس، غریب اور امیر، طاقتور اور ناتواںسبھی کے لئے ایک چنوتی بن کر ابھرا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس مرتبہ من کی بات پروگرام میں اس مسئلے پر گفتگو کی۔
وزیر اعظم مودی نے تمام اہل وطن سے معافی کی خواستگاری کی اور کہا کہ وہ دل کی گہرائیوں سے اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ عوام انہیں معاف کردیں گے کیونکہ وہ اس طرح کے اقدامات کرنے کے لئے مجبور تھے خواہ اس سے بہت زیادہ پریشانیاں ہوئی ہوں۔ انہوں نے اپنے نادار بھائیوں اور بہنوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ وہ لوگ کس صورتحال سے گزر رہے ہیں۔ مزید ایک قول دوہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اچھی صحت ہی سب سے بڑی خوش نصیبی ہے اور دنیا میں خوشی حاصل کرنے کا واحد راستہ اچھی صحت ہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس جنگ میں بہت سے ایسے سپاہی جو گھر میں رہ کر نہیں بلکہ گھروں سے باہر نکل کر کورونا کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’ پہلی صف کے ہمارے سپاہی وہ بھائی اور بہن ہیں جو نرس، ڈاکٹرو اور نیم طبی عملے کی شکل میں کورونا وائرس کو شکست دینے میں مصروف ہیں۔‘‘
وزیر اعظم نے کووِڈ۔19 کے خلاف جنگ میں لڑ رہے ان میں سے کچھ افراد سے ٹیلی فون پر ہوئی ان کی بات چیت کو ساجھا کیا۔ وزیر اعظم نے ان کا حوصلہ بڑھایا اور کہا کہ انہیں ان لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تمام افراد اس وبا کے خاتمے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’انہو ں نے ہمیں جو بتایا وہ صرف سننے کے لئے نہیں بلکہ حقیقی جذبے کے ساتھ اس پر عمل کرنے کے لئے ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے نرسوں اور دیگر طبی عملے کے بے لوث جذبے کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کہا، ’’ بھارت ڈاکٹروں، نرسوں، نیم طبی عملے، آشا، اے این ایم کارکنان اور صفائی ستھرائی سے متعلق کارکنان جیسے ہمارے صف اول کے سپاہیوں کے جوش و جذبے کی بدولت ہی اس طرح کے بڑے پیمانے پر جنگ کی اہلیت رکھتا ہے۔ ملک ان لوگوں کی صحت کو لے کر بھی فکر مند ہے اور اسی وجہ سے حکومت نے اس شعبے کے تقریباً 20 لاکھ افراد کے لئے 50 لاکھ روپئے تک بیمہ احاطے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس جنگ میں یہ لوگ زبردست خوداعتمادی کے ساتھ ملک کی قیادت کر سکیں۔‘‘
انہوں نے پڑوس کے چھوٹے خوردہ فروش دوکانداروں، ڈرائیوروں اور دیگر کارکنان کی تعریف کی جو لگاتار صرف اس لئے کام کر رہے ہیں کہ ملک میں ضروری اشیاء کی فراہمی میں کسی طرح کی دقت پیش نہ آئے۔ جناب مودی نے کہا کہ بینکنگ شعبے میں کام کرنے والے افراد اس جنگ میں ہماری قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مشکل حالات میں متعدد افراد ای کامرس کمپنیوں کے لئے کریانے کا سامان اور دیگر اشیاء کی کا کام کر رہے ہیں ۔
وزیر اعظم مودی نے ان لوگوں کی بھی تعریف کی جو ٹیلی ویژن پر نشریات کو بلا روک ٹوک جاری رکھنے اور ڈجیٹل ادائگیوں کے سہل نظام کو برقرار رکھنے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں سے تمام ضروری احتیاطی تدابیر کرتے ہوئے اپنی اور اپنے کنبے کی حفاظت کرنے کی گذارش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ حالات میں ہمیں سماجی فاصلہ بنائے رکھنے کی ضرورت ہے، انسانی اور جذباتی فاصلہ بنانے کی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ قرنطائن میں موجود افراد کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ان لوگوں کی تعریف کی جنہوں نے دیگر افراد کی حفاظت کے لئے خود قرنطائن میں جاکر صحتیابی حاصل کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سماجی فاصلہ بنائے رکھنا کورونا وائرس کےخلاف جنگ میں ایک از حد مؤثر طریقہ ہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اہل وطن سے اپنے گھروں میں رہنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس جنگ کو جیتنے کے لئے خبردار اور محفوظ رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘