سائنس و ٹیکنالوجی، صحت اور کنبہ بہبود اور ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ایک ورچول پروگرام میں “میک ان انڈیا” پوسٹ کوویڈ 19 “اور” ایکٹیو فارماسیوٹیکل انگریڈینٹس: اسٹیٹس ، ایشوز، ٹکنالوجی ریڈینس اور چیلنجز “پر ٹیکنالوجی انفارمیشن ، فورکاسٹنگ اینڈ اسیسمنٹ کونسل ( ٹی آئی ایف اے سی) کا تیار کردہ ایک وائٹ پیپر جاری کیا۔ اس موقع پر ٹی آئی ایف اے سی گورننگ کونسل کے چیئرمین ، ڈاکٹر وی کے سرسوت اور پروفیسر پردیپ سریواستو ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، ٹی آئی ایف اے سی ، ڈاکٹر سنجے سنگھ ، سائنٹسٹ‘جی’ اور شری مکیش ماتھر ، انچارج (ایف اینڈ اے) ، ٹی آئی ایف اے سی بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے ٹی آئی ایف اے سی کو اس بات کے لئے مبارکباد پیش کی کہ اس نے ایک ایسے صحیح وقت پر وہائٹ پیپر دستاویز کو سامنے لایا ہے جب ہندوستان ایک نئے منتر” عالمی چیلینجز کے مقامی حل – پالیسی اور ٹکنالوجی کی ناگزیریت”کے ساتھ معیشت کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا ، “قومی معیشت کی بحالی کا راستہ زراعت ، الیکٹرانکس ، صحت ، آئی سی ٹی اور مینوفیکچرنگ کے اہم شعبوں میں نئی بین الاقوامی شراکت داری کر کے اور نئی ٹکنالوجی کو رفتار فراہم کرنے جیسی غیر روایتی حکمت عملیوں کی پالیسی کی حمایت جیسے اقدامات سے گزرے گا۔” ڈاکٹر ہرش وردھن نے “ہمارے انڈسٹری کے دوستوں ، ریسرچ اینڈ پالیسی اداروں سے گذارش کی کہ وہ معیشت کی ترقی کے لئے راہ وضع کرنے کے لئے وہ اس وائٹ پیپر کی طرف رجوع کریں۔
اس بات کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہ “ہندوستان اب تک کووڈ -19 کے اثرات کو کم کرنے میں بڑے پیمانے پر کامیاب رہا ہے‘‘، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ مناسب ٹکنالوجی اور پالیسی اصلاحات کو اپنا کر اور اہم شعبوں میں توجہ مرکوز کر کے میک ان انڈیا کے تحت بڑی زیادہ رفتارد ینے کے ساتھ ہمیں خود کو مینوفیکچرنگ کے ایک عالمی مرکز کے طور پر پیش کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس کے لئے ” بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، صنعت کاری ، سپلائی چین کے طریقہ کار کو مستحکم کرنے ، سامان اور خدمات کی طلب پیدا کرنے ، کاشتکاری کو کاروبار میں تبدیل کرنے وغیرہ میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔” وزیر نے کہا ، “موجودہ وبائی بیماری عالمی ہے ، لیکن چیلنج کے حل مقامی ہونے چاہیں۔“
ڈاکٹر وی کے سرسوت نے اپنے خطاب میں کہا کہ “وائٹ پیپر نے پانچ شعبوں کو اجاگر کیا ہے جو ہندوستان کی معاشی نمو کے لئے اہم ثابت ہوں گے ، جس میں ٹکنالوجی کے استعمال پر ابھارنے اور سیکٹر مخصوص کے ساتھ ساتھ مجموعی پالیسی اور تکنیکی سفارشات کا خاکہ تیار کرنا ہے۔” انہوں نے کہا ، “دستاویز میں ہندوستانی معیشت کی بحالی کے نمونے بھی پیش کیے گئے ہیں جن سے قومی ترجیحات اور تکنیکی طاقت کی بنیاد پر اہم شعبوں میں نئی بین الاقوامی شراکت داری کا فائدہ اٹھایا جا سکے گا‘‘۔
پروفیسر آشوتوش شرما ، سکریٹری ، ڈی ایس ٹی نے اپنے پیغام میں کہا ، ” ٹی آئی ایف اے سی کا وائٹ پیپر اعلی ترجیحی شعبوں ، ٹکنالوجیوں اور حکمت عملیوں کا ایک زبردست نقشہ پیش کرتا ہے جس سے کووڈ۔ 19 کے وقت میں اور فوری طور پر اس کے بعد ترقی کو رفتار دی جا سکے گی۔ فی الحال سیکٹر کے اعتبار سے جو رپورٹیں تیار کی جا رہی ہیں وہ بھی مواقع کو بیان کرنے کے لئے ایک انمول وسیلہ ہوں گی۔
ٹی آئی ایف اے سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر پردیپ سریواستو نے ایک پاور پوائنٹ پریزینٹیشن دیتے ہوئے وضاحت کی کہ “ٹی آئی ایف اے سی کا وائٹ پیپر ہندوستانی معیشت پر وبائی مرض کے اثرات کو سمجھنے ، اندازہ کرنے اور اس کی وضاحت کرنے میں مدد کرے گا اور پالیسی سازوں (حکومت ہند) اور عوام کو رہنمائی فراہم کرے گا جس سے بھارتی معیشت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
اس وائٹ پیپر میں خصوصی سیکٹر کی طاقتیں، مارکیٹ کے رجحانات اور پانچ شعبوں میں مواقع ، جو ملک کے نقطہ نظر سے اہم ہیں ، جس میں حفظان صحت، مشینری، آئی ٹی سی، زراعت، مینوفیکچرنگ اور الیکٹرانکس شامل ہیں، کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس میں بنیادی طور پر صحت عامہ کے نظام، ایم ایس ایم ای سیکٹر ، عالمی تعلقات: ایف ڈی آئی اور نئے زمانے کی ٹکنالوجی وغیرہ کے شعبوں میں پالیسی متبادل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ بھارت کو ‘‘ آتم نربھر’’ بنانے کے لئے فوری ٹیکنالوجی اور پالیسی رفتار دینے کی سمت میں سفارشات پیش کی گئی ہیں۔
For details of the White Paper, please click here.