18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مہاتما گاندھی نے مادری زبان کو سوراج کے ساتھ منسلک کیا تھا: نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا ہےکہ اسکول کی سطح پر مادری زبان کو ذریعہ تعلیم کے طور پر اہمیت دے کر، نئی تعلیمی پالیسی، مہاتما گاندھی کی ’’نئی تعلیم‘‘ کے تصورکی تقلید کرتی ہے۔
آج وردھا میں، مہاتما گاندھی انٹرنیشنل ہندی یونیورسٹی کی سلور جوبلی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اس بات کی یاد دہانی کرائی کہ 1937 میں وردھا میں مہاتما گاندھی کی تجویز کردہ ’’نئی تعلیم‘‘ میں، مفت لازمی تعلیم اور طلباء کو ہنر مندی کی تربیت فراہم کرنےکے علاوہ مادری زبان کو، ذریعہ تعلیم بنانے پر زور دیا گیا تھا۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ ہماری دستور ساز اسمبلی نے، طویل بحث و مباحثہ کے بعد، ہندی زبان کو سرکاری زبان کے طور پر قبول کیاتھا اور اسکے علاوہ آٹھویں جدول میں دیگر ہندوستانی زبانوں کو بھی آئینی درجہ بھی دیاتھا۔ یہ اجاگر کرتے ہوئے کہ ہر ہندوستانی زبان کی ایک شاندار تاریخ اور بیش قیمت ادبی سرمایہ ہے، انہوں نے کہا ’’ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے ملک میں لسانی تنوع ہے۔ ہمارا لسانی تنوع ہماری عظیم طاقت ہے کیونکہ ہماری زبانیں ہماری ثقافتی اتحاد کی واضح علامت ہیں۔‘‘

زبان کے بارے میں مہاتما گاندھی کے خیالات کا ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے لیے زبان کا سوال قومی اتحاد کا سوال تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاتما گاندھی ہندی پر اصرار کرنے کے بعد بھی، اپنی مادری زبان کے تئیں ہر شہری کی حساسیت کو خوب سمجھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے مادری زبان کو سوراج کے ساتھ منسلک کیا تھااور اسے ضروری مناسب اہمیت دینے پر زور دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی زبانوں نے بیرون ملک مقیم ہندوستانی کمیونٹی کو، مادر وطن ہندوستان سے منسلک رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایک مہذب معاشرے سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ اس کی زبان نرم، تہذیب یافتہ اور تخلیقی ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئیے ہم زبان کی شائستگی اور الفاظ کے نظم و ضبط کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی کا استعمال کریں۔

اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ نے آئین کے معمار باباصاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمے کی نقاب کشائی بھی کی اور کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر زندگی بھر تعلیم اور مساوات کے لیے پرعزم رہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ڈاکٹر امبیڈکر کا مجسمہ وردھا یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء کے لیے تحریک کا ذریعہ بنے گا۔

نائب صدر جمہوریہ نے آج اس کی سلور جوبلی تقریبات کے حصہ کے طور پر یونیورسٹی میں اٹل بہاری واجپائی بھون اور چندر شیکھر آزاد ہاسٹل کا بھی افتتاح کیا۔ سابق وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپائی کے تعاون کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اٹل جی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندی میں خطاب، قوم کے لیے ایک اہم ترین موقع اور واقع تھا۔

امر کرانتی کاری چندر شیکھر آزاد ہاسٹل کو وقف کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ چاہتے تھے کہ نوجوان نسل کو ہندوستان کےہیروں بہادر آزادی پسندوں کی ہمت اور قربانیوں سے واقف کرایا جائے۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ ذات پات، نسل، جنس اور علاقے سے بالاتر ہو کر قومی اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے کام کریں۔

وردھا یونیورسٹی کی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ یونیورسٹی نے ہندی ادب کے بہت سے معروف کاموں کو آن لائن دستیاب کرایا ہے جس سے دور دراز کے ممالک میں بیٹھے قارئین کو مستند ہندی ادب تک رسائی میں مدد ملتی ہے۔
اس تناظر میں وہ چاہتے تھے کہ دیگر ہندوستانی زبانوں کا ادب بھی اس کے ہندی ترجمے کے ساتھ آن لائن دستیاب کرایا جائے۔ ہمارے لسانی تنوع کو ملک کی طاقت قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے تنوع میں اتحاد کے اس تانے بانے کو اور مستحکم بنانے پر زور دیا اور ہندوستانی زبانوں کے مابین مکالمات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یونیورسٹیوں کے لاسانیات کے ڈیپارٹمنٹس کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کے لاسانیات کے ڈیپارٹمنٹ کے درمیان مسلسل رابطہ اور فکری مکالمہ ہونا چاہیے۔

وردھا کی مہاتما گاندھی انٹرنیشنل یونیورسٹی، ہندی میڈیم میں غیر ملکی زبانیں پڑھا رہی ہے جن میں فرانسیسی، ہسپانوی، چینی، جاپانی وغیرہ شامل ہیں۔ اس بات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس سہولت کو دیگر ہندوستانی زبانوں کے لیے بھی توسیع دینے پر زور دیا تاکہ ہندی طلباء بھی دیگر ہندوستانی زبانیں سیکھ سکیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1975 میں ناگپور میں منعقدہ عالمی ہندی کانفرنس کے دوران ایک بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ اس کے بعد 1997 میں پارلیمنٹ کے پاس کردہ ایک بل کے ذریعے وردھا میں مہاتما گاندھی انٹرنیشنل یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا تھا اوراب اس یونیورسٹی کی سلور جوبلی تقریبات 2022 میں منعقد کی جا رہی ہیں۔
وردھا کو وہ مقدس سرزمین قرار دیتے ہوئے جو مہاتما گاندھی اور ونوبا جی کے فلسفہ حیات کی گواہ رہی ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ وردھا قوم کے لیے تحریک کا مرکز رہا ہے۔

اس موقع پر سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کے مرکزی وزیر مملکت جناب رام داس اٹھاولے، وردھا کے رکن پارلمان جناب رام داس تڈاس، وائس چانسلر پروفیسر رجنیش کمار شکلا، علاقے کے عوامی نمائندے، اساتذہ، طلباء اور دیگرافراد بھی موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More