نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا ہے کہ مہارت کے جذبے کا احیاء کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا ہے کہ معمولی درجے کی سوچ کو کبھی معمول نہیں بنانا چاہیے ۔ یوم اساتذہ کے موقعے پر فیس بک پر ایک پوسٹ میں اپنا خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت کو کبھی بھی وشو گرو کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اور اس نے تدریس کی دنیا میں بڑا تعاون کیا ہے۔
نالندہ،، تکش شیلا اور پشپ گیری جیسے اداروں کا نام لیتے ہوئے جو مہارت کی مثال ہیں جناب نائیڈو نے کہا کہ بھارت ایک ایسا سماج ہے کہ جس میں سیکھنے کو اہمیت دی جاتی ہے اور تدریس کو سب سے زیادہ معزز اور مقدس پیشوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
فیس بک پوسٹ مین نائب صدر جمہوریہ نے اپنے ان سبھی اساتذہ کے تئیں گہرے تشکر کا اظہار کیا جنہوں نے ان کی شخصیت پر امٹ چھاپ چھوڑی ہے۔ بھارت کے منتر آچاریہ دیو بھوو کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اساتذہ بھگوان کا روپ ہوتے ہیں کیونکہوہ ایک تراشی ہوئی شخصیت تشکیل دیتے ہیں اور اختراع کو فروغ دیتے ہیں۔ بہترین خیالات ، اور نظریات کی حفاظت کرتے ہیں اور ان نظریات اور اقدار کو آنے والی نسلوں میں منتقل کرتے ہیں ۔ شکوک و شبہات دور کرتے ہیں، تصورات کی وضاحت کرتے ہیں اور مہارت کی پرورش کرتے ہیں۔
یہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں اس بات کا بجا طور پر اعتراف کیا گیا ہے کہ اساتذہ اور پروفیسرز سیکھنے کے عمل کا اہم جزو ہیں ، جناب نائیڈو نے کہا کہ ہمیں ملک کی ترقی کے لیے اساتذہ کے زبردست تعاون کا احترام کرتے رہنا چاہیے۔
یہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہ 21ویں صدی رکاوٹوں اور زبردست تبدیلیوں کا دور ہے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ دنیا اب واقعتاً ایک عالمی گاؤں ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ 21ویں صدی کے اساتذہ کی اہم ترین ذمہ داری ہے وہ لوگوں کو ذمہ دار عالمی شہری بنائیں لیکن ان کی گرہیں بھارت میں گہرائی سے دبی ہوں۔
انہوں نے 21ویں صدی کے اساتذیہ سے کہا کہ وہ تعلیم دینے کے عمل اور سیکھنے کے عمل کو لطف اندوز ، طالب علم کا دوست اور موثر بنانے کے لیے ٹکنالوجی کی طاقت کو فروغ دیں۔ تعلیم نے ٹکنالوجی کے اور زیادہ استعمال کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے جس کی ضرورت حالیہ وبا کی وجہ سے بڑھ گئی ہے جناب نائیڈو نے اساتذہ کی تعریف کی کہ انہوں نے بدلے ہوئے منظر نامے کو فوری طور پر اپنا لیا اور بہت ہی موثر طریقے سے تعلیم کے آن لائن طریقے کا متبادل اختیار کر لیا۔ انہوں نے ان سبھی اساتذہ کی تعریف کی جنہوں نے اپنی علمیت ، ہنرمندی کو تازہ شکل دینے کے تئیں عزم کیا اور بدلتے ہوئے وقت میں خود کو تبدیل کیا اور کہا کہ یہ حوصلہ اور اعتماد ہے جو اس کام کو آگے بڑھائے گا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم زندگی بھر سیکھتے رہنے کے عمل کو بھارتی روایت نے زندگی کا ایک لازمی حصہ مانیں، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ باقاعدہ ماحول میں اساتذہ کے علاوہ ہم والدین، بزرگوں ، دوستوں اور عقل و فہم کے مختلف ذرائع سے سیکھتے ہیں۔
جسٹس کے جذبے، اپنی دانشورانہ صلاحیتوں میں توسیع دینے کے جذبے اور نئے خیالات حاصل کرنے کے اپنی صلاحیت کی آبیاری کے جذبے کو برقرار رکھنے کے لیے کہا۔
ڈاکٹر ایس رادھا کرشنن کو جو پہلے نائب صدر جمہوریہ اور دوسرے صدر جمہوریہ ہند تھے زبردس خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جن کے یوم پیدائش کو یوم اساتذہ کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر رادھا کرشنن ایک نمایاں داشنور ، فلسفی اور مصنف تھے۔
ڈاکٹر ایس رادھا کرشنن کی ہمہ جہت اور دانشورانہ شخصیت کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ وہ منطق، فلسفے، نفسیات اور سماجی علوم جیسے مختلف میدانوں میں گہری علمیت کے حامل تھے اور سقرات، ژان-جیکس روسو، بلٹرینڈ رسل، ژان – پال سرتے، کارل مارکس اور ایڈمنڈ برکے جیسے عظیم ناموں پر ایک جانی مانی اتھارٹی تھے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یوم اساتذہ پر ہمیں ڈاکٹر ایس رادھا کرشنن جیسے جذبہ فراہم کرانے والے بے شمار اساتذہ کا احترام کرنا چاہیے، جو، ہمارے ملک کی تقدیر بناتے رہے ہیں اور بنا رہے ہیں۔