نئی دہلی، مہنگائی بھتوں پر ساتویں پے کمیشن (سی پی سی) کی سفارشارت پر مرکزی حکومت کا فیصلہ کل یعنی 6 جولائی 2017 کو گیزٹ آف انڈیا میں شائع کیا گیا۔
اس سے قبل، کابینہ نے 28 جون 2017 کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں بھتوں پر قائم کمیٹی (سی او اے) اور ای سی او ایس کی سفارشارت پر 34 بھتوں میں ترمیم کو منظوری دے تھی۔ تمام بھتے یکم جولائی 2017 سے دیئے جائیں گے۔
متعلقہ وزارتوں کو اب ہدایت دی گئی ہے کہ ان کے ذریعہ فرماں رواں الاؤنس آرڈر وہ فوری طور پر جاری کریں تاکہ موجودہ مہینے کی ریوائزڈ شرحوں پر الاؤنسز کی عکاسی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ہوسکے۔
مرکزی کابینہ کے ذریعہ منظوری شدہ اہم بھتوں کی خصوصیات/ نکات درج ذیل ہیں:
- کابینہ نے بھتوں پر سی پی سی کی سفارشارت پر 34 بھتوں میں ترمیم کرکے تبدیل کیا ہے جو یکم جولائی 2017 سے نافذ العمل ہے۔
- اس سے 34 لاکھ شہری ملازمین اور دفاعی فوجوں کے 14 لاکھ ملازمین کو فائدہ پہنچے گا۔
- ساتویں سی پی سی نے 197 الاؤنسز کا جائزہ لیا تھا، جن میں سے 53 بھتوں کو ختم کردیا گیا جبکہ دیگر 37 تعمیم شدہ بھتوں کو علیحدہ کردیا گیا ہے۔
- ساتویں سی پی سی نے نظرثانی شدہ شرحوں کو ڈیئرینس الاؤنس (ڈی اے) کے ساتھ ہم وزن کیا ہے۔
- مکمل ڈی اے اشاریہ بھتے میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے، ڈی اے انڈیکسڈ شرح میں 2.25 تک اضافہ کیا ہے جبکہ 1.5 فیصد کا جزوی اضافہ کیا گیا ہے۔
- رسک اینڈ ہارڈ شپ میٹرکس کا ارتقا، خطرے اور سخت صورتحال سے منسلک بھتوں کے لئے کیا ہے۔
- سی پی سی (ساتویں) ان بھتوں پر 29300 کروڑ روپے سالانہ اضافی سرمایہ صرف کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس ماڈیفکیشن سے 1448.23 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
- مشترکہ طور پر 30748.23 کروڑ روپے سالانہ اضافی مالی بوجھ پڑنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔