نئی دہلی، 22 فروری / خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزیر محترمہ مینکا سنجے گاندھی نے اس بات پر سخت تشویش ظاہر کی ہے کہ اسپتالوں میں یہ رجحان بڑھ رہا ہے کہ خواتین کی فطری ز چگی کے بجائے انہیں جبراً آپریشن کے ذریعہ زچگی کرانے کے لئے راغب کیا جائے۔ صحت کی عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ عام طور پر سیز یرین کے ذریعہ کرائی جا نے والے ز چگی کی تعداد مجموعی فطری زچگیوں کے مقابلے میں دس سے پندرہ فی صد ہوتی ہے ۔ نیشنل ہیلتھ فیملی -4 کے ذریعہ جاری رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ سیزیرین کی یہ فی صد کافی زیادہ ہے۔ تمل ناڈو میں یہ فی صد 34 فی صد پائی گئی ہے اور تلنگانہ میں 58فی صد ہے ۔ پرائیوٹ اسپتالوں اور نرسنگ ہومز میں صورتحال اور بھی زیادہ تشویشناک ہے ۔ تلنگانہ میں پرائیوٹ اسپتالوں میں ایسی خواتین کی تعداد جو سیز یرین کے آپریشن کے ذریعہ ز چگی کے مراحل سے گزرتی ہیں ، مجموعی فطری زچگی کے مقابلے میں 75 فی صدہے۔ محترمہ مینکا گاندھی نے www.change.org. کے ذریعہ سبرنا گھوش سے اس سلسلہ میں ایک درخواست موصول کی۔ اس درخواست میں ایک لاکھ سے زیادہ خواتین کے دستخط ہیں۔
محترمہ مینکا گاندھی نے یہ معاملہ صحت کے وزیر جناب جے پی نڈا کے ساتھ اٹھایا ہے انہوں نے یہ تجویز کیا ہے کہ اس تشویشناک رجحان کو کم کرنے کے لئےایک طریقہ یہ ہے کہ سیزیرین سے متعلق معلومات کو عام کیا جائے۔ وزیر صحت کے نام اپنے مراسلہ میں محترمہ مینکا گاندھی نے واضح کیا ہے کہ فطری ز چگی کے بجائے جبراً آپریشن کے ذریعہ ز چگی سے ماں کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ بچہ پیدا کرنے کے بعد فطری انداز میں اپنا کام کاج جاری نہیں رکھ پاتی۔