نئی دہلی۔؍اگست۔شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملے ،عوامی شکایات، پنشنز ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کہا ہے کہ ’میک اِن انڈیا‘ کے تحت صحت سے متعلق ایک ماڈیول بنایا جائے۔ بھارتی صنعت کی کنفیڈریشن (سی آئی آئی) کی طرف سے منعقدہ سی آئی آئی صحت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ماڈیول سرکاری نجی شراکت داری اور کثیر مرکزی حفظان صحت کے اشتراک پر مبنی ہوسکتا ہے جس سے 21ویں صدی کے بھارت کی صحت سے متعلق بدلتی ہوئی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارتی سماج مجموعی طور پر تیزی سے ترقی کررہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ حالیہ برسوں میں بھارت ، سکڑتی ہوئی دنیا کا ایک حصہ بھی بن گیا ہے اور یہ امر حفظان صحت کے نظام سمیت زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہورہا ہے۔ ایک طرف ذیابیطس اور دل کی بیماریوں جیسے امراض جو اب تک شہری آبادی میں زیادہ پائے جاتے تھے، وہ اب دیہی علاقوں میں بھی پاؤں پسار رہے ہیں۔ دوسری طرف علاج کے جدید طریقوں تک رسائی محض شہروں اور بڑے قصبوں تک محدود ہے۔ جس کے نتیجے میں 70فیصد دیہی آبادی کو ہی ملک کی اسپتالوں کی ایک تہائی سہولیات حاصل ہیں اور ملک کے 60 کروڑ سے زیادہ عوام کو مناسب خرچ والے حفظان صحت کی رسائی سے محروم ہیں۔
نجی شعبے کے ایک ناگزیر امر کے طور پر اُبھرنے کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دیکر کہا کہ بھارت جیسے فعال ملک کیلئے سرکاری شعبے کا حفظان صحت اب بھی لازمی ہے اور اسی لئے سرکاری شعبے اور نجی شعبے کی ، حفاظت صحت سے متعلق ایجنسیوں کے درمیان ایک صحتمند تال میل کی اپیل کی۔ انہوں نے شمال مشرق کے اپنے تجربے کا ذکر کیا جہاں انہوں نے کارپوریٹ شعبے کے اسپتال کے سرکردہ گروپوں کو ریس دلائی کہ وہ مختلف انداز کی حفظان صحت سے متعلق دوکانوں کو قائم کرے جو جگہ کے امکان پر منحصر ہے۔
تنوع سے پیدا ہونے والی مجبوریوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کے مختلف خطوں میں جغرافیائی تبدیلیوں کا ذکر کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے شمال مشرق میں ناقابل رسائی علاقوں میں وسیع طور پر پھیلنے کا ذکر کیا جہاں انہوں نے ہیلی کاپٹر کی نگراں خدمات شروع کرنے کی تجویز رکھی تھی۔ جہاں ماہر ڈاکٹر دور دراز کے علاقوں میں پرواز کے ذریعے پہنچ سکیں تاکہ وہاں او پی ڈی کا انتظام کرسکیں اور واپس آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی تصور جموں وکشمیر ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ جیسی پہاڑی ریاستوں میں بھی لاگو ہوگا ۔