نئی دہلی۔ فلم ساز میگھنا گلزار ، اسکرین رائٹر جوہی چترویدی، پوجا لاڈھاسورتی، سنیماٹوگرافر مودھوراپالت اور کالم نگار سومیدھاورما اوجھا نے بھارت کے جاری بین الاقوامی فلمی میلے (آئی ایف ایف آئی) گوا میں آج فلم سازی کے مختلف النوع پہلوؤں پر اظہار خیال کیا۔
اس اجلاس میں بھارتی فلم صحافی اور تنقید نگار مدھوریتا مکھرجی نے توازن کار کے فرائض انجام دیے۔
مصنف جوہی چترویدی جنہوں نے وکّی ڈونر ، پیکو اور اکتوبر جیسی فلمیں لکھی ہیں ، کہا ’’میری رائے یہ ہے کہ فلم کا مسودہ میرا ہونا چاہئے یہ کسی اور کا نہیں ہوسکتا۔ میں شوجت سرکار کے ساتھ کام کرتی ہوں لیکن انہیں نہیں پتہ ہوتا کہ میں کیا لکھنے والی ہوں۔اگرچہ انہیں ہمیشہ اس بات کا اندازہ ضرور ہوتا ہے کہ میں کیا لکھ رہی ہوں۔ اگرچہ یہ بات اہم ہے کہ کسی کی رائے سنی جائے لیکن کرداروں کے آس پاس کی دنیا میرے اندر ہونی چاہئے‘‘ ۔
’تلوار‘ اور ’راضی ‘جیسی بڑی تھرلر فلمیں بنانے کیلئے مشہور فلم ساز مصنف میگھنا گلزار نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ’’میں غیرمنسلک اور منسلک ہونے کے دائرے سے گزرتی ہوں ، فلم سازی ایک انتہائی تفصیلی عمل ہےلیکن جب فلم ،ایڈیٹنگ ٹیبل پر آتی ہے تو میں فوٹیج کو اختصار کے ساتھ دیکھتی ہوں۔ میں تمام چیزوں کو ایڈیٹنگ کے وقت دیکھتی ہوں لیکن آوازیں اور موسیقی مجھے دوبارہ منسلک کرلیتی ہیں‘‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ میں ایک بہت ہی سست مزاج مصنفہ ہوں لہٰذا مجھے اشتراک کے ساتھ لکھنا اچھا لگتا ہے۔ اپنے ساتھی مصنفوں کے ساتھ بات چیت میں مجھے مزہ آتا ہے۔اگر اسکرپٹ کی سطح پر میں نے کبھی اختلافات پیش کیے بھی تو میرے لیے یہ تنازع سے بڑھ کر محض ایک مختلف نقطہ نظر ہوتا ہے‘‘۔ اس سال کے فیسٹول کی خاص بات پچھلے 50 فیسٹولز میں زبردست تبدیلیاں ہیں۔ یہ تبدیلیاں 1952 میں 23 ملکوں کے شرکاء سے لیکر 2019 میں تقریباً 76 ملکوں کے شرکاء سے تعلق رکھتی ہیں۔
بھارت کے پچاسویں بین الاقوامی فلم فیسٹول میں بھارتی پینورما سیکشن میں 26 فیچر فلمیں اور 15 غیرفیچر فلمیں دکھائی جارہی ہیں۔ اس کی گولڈن جوبلی تقریبات میں امید ہے کہ تقریباً 10 ہزار لوگ اور فلم شائقین شرکت کریں گے۔