17.2 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نئی دہلی میں منعقدہ انڈیا انرجی فورم۔ سی ای آر اے ویک میں پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر جناب دھرمیندر پردھان کی اختتامی تقریر

India is looking for new business models to diversify its electricity generation by combining gas and renewables and energy storage Shri Dharmendra Pradhan
Urdu News

نئی دہلی۔ ۔ جناب کے ڈی ترپاٹھی ، سکریٹری برائے پیٹرولیم، ڈاکٹر ڈینئیل یرگن، چیئرمین آئی ایم ایس مارکٹ اور قابل قدر تیل و گیس کے شعبے کے ہندوستانی و بین الاقوامی سربراہان اور مندوبین اورپیارے دوستو!

سب سے پہلے آپ لوگ مجھے شکریہ ادار کرنے دیجئے۔ گزشتہ تین دن کو آپ لوگوں نے‘‘ توانائی کا دن’’ بنادیا اور ان تین دنوں میں اپنے افکار وخیالات سے توانائ بخشی۔

سی اے آر اے ویک کو ہندوستان لانے کاتصور مجھے اس سال ہوسٹن میں منعقدہ سی اے آر ویک میں ڈاکٹر ڈینئیل یرگن کے ساتھ میٹنگ کے دوران آیا۔ استغبول میں منعقدہ عالمی پیٹرولیم کانگریس میں ان کے ساتھ میٹنگ کے دوران اس کو ہندوستان لا نے کے لئے حتمی تصور پیدا ہوا۔

میں اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ سی اے آر اے ویک اپنی سابقہ 36 برس کی اہم تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوسٹن سے باہر منتقل ہوا ہے۔ میں ڈاکٹر یرگن، دنیا کے سرکردہ ہائیڈرو کاربن ماہرین اور دانشوروں میں سے ایک، کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے سی اے آر اے ویک کو علاقائی کانفرنس کی شکل میں ہندوستان لانے کے تصور کے لئے آسانی سے تیار ہوگئے۔

گزشتہ تین دن نئے اور توانائی سے بھرپور ہندوستان کے لئے سفر کاتعین کرنے میں کافی اہم رہے۔

کل وزیر اعظم نریندر مودی نے تیل اور گیس کے شعبے میں دنیا کے سرکردہ رہنماؤں اور ماہرین کے ساتھ ملاقات کی اور ان کے ساتھ ہندوستان میں توانائی کے شعبے سے متعلق تبادلہ خیال کیا ۔بہت سے لوگوں نے مجھے بتایا کہ ایک ہی کمرے میں روس نیفٹ کے آئیگور سیچن، ارامکو کے امین ناصر اور بی پی کے باب ڈوڈلے کو جمع کرنا اور انہیں ایک جگہ پانا بیحد مشکل ترین امر ہے۔

اس میٹنگ میں مزید کئی عالمی ماہرین اور سرمایہ کاروں نے اپنے بیش قیمتی افکار خیالات پیش کئے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے صاف ستھری، سستے اور پائیدار توانائی تک سماج کے ہر ایک طبقے کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کے عہد کو دوہرایا۔ وزیراعظم کی میٹنگ میں یکساں توانائی پالیسی کے لئے زور دیاگیا۔ انہوں نے سات گھوڑوں کے ساتھ ایک رتھ پر سوار سورج بھگوان کی افسانوی مثال دی۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو اپنی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے توانائی کی تمام قسموں کی ضرورت ہوگی۔

آج ہم نے اپنی وزارت کے بین الاقوامی بصیرت کے حامل افراد کی پہلی میٹنگ منعقد کی ہے۔ اور ایک ‘‘نئے ہندوستان کے لئے انرجی فورم’’ کاآغاز کیا۔ میں ڈاکٹریرگن کا شکر گزار ہوں کہ وہ اس تھنک ٹینک کے معزز رکن بننے کو تیار ہوئے۔ میٹنگ کے اراکین کے درمیان بیحد سود مند بات چیت ہوئی۔ یہ اراکین سرکردہ سرمایہ کار، تیل کے شعبے کے ماہرین، توانائی کے شعبے کے اقتصادی ماہرین اور پالیسی ماہرین تھے۔

پہلی مرتبہ ہوسٹن سے باہر افتتاحی سی اے آر اے ویک انڈیا انرجی فورم کا انعقاد کیاگیا ہے۔ اس پروگرام کے گزشتہ دو دن کے دوران تیل اور گیس کے شعبے کے عالمی ماہرین نے متعدد ا مو ر مثلاً عالمی تیل اور گیس کی صنعت کا مستقبل، توانائی بازار، بدلتے ہوئے توانائی کے عالمی منظر نامے میں توانائی کی منتقلی، بدلتی ہوئی اور تیزی سے ترقی کرنے والی ٹیکنالوجیوں کو اختیار کرنے کی ضرورت قابل تجدید توانائی اور سب سے بڑھ کر ہندوستان میں اس کے اثرات اور دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرنے والا توانائی کا بازار ہندوستان کو کس طرح ان تبدیلیوں کو اختیار کرناچاہئے جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اتوار کے روز مجھے سعودی عرب کے ارامکو، تیل اور گیس کے شعبے کی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کی آفس کا مشترکہ طور پر افتتاح کرنے کا موقع ملا۔

موجودہ حکومت کے گزشتہ 40 مہینوں کے دوران ہم نے وزیراعظم کے وژن توانائی تک رسائی، پائیدار توانائی اور توانائی سیکورٹی کے لحاظ سے توانائی کے شعبے میں متعدد پالیسی اقدامات کئے ہیں۔

توانائی ہماری حکومت کی ترقیاتی حکمت عملی کا مرکز ہے۔ میں یہاں دومثال پیش کرنا چاہوں گا۔ پہلی مثال یہ ہے کہ ہم وزیراعظم کے اجول یوجنا کے ذریعہ کھانا پکانے کے لئے صاف ستھری توانائی کی رسائی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ گزشتہ 15 مہینوں کےد وران ہم نے30 ملین سے زائد خاندانوں کو ایل پی جی کنکشن مہیا کرا دیا ہے۔ دوسری یہ کہ ہم نے اگلے پندرہ مہینے میں 40 ملین بجلی سے محروم گھروں میں بجلی پہنچانے کاہدف مقرر کیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ توانائی حکومت کی توجہ کا مرکز ہے۔ اسی طرح ہندوستان کے توانائی بازار کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔

ہمارا توانائی انقلاب ایک جغرافیائی انقلاب بھی ہے۔ جب میں ہندوستان کے لئے ناسا کے رات کے نقشے کو دیکھتا ہوں تو پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کے مشرقی خطہ میں روشنی کی مزید ضرورت ہے۔ ترقی اور توانائی ملک کے مغربی حصے میں مشرقی حصے کے مقابلے زیادہ تیزی کے ساتھ پہنچ گئی ہے۔ ہماری حکومت اور میری وزارت اس صورتحال کو بدل رہی ہے۔ اور نئے پائپ لائن، نئے ایل این جی ٹرمنل اور گیس سے متعلق ترقیاتی پروجیکٹوں توانائی کے بنیادی ڈھانچے تیار کرنے پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ ایسا کرکے ہم ہندوستان کے طول وعرض میں رہنےو الے تمام لوگوں کی زندگی کو بہتر بنارہے ہیں۔

ہم ہندوستان میں توانائی کے نئے وسائل کی تلاش میں ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ توانائی سبھی کے لئے ضروری ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے دسمبر 2018 سے لے کر مارچ 2019 تک پورے میں بجلی پہنچا دینے کا ہدف پہلے ہی مقرر کردیا ہے۔

توانائی وسائل کی کثرت کے ذریعہ توانائی تحفظ ایک دیگر کلیدی امر ہے۔ اب ہم امریکہ سے خام تیل اور ایل این جی درآمد کررہے ہیں۔ امریکی خام تیل کاپہلا جہاز 2 اکتوبر کو پارا دیپ بندرگاہ پہنچا ہے۔

گیس اور قابل تجدید توانائی وار توانائی ذخیرہ مشترک کرکے ہم اپنی بجلی پیداوار کو تنوع رہنے کے لئے نئے تجارتی ماڈل تلاش کررہے ہیں۔ ہم اپنے گاڑیوں کی فلیٹ کو تنوع فراہم کریں گے اور اس کو جدید ایندھن، الیکٹرک پر چلنے والی گاڑی اور دیگر متبادلوں مثلاً سی این جی اور ایل ا ین جی کے ذریعہ مزید کفایتی اور صاف ستھرا بنائیں گے۔ ہماری میک ان انڈیا مہم ہندوستان کے مینو فیکچرنگ شعبے کو مضبوطی فراہم کرتی ہے مینو فیکچرنگ کاشعبہ جو کہ بڑھتی ہوئی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ سی اے آر اے ویک انڈیا انرجی فورم کی اہمیت کی طرف واپس آتا ہوں۔ ڈاکٹر یرگن کے ساتھ میرا سفر 2014 میں ماسکو میں شروع ہوا تھا جب میں ان سے عالمی پیٹرولیم کانگریس کے دوران ملاتھا۔ ان سے متعدد ملاقاتوں کے درمیان اس کو ہندوستان میں منعقد کرنے کاخیال پیدا ہوا۔

آخر میں آپ سبھی شرکاء کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ کی سرگرم شرکت کے لئے ایک بار پھر شکریہ کہوں گا۔ مجھے امید ہے کہ آپسی فائدے کے لئے مہم سبھی مل کر کام کریں گے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More