نئی دہلی، مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک نے آج متحدہ عرب امارات کے وزیر تعلیم ہز ایکسیلنسی حسین بن ابراہیم الحمادی کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ کی۔ ہر ایکسیلنسی جمیلہ المہیری، عوامی تعلیمی کی وزیر مملکت، ہز ایکسیلنسی ڈاکٹر احمد عبدالرحمن البنّا، بھارت میں متحدہ عرب امارات کے سفیر میٹنگ میں موجود تھے۔ تعلیم کے محکمے کے سکریٹری جناب امت کھرے، وزارت تعلیم اور متحدہ عرب امارات کی وزارت تعلیم کے سینئر افسران نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر تعلیم ہز ایکسیلنسی حسین بن ابراہیم الحمادی نے قومی تعلیمی پالیسی -2020 کی ستائش کی۔ انھوں نےکہا کہ یہ پالیسی وژن پر مبنی ایک دستاویز ہے کیونکہ اس میں طلبا کی شاندار ترقی پر زور دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی شعبے میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ باہمی تعاون کو نئی بلندیوں تک پہنچائے اور یہ کہ دونوں ملکوں کو تعلیم کے شعبے میں طویل مدتی تعاون بڑھانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب پوکھریال نے کہا کہ بھارت اور متحدہ عرب امارات بہت طویل اور گہرے باہمی تعلقات کے ساجھے دار ہیں اور دونوں ملک تعلیمی تعاون اور تال میل کو مستحکم بنانے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہ میٹنگ ہمارے تعلقات کو مزید گہرا کرنے خاص طور پر تعلیم کے شعبے میں مزید گہرا کرنے کے لیے منعقد کی جارہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ کام مختلف سطحوں پر سرگرم، مؤثر اور طویل مدتی تعاون کو بڑھا کر کیا جارہا ہے۔
وزیر موصوف نے ہمارے اسٹڈی ان انڈیا پروگرام کے تحت متحدہ عرب امارات کے طلبا کو مدعو کیا اور گیان پروگرام کے تحت بھارتی یونیورسٹیوں میں مختصر مدت کے کورسوں میں حصہ لینے کے لیے متحدہ عرب امارات کے اساتذہ کو دعوت دی۔
نئی قومی پالیسی کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ یہ بڑی ترقی پسندانہ پالیسی ہے جس سے ملک میں تعلیم کا پورا منظرنامہ تبدیل ہوجائے گا اوراس کے ذریعے تعلیم کو عالمی نظاموں کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ کیا جاسکے گا۔ اس میں اصل توجہ طالب علم پر دی گئی ہے اور اسے اپنے مضامین کے انتخاب میں لچک دار ہونے کی سفارش کی گئی ہے اور مختلف اسٹریموں کے درمیان لچک قائم کی گئی ہے۔وزیر موصوف نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی رسائی، مساوات، معیار، قابل استطاعت ہونے اور ذمے داری کے تعمیراتی ستونوں پر مبنی ہے۔ اس سے شمولیاتی اور یکساں معیاری تعلیم کو یقینی بنایا جاسکے گا اور اس سے سب کے لیے تا زندگی تعلیم حاصل کرنے کو فروغ حاصل ہوگا تاکہ دیر پار ترقیات کے لیے 2030 کے ایجنڈے کے تحت تمام اہم اہداف اور ایس ڈی جی مقاصد کو حاصل کیا جاسکے گا۔
جناب پوکھریال نے اس بات کو مزید اجاگر کیا کہ تعلیم کو بین الاقوامی بنائے جانے پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ اسے بین الاقوامی رنگ دینے کے لیے ان پروگراموں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ہر ایک ایچ ای آئی نے بیرونی ملکوں کے طلبا کے لیے ایک آفس، معیاری رہائشی سہولتیں، تعلیم کے مجموعی معیار کو بہتر بنانا اور اصلاحات جن سے بھارتی نظام تعلیم، بین الاقوامی نصابوں، ضابطوں سے ہم آہنگ ہوجائے گا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے ایک مشترکہ پورٹل کا منصوبہ بنایا جارہا ہے جس میں تمام کورسوں کی تفصیلات ہوں گی۔جناب پوکھریال نے امید ظاہر کی کہ ہماری نئی پالیسی کے تحت دونوں ملکوں کے تعلیمی اداروں کے درمیان مزید بامعنی اور گہرے تعلیمی تعاون کو استحکام حاصل ہوگا۔
جناب پوکھریال نے مطلع کیا کہ تعلیم کے میدان میں بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعاون کا مفاہمت نامہ قطعی شکل دیئے جانے کے اگلے مرحلے میں ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں تعلیمی تعاون میں اضافہ ہوگا۔ ا نھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلیمی تعاون بڑھانے کے لیے وزارت تعلیم کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اپنے باہمی منصوبوں ا ور تعاون کو مزید گہرا کرنے کے راستے پر آگے بڑھنے کا خواہشمند ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر تعلیم ہز ایکسیلنسی حسین بن ابراہیم الحمادی نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ پالیسی وژن پر مبنی ایک دستاویز ہے کیونکہ اس میں طلبا کی شاندار ترقی پر زور دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی شعبے میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ تعلیم کے میدان میں طویل مدتی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جاسکتی ہے اور ہمارے دونوں ملکوں کو تعلیم کے میدان میں طویل مدتی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔