نئی دلّی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے نئی دلّی میں نیوز 24 چینل کی جانب سے منعقدہ جشن ِ ینگستان کے موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنا بھارتی ثقافت کا حصہ ہے ۔ جشن ِ ینگستان ان نوجوان ستاروں کو اعزاز بخشتا ہے جو اپنے اپنے شعبوں میں قابل فخر کامیابی حاصل کرتے ہیں ۔
نائب صدر جمہوریہ نے توقع ظاہر کی کہ یہ ایوارڈ دیگر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کریں گے اور انہیں تحریک بخشیں گے۔ جناب نائیڈو نے آبادی کی شکل میں حاصل بالا دستی ی بات کی جس کی بنیاد پر بھارت اپنی شناخت کے ساتھ کھڑا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے ملک ے نو جوانوں کو با اختیار بنانے کے لئے اپنی بہترین کوششیں کرنی چاہئیں ۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ کبھی ہندوستان ’’ وشو گورو ‘‘ یعنی استاد عالم کے طور پر جانا جاتا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو اس کے معتدل روئیے کے باعث بھی جانا جاتا ہے ۔ ہم ’’ وسو دھیو ا کٹمبکم ‘‘ کے فلسفے میں یقین رکھتے ہیں ۔ اشتراک اور دیکھ بھال بھارتی فلسفے کی رگ جاں ہے ۔
جشن ِ ینگستان کے تخیل کے نئے پن کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ فن اور دیگر ثقافتوں کے مالا مال ورثے کی بدولت بھارت کی ترقی اور خوش حالی میں اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے ہمیں اس شعبے میں انسانی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئیےِ
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہماری تہذیب قدیم ترین تہذیب ہے اور یہ پریم اور شانتی میں یقین محکم کی بدولت اور ہماری ثقافتی روایات میں مضمر ہمدردی اور رحم دلی کے جذبے کے باعث یہ زندہ جاوید ہے ۔
دنیا میں روز افزوں تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے امید ظاہر کی کہ ہمارے پڑوسی امن اور خوش حالی کے لئے ہماری تلاش میں ہمارے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام لوگوں کی بھلائی کے مقصد کے کام میں قوم کو لگانا ہو گا ۔
نائب صدر نے قوم سازی کے اہم ترین کام میں سرگرم شرکت کے لئے نو جوانوں کو دعوت دی ۔ دنیا میں بھارت کی عظیم ترین ترقی میں وسیع مفاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کا سب سے تیز رفتاری سے اقتصادی ترقی کرنے والا ملک ہے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس طرح کے ایوارڈز سے آرٹ ، سائنس ، موسیقی ، سنیما اور دیگر شعبوں میں علامت بن چکے نوجوانوں کی کامیابی کی کہانیاں دیگر نوجوانوں کے لئے باعث تحریک ثابت ہوں گی ۔
نائب صدر نے سوئچھ بھارت ، بیٹی بچاؤ ، کلین انڈیا جیسے تمام عوام کی بہبودی کے سرکاری پروگراموں اور اسکیموں کو اپنے نشانوں کے حصول کے لئے عوامی تحریک بنانے پر زور دیا ۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ میڈیا کو کچھ اصولوں کی پابندی کرنی چاہئیے اور کہا کہ نیوز اور ویوز کو علیحدہ رکھنا چاہئیے ، ملانا نہیں چاہئیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو اچھے اور برے کا فیصلہ خود کرنے دینا چاہئیے ۔