16.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدرجمہوریہ ہند نے سابق اٹارنی جنرل جناب کے پراسرن کو’ ازحد مقتدر سیینئر سٹی زن ایوارڈ‘پیش کیا

Urdu News

نئیدہلی: نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج  ’ ازحد مقتدر سینئیر سٹی زن ایوارڈ ‘ قانونی شعبے کی معروف شخصیت ، عالم اور  بھارت کےسابق اٹارنی  جناب کے پراسرن کو  انڈیا انٹر نیشنل سینٹر واقع  نئی دلی میں منعقدہ ایک تقریب میں  پیش کیا۔

          جناب پراسرن کو ایج کئیر انڈیا  کے یوم بزرگاں تقریبات کے موقع پر مذکورہ ایوارڈ سے نوازا گیا ۔واضح رہے کہ ایج کئیر انڈیا  معمر افراد کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرنے والا ادارہ ہے۔

          جناب پراسرن کے تئیں   اپنے توصیفی کلمات کا اظہار کرتے ہوئے جنا ب نائیڈو نے کہا کہ آج 92 برس کی عمر میں  جناب پراسرن   بھارت کے طول وارض  میں  اپنی قانون دانی ،  شاستروں کے علم ،اخلاقیات اور اعلیٰ معیارات  کی جید شخصیت کے طور پر جانے پہچانے جاتے ہیں اور انہیں بجا طور پر بھارتی وکلا کے پتاما کے طور پر جانا جاتا ہے ۔

          انہوں نے کہا کہ قانون اور انصاف کے شعبے میں جناب پراسرن کے غیر معمولی تعاون کے اطراف نیز ان کی غیر معمولی شخصیت  کے سلسلے میں یہ ایوارڈ ان کے شایان شان ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ آج کی یہ تقریب اس غیر معمولی روحانی اورقانونی علم کے ماہر پیشہ ور  کی بے مثال مثبت توانائی سے مزین ہے ، جنہوں  نے ہمیشہ  دھرم اور نیائے کا امتزاج کرنے کی کوشش کی ۔

          موصوف  اپنی شائستگی ، نظم وضبط ، جاں فشانی ،دیانت داری ، اخلاقی پاسداری کے لئے جانے جاتے ہیں اور ان کا قانونی دائرہ کار بہت ٰوسیع   رہا ہے ۔ انہوں  نے اپنی ممتاز مدت کار کے دوران مختلف النوع مقدمات  خواہ وہ آئینی امور سے متعلق رہے ہوں یا بین ریاستی  آبی تنازعات کی شکل میں رہے ہوں ، بحسن وخوبی نمٹائے ہیں ۔ نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ پراسرن جی  عظیم شاعر کالیداس   کے ان خیالات    کے پیکر ہیں  جس  کے بارے میں انہوں نے اپنے مشہور رزمیہ  ،رگھوونشم میں  ذکر کیا ہے اور وروداھات وام  جراسن ونا یا  لگاتار نشو ونما  کی بات کی ہے ، یعنی معمر ہوئے بغیر نشوونما سے ہمکنار ہونے کا ذکر کیا ہے ۔موصوف  ہمیشہ جوش وجذبے سے معمور رہتے ہیں اور اپنے پسندیدہ موقف کی حمایت کے لئے ہمیشہ کمر بستہ رہتے ہیں ۔

          نائب صدر جمہوریہ نے موجود ہ پیڑھی کے وکیلوں پرزوردیا کہ وہ جناب پراسرن سے جذبہ حاصل کریں اور پیشہ وارانہ  مہارت اور اخلاقی جذبے  کی خاصیتیں  پیداکریں جس کے لئے وہ جانے جاتے ہیں ۔

          یہ اشارہ کرتے ہوئے کہ بھارت ایک ایسی تہذیب ہے ،جس میں ہم اپنے بزرگوں کے ساتھ  اپنے رویے پر ہمیشہ فخر محسوس کرتے ہیں۔ نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہم نے اپنے معاشرے میں  اپنے بزرگوں کو سب سے زیادہ باوقار اوراحترام  بخشا ہے ۔

          ماضی میں  بزرگوں کا جو احترام کیا جاتا تھا ،اس کا ذکر کرتےہوئے جناب نائیڈو  نے کہا کہ وہ صحیح راستے ،روایات  ، کنبے کی عزت ،اقدار اور  عقل  کے ضامن تھے ۔ انہوں  نے کہا :’’  ہمیں  یہ بین نسلی  تعلق لازمی طورپر ایک بار پھر  پیدا کرنا چاہئے ۔‘‘    ایسے  کیسوں کی تعداد میں  اضافے پر جن میں  بچے   اپنے بزرگوں  کو   اکیلا چھوڑ دیتے ہیں ،تشویش ظاہر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے  اس رجحان کو ایک سماجی لعنت قرار دیا۔ ا نہوں نے کہا:’’  یہ  پوری طرح ناقابل قبول ہے ۔‘‘  یہ کہتے ہوئے کہ بہت سے معمر افراد  لاپرواہی  اور جسمانی، زبانی  اور جذباتی استحصال  کا بھی سامنا کررہے ہیں۔ نائب صدرجمہوریہ نے سماج خاص طورپر نوجوانوں   کے ، بزرگوں کے ساتھ رویے میں اپنی سوچ   میں تبدیلی لانے کے لئے کہا ۔

          انہوں نے کہا کہ بچوںکو چاہئے کہ وہ اپنے بزرگوںکی دیکھ بھال کے اپنے فرض کو محسوس کریں ۔

          نائب صدر جمہوریہ نے یہ بھی کہا  کہ تعلیم کی نئی پالیسی میں  بھارتی روایات  ،ثقافت ،وراثت اور تاریخ سے متعلق  پہلوؤں  کو شامل کیا جانا چاہئے تاکہ  نوجوان نسل اورقوم کے لئے ایک بہتر مستقبل تشکیل دیا جاسکے ۔

          اپنی اعترافانہ تقریر میں  جناب پراسرن نے  تنظیموں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں  نے انہیں  ایوارڈ سے نوازا  ۔ انہوں  نے  اپنے فرائض کی انجام دہی  خود کو  وقف کرتے ہوئے  ، اوردوسروں کے عیبو ں کو نظر انداز کرتے ہوئے انجام دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔

          جموں وکشمیر کے سابق گورنر  جناب این این ووہرہ اور ایج کئیر انڈیا  کے صدر ڈاکٹر کارتیکئین   بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

تقریر کا پورا متن مندرجہ ذیل ہے :

          ایج کئیر انڈیا تنظیم  کی 39 ویں  سالانہ  اور یوم بزرگاں  کی تقریبات میں  شرکت کرتے ہوئے مجھے خوشی ہورہی ہے ، جو  معمر افراد کی بہبود کے لئے وقف ہے ۔

          مجھے  ایج کئیر انڈیا  کے بارے میں یہ کہتے ہوئے کہ مسرت ہورہی ہے کہ  یہ تنظیم  ہرسال سب سے زیادہ نمایاں   سینئیر سٹی زن ایوارڈ     سے نوازتی ہے۔

          جبکہ  جیوری کے ماہر جناب فالی ایس  نریمن  کو پچھلے سال اعزاز سے نوازا گیا تھا  ، ایک اور معمر شخصیت    قانون کی سرکردہ شخصیت   جیوری کے ماہر دانشور  اور بھارت کے سابق اٹارنی جنرل  جناب کے پراسرن   کو  آج اعزاز سے نوازا جارہا ہے ۔ یہ قانون اور انصاف کے میدان میں  ان کے گرانقدر تعاون  اور ان کی غیر معمولی شخصیت کا  موزوں اعتراف ہے ۔ مجھے   جناب پراسرن   کو  مبارکباد  اور  احترام کے ساتھ ان کی تعریف کرنے دیجئے ۔

          ایک تابناک  تعلیمی ریکارڈ کے بعد جناب پراسرن نے ایک بہت ہی محنت والی زندگی شروع کی ،جس کے دوران  انہیں  تمل ناڈو کے ایڈوکیٹ جنرل  ، بھارت کے سولیسٹر جنرل اور اٹارنی جنرل  کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز کیا گیا ۔

          ان کی کامیابیوں کے اعتراف میں  انہیں  2012  میں راجیہ سبھا کا رکن نامزد کیا گیا تھا اور  2003  میں پدم بھوشن  اور 2011  میں   پدم وبھوشن   کے اعزازات سے نوازا گیا تھا۔

           جناب پراسرن اپنی علمیت  ،ڈسپلن ، محنت ،  ایمانداری اور اخلاقیات  کے لئے جانے جاتے ہیں  اور ان کا قانونی دائرہ  وسیع ہے  ۔ اسی  مسرت کے ساتھ  جناب پراسرن نے اپنی پوری پیشہ ورانہ زندگی میں مختلف نوعیتوں کے کیسیز کو نمٹایا ،چاہے و ہ سنگین نوعیت کے آئینی معاملات ہو ں  یا  بین ریاستی  آبی تنازعات  ۔

          آج  92 سال میں  جناب پراسرن   اپنی  قانونی معلومات   ،شاستروں کی معلومات  ، علمیت اور اخلاقیات  کے حوالے سے  بھارت کے  پورے  طول وعرض  پر  ایک قدآور شخصیت  کی حیثیت سے کھڑے ہیں   اور انہیں  بجا طور پر بھارتی  بار کے  پتاما کے طور پر جانا جاتا ہے ۔

          انہیں  مزاحیہ طور پر سوپر اٹارنی جنرل بھی  کہا جاتا ہے ۔   انہوں   نے  دہائیوں   ،  عدالت میں  حکومت کے دفاع کے باوجود  کبھی  اپنے نظریات اور سیاسی قیادت سے  نااتفاقی    ظاہر کرنے سے منھ  نہیں موڑا ۔

          1985  میں  بھارت کے سولیسٹر جنرل کے طور پر  انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ  انڈین ایکسپریس بلڈنگ کو  منہدم کرنے کے لئے  وجہ بتاؤ نوٹس پر عمل نہ کیا جائے کیونکہ یہ قانونی طور پر مناسب  نہیں تھا۔ جب حکومت نے   ان کی بات پر دھیان  نہیں دیا تو انہوں  نے عدالت میں  حکومت کا دفاع کرنے سے انکار کردیا اور  کیس سے خودکو الگ کرلیا ۔  انہوں  نے  استعفی کی پیش کش کی لیکن  ان کی شخصیت اتنی قدآور ہے کہ نہ صرف انہیں  عہدے پر برقرار رکھا گیا بلکہ  انہیں  محض  دو مہینے بعد  اٹارنی جنرل مقرر کردیا گیا۔

            بہت سے کیسوں  کا سہرا ان کے سر جاتا ہے ۔    انہوں  نے  پیچیدہ آئینی  معاملات کو بھی  بڑی خوبی سے   نمٹایا  ۔  انہیں   بہت سی سرکاروں  نے  ناگزیر  شخصیت کے طور پر گردانہ ہے ۔ ان کی  معلومات اورتجربہ  سمندر کی طرح ہے اور بار اور بینچ ان کا  وسیع  پیمانے پر احترام کرتی ہے۔

          ججوں نے  عدالت میں   کئی موقعوں  پر ان کی قانونی جرح میں    ان کے مختصر دلائل کو سراہا ہے ۔مثال کے طورپر مارو رام  بہ  نام  یونین آف انڈیا کیس  میں   جسٹس کرشنا ائیر نے کہا تھا   :’’  ہمیں  تعریف کرتے ہوئے  اس بات کا ذکرکرنا چاہئے کہ انہوں  نے  بڑ ےواضح  طریقے سے نقطہ بہ نقطہ   ،  مختصر دلائل کے ساتھ  ،  منصفانہ  مزاجی کے ساتھ   اور شفاف رعایت   کےساتھ   اپنی بات  کی وضاحت کی ۔ ان کے بیانات سے ہمیں   ان معاملات پر نظر ڈالنے میں مدد ملی جو ہمارے منظر نامے میں ہیں اور  فضول باتوں  کو  ایک طرف رکھ کر بنیادی باتوں پر توجہ دینے میں مدد ملی ہے۔

          جسٹس سہائے کے ایک قول  کا ذکرکرتے ہوئے مجھے خوشی ہورہی ہے ، جنہوں نے پی ایم اے میٹروپولیٹن   بنام مورن مار  تھوما کیس  میں  کہا تھا ۔

          ’’  دونوں ہی دانشور سینئر وکیل،درخواست گزار کی طرف سے   جناب کے پراسرن   اور جواب دہندہ  کی طرف سے جناب ایف نریمن    ،  بغیر کسی جذبات کے اظہار، قابل تعریف مفاہمت اور ایک دوسرے کا احترام  کرتے ہوئے  انتہائی صبروتحمل سے اورمثالی اختصار وضاحت  ۔ ‘‘

          ایک وکیل کے طور پر جناب پراسرن کی عظمت کا اس سے بڑا ثبوت نہیں ہوسکتا ۔

          یہ ایک ایسے شخص کا جشن ہے جو اس سچائی کا مصداق ہے کہ عمر محض ایک تعداد ہے ۔

          میں امید کرتا ہوں کہ بہت سے وکیل جناب پراسرن جی  کی ان  خاصیتوں   اور پیشہ ورانہ مہارت کی اقدار اور اخلاقی اقدار  سے جذبہ حاصل لریں گے ، جن پر وہ اپنی پوری پیشہ ورانہ زندگی میں  عمل پیرا رہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More