نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے اساتذہ سے کہا کہ وہ تعلیم کے رٹنے والے طریقے کو چھوڑیں اور کلاس روم میں تعلیم حاصل کرنے کو دلچسپ اور مزیدار تجربہ بنائیں۔انھوں نے اساتذہ سے کہا کہ وہ حصول علم کو ایک مشینی کسرت بنانے کی بجائے طلبا کی ہنرمندی کی تجدید اور اسے بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ اساتذہ کو حقیقی زندگی کی مثالیں دینی چاہئیں تاکہ طلبا بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔
آج میسورو میں ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن میں ڈاکٹر ایس رادھا کرشنن آڈیٹوریم کے لیے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تعلیم کا مقصد صرف روزگار حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے انسانی اوصاف کو فروغ دے کر کسی شخص کو روشن خیال اور بااختیار بنانا چاہیے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے صرف تیزی کے ساتھ علم کے حصول میں مدد مل سکتی ہے۔ جناب وینکیا نائیڈو نے رائے ظاہر کی کہ معاشرے کی وسیع تر بہتری کے لیے طلبا کے رجحان میں تبدیلی صرف انسانی سلوک کے ذریعے ہی لائی جاسکتی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ تدریس میں اعلیٰ معیارات کو برقرار رکھنا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ صحیح اقدار طلبا تک پہنچانا اور انھیں ذمہ دار اور سماجی طور پر بیدار شہری بنانا ہے۔
ہندوستانی نظام تعلیم ایسے اہم مرحلے سے گذر رہا ہے جہاں اسے معیار اور سب کے لیے برابری کا مقصد حاصل کرنا ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ان تعلیمی معاملات پر توجہ مرکوز کی جائے جو کلاس روم کے اندرانجام دیئے جاتے ہیں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستانی ثقافت ، تاریخ، روایات اور رواج میں کردار سازی اور استحکام کو نظام تعلیم کا ایک ضروری حصہ ہونا چاہیے، صدر جمہوریہ نے کہا کہ مختلف مقامات سے ملنے والی اچھی چیزوں کو تسلیم کرنا اور ہندوستان کے ماضی میں جڑیں قائم رکھنا بہت اہم ہے۔
ہندوستان کی قابل احترام گرو ششیہ پرمپرا کا ذکر کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ استاد اور شاگرد کے درمیان ایک مستحکم اور صحت مند مفاہمت ہوتی تھی اور اس سے طلبا کی ہر طرح کی ترقی میں بھی مدد ملتی تھی۔
اس موقع پر کرناٹک کے گورنر جناب واجو بھائی والا ، این سی ای آر ٹی کے ڈائرکٹر پروفیسر ایچ کے سینا پتی، ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن کے پرنسپل وائی شری کانت موجود تھے۔