نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج این آئی ٹیز اور دیگر ہندوستانی یونیورسٹیوں سے کہا ہے کہ وہ اعلیٰ درجہ والے اداروں کے زمرے میں شامل ہونے کی کوشش کریں۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ، صورتکل میں اس کے ڈائمنڈ جوبلی سال کے موقع پر جلسۂ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ملک میں اعلیٰ درجے کے دس اداروں کے زمرے میں شامل ہونے کے لیے این آئی ٹی صورتکل کی تعریف کیا اور کہا کہ اس کو اتنی سی کامیابی سے مطمئن نہیں ہونا چاہیے بلکہ عالمی اہمیت کے ادارے کے طور پر ابھرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ‘معمول کے مطابق کام ’ کے نظریہ اختیار کرنے خلاف متنبہ کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا ،کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ یہ ہندوستانی ادارے عالمی سطح کے اعلیٰ درجے کے تعلیمی اداروں کے زمرے میں شامل نہیں ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ نظام تعلیم اختراع اور تخلیقی صلاحیت کے لیے مناسب موافق نظام تیار کریں، جس سے کہ آئی آئی ٹیز، این آئی ٹیز اور یونیورسٹیوں کے کیمپسوں میں اختراع ، ایجادات اور تحقیقات کے الفاظ گونجیں۔ انہوں نے کہا کہ اختراع، تحقیق اور ایجادات کو نئے بازاروں اور نئی مصنوعات تیار کرنےکی صلاحیت کو نئے دور میں کامیابی حاصل کرنے کی کلید کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اختراعات کے کلچر کو سرمایہ کاری کے ذریعے حمایت اور پائیداری ملنی چاہیے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو فروغ دینے کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔
انہوں نے کہا ‘‘میں نجی شعبے سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سماجی مفاد والے تحقیقی پروجیکٹوں کو فنڈ فراہم کرانے کے لیے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کی سرگرمیوں کے تحت ایک کارپس فنڈ تیار کریں۔ ’’
نائب صدر جمہوریہ این آئی ٹی صورتکل جیسے اداروں سے کہا کہ وہ ہندوستان کو علم ، اختراع اور ہنرمند افرادی قوت کا ایک عالمی مرکز بنانے میں کلیدی رول ادا کریں۔ انہوں نے ڈیجیٹل طریقے سے چلنے والی علم پر مبنی 21ویں صدی کی ضرورتوں کے مطابق ہنرمندیوں سے نوجوانوں کو آراستہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ہندوستان کو حاصل آبادی کے فائدے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘ہمارے پاس نہ صرف اپنے ملک کی ضرورتوں کو پورا کرنے بلکہ بہت سے دیگر ممالک، خصوصی طور پر ایسے ممالک جہاں پر بڑی عمر کے لوگوں کی آبادی زیادہ ہے، کی ضرورتوں کو پورا کرنےکی صلاحیت موجود ہے۔’’
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پائیدار اقتصادی ترقی حاصل کرنا اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانا سائنس اور ٹکنالوجی کے مقاصد ہیں ، نائب صدر جمہوریہ نے ممتاز اداروں سے کہا کہ وہ عالمی سطح کے سائنسدانوں اور ٹکنالوجسٹوں کا ایک پول تیار کریں جو کہ موجودہ مسائل مثلاً آب و ہوا کی تبدیلی اور آلودگی کے لیے اختراعی حل فراہم کرا سکیں۔ ماحول کی حفاظت کرنا ، ماحولیات کی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کرنا اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایسے اہم مسائل ہیں جن کو جدید انجینئرنگ ڈیزائن سے حل کیا جانا چاہیے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں اپنے تکنیکی اور انجینئرنگ نظاموں کی پھر سے تشریح کرنے ، ان کی تنظیم نو اور تشکیل نو کی ضرورت ہے۔
جناب وینکیا نائیڈو نے اس بات پر زور دیاکہ طلبا کو ادراکی ہنرمندیوں کے ساتھ ساتھ سماجی اور جذباتی ہنرمندیوں کو فروغ دینے کے مواقع فراہم کرائے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘طلبا کو دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ ثقافتی بیداری، ہمدردی ، استقامت ، تحمل، ٹیم ورک اور قیادت کو بھی فروغ دینا چاہیے۔ ’’
جناب وینکیا نائیڈو نے طلبا میں تخلیقی صلاحیت اور اوریجنیلٹی پیدا کرنے اور اختراعات کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کے لیےی ہندوستان کی مالا مال وراثت اور روایات کو جدید تعلیم سے جوڑنے کی بھی اپیل کی۔
اس موقع پر حکومت کرناٹک کے ماہی گیری ، بندرگاہوں اور ان لینڈ ٹرانس پورٹ کے وزیر جناب کوٹا سری نواس پوجاری ، این آئی تی کے صورتکل کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین پروفیسر کے بالا ویرا ریڈی اور این آئی ٹی کے صورتکل کے ڈائریکٹر، پروفیسر کے۔ اوما ماہیشور راؤاور دیگر معززین این آئی صورتکل کے طلبا کے ساتھ موجود تھے۔